مچلکہ جمع کرانے سے قاصر لوگوں کی حالت پر اظہار تشویش

0

نئی دہلی (ایجنسیاں) : یوم آئین کے موقع پر منعقد ایک تقریب میں جیلوں میں بند غریب اور لاچار لوگوں کے بارے میں صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کے بیان کے بعد سپریم کورٹ نے اب ان لوگوں کے بارے میں تشویش ظاہر کی ہے جنہیں ضمانت مل گئی ہے، لیکن وہ ضمانتی مچلکے ادا کرنے سے قاصر ہیں۔ وہ عدالت میں ضامن پیش نہیں کر پا رہے ہیں ،جس کی وجہ سے وہ جیل سے باہر نہیں آ پا رہے ہیں۔ بنچ نےکہاکہ یہ ایک باقاعدہ واقعہ ہے جہاں ملزمان کو ضمانت مل جاتی ہے، لیکن وہ ضمانتی بانڈز یا مقامی ضمانتیں پیش کرنے کے قابل نہیں ہوتے۔ مناسب ہو گا کہ ڈسٹرکٹ لیگل سروسز اتھارٹی اس کا کوئی حل نکالے۔ سپریم کورٹ نے ان انڈر ٹرائل قیدیوں کے معاملے میں ایک ہدایت جاری کی جو ضمانت کی شرط پوری کرنے میں ناکامی کی وجہ سے طویل عرصے سے جیل میں ہیں۔یہ ہدایت جاری کرتے ہوئے جسٹس سنجے کشن کول کی سربراہی والی سپریم کورٹ کی بنچ نے کہا کہ ریاستیںایسے قیدیوں کاڈیٹا 15 دنوں کے اندر چارٹ کی شکل میں پیش کریں۔ نیشنل لیگل سروسز اتھارٹی سے بھی کہا کہ وہ قانونی مدد سمیت تمام مدد فراہم کرے گا۔ عدالت نے کہا کہ تمام جیلیں ایسے زیر سماعت قیدیوں کی فہرست تفصیلی جانکاری کے ساتھ ایک ٹیبل کی شکل میں ریاستی حکومت اور ریاستی قانونی خدمات اتھارٹی کو بھیجیں ۔ ریاستی حکومت اور ریاستی قانونی خدمات اتھارٹی آپس میں مناسب بحث کے بعد پالیسی مرتب کریں گے۔
عدالت نے سالسٹر جنرل سے کہا کہ وہ ریاستوں سے ایک مخصوص فارمیٹ میں ٹیبل حاصل کریں۔ اس جدول میں ملزم قیدی کا نام، جرم کا الزام، ضمانت پر رہا کرنے کے حکم کی تاریخ، وہ شرائط جو ملزم پوری کرنے سے قاصر تھا، اس کے بعد سے گزرنے والی مدت وغیرہ کا ذکرہونا ضروری ہے۔
اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے سزا یافتہ قیدیوں کی سزا کی مدت پوری ہونے سے قبل رہائی کے امکانات اور شرائط تیار کرنے کی بھی ہدایت دی۔ عدالت نے اپنے حکم میں اس کا ذکر بھی کیا ہے۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ آزادی کے امرت مہوتسو کے دوران بھی سزا کی تکمیل سے قبل رہائی کا منصوبہ شروع کیا گیا تھا، لیکن اس پر پوری طرح سے عمل درآمد نہیں ہوا۔ اب نیشنل لیگل سروسز اتھارٹی اور مرکزی وزارت داخلہ کو، عمر قید کے سزایافتہ قیدیوں کی سزا کی مدت پوری ہونے سے پہلے رہائی کے امکانات پر غور کرنے کے بعد، انہیں بھی اس اسکیم میں شامل کرنا چاہیے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS