غزلیں

0

ذکر کی بات نہیں بات کا چرچہ بھی نہیں
کچھ بتاتا بھی نہیں بات چھپاتا بھی نہیں
بت سے ہو جائے یا اس نور کی نسبت میں رہے
عشق بس عشق ہے پنڈت بھی نہیں ملا بھی نہیں
اس سے آسان کوئی شے نہیں اس دنیا میں
معجزہ یہ ہے وہ مجھ سا نہیں تجھ سا بھی نہیں
دل کی دہلیز پہ دستک تو دیے جائے ہے
بے مروت بھی نہیں ناز اٹھاتا بھی نہیں
دور رہ کر مرے ہر پل کی خبر رکھتا ہے
ساتھ رہتا ہے مگر ساتھ نبھاتا بھی نہیں
راز کو راز بھی رکھنے کا ہنر ہے اس میں
لطف یہ ہے کہ کوئی بات چھپاتا بھی نہیں
دن کے خوش رنگ نظاروں میں بسا رہتا ہے
پر ستم یہ ہے کبھی خواب میں آتا بھی نہیں
یار عیار ہے، ہرعلم و ہنر سے واقف
دور جاتا بھی نہیں، پاس بلاتا بھی نہیں
جسم میں آگ لگانے کی ادا جانتا ہے
رنج یہ ہے کہ لگی آگ بجھاتا بھی نہیں

ساگر ترپاٹھی

¡ ¡

تمہارا تو یہاں ہر پاسباں ہے
ہمارے ہر قدم پر امتحاں ہے
لیا حصے میں جس نے بھی مکاں ہے
ذرا پوچھو تو اس سے ماں کہاں ہے
ملیں گے دل ہمارے کس طرح سے
اٹھی دیوار نفرت درمیاں ہے
محبت سے ہی یہ دنیا ہے قائم
محبت کا ہی یہ دشمن جہاں ہے
اسے سینچیں گے ہم اپنے لہو سے
ہمارا ہی یہ عاطفؔ گلستاں ہے
ارشاد عاطفؔ

B/58,Alshamiya Park,Ziya Masjid
Ahmedabad-382440
¡ ¡

 

نہ وصل کی مستی نہ کوئی تازہ جنوں ہے
جو کچھ ہے فقط ان کی نگاہوں کا فسوں ہے
اس سوکھے ہوئے پھول کو بس پھول نہ کہیو
یارا یہ مرے دل کی تمناؤں کا خوں ہے
جو لب کہ نہ کھلتے تھے، ترے مدح سرا ہیں
جو سر کہ نہ جھکتا تھا، ترے آگے نگوں ہے
جو دل کہ نہ مچلا تھا حسینوں کی ادا پر
اک بت کی محبت میں پریشان و زبوں ہے
کاظمؔ یہ سخن اپنی حقیقت کا ہے غماز
ہر شعر جو کہتا ہوں، وہ آواز دروں ہے
کاظمؔ رضوی

Village Jarcha
Gautam Buddha Nagar-203207
¡ ¡

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS