افسانچے

0

ریاض اتکلی

ترقی یافتہ د ور میرے عزیز دوست فرحان سے ایک عرصے بعد ملاقات ہوئی تو میں نے اس کی اور گھر والوں کی خیریت پوچھی۔
اس نے مسکراتے ہوئے فخریہ انداز میں کہا، ’ارے بھائی، کیا بتائوں۔۔۔ ابو کی وجہ سے گھر پر اہلیہ سے روزانہ تو تو میں میں ہوتی تھی۔۔۔۔گھریلو الجھن سے کافی پریشان تھا، اس لیے گزشتہ ہفتے میں ابو کو شہر کے ایک اچھے اولڈ ایج ہوم میں چھوڑ آیا ہوں۔۔۔۔اب گھر پر سب خیریت سے ہیں۔‘
میں فرحان کا جواب سن کر سکتے میں آگیا۔ ابھی میں کچھ کہنے کی کوشش ہی کر رہا تھا کہ وہ آگے بڑھ گیا۔
اور۔۔۔میں اسے تیز قدموں سے جاتے ہوئے دیکھ کر من ہی من میں بڑبڑانے لگا۔
’کاش! یہ سلسلہ یہیں ختم ہوجاتا۔‘
موت کا خوف
آج پہلی بار اپنے عزیز دوست فہیم کو جمعہ کی نماز کے بعد مسجد سے باہر نکلتے دیکھ کر بڑی خوشی ہوئی۔
میں نے لپک کر سلام کرتے ہوئے خیریت پوچھی۔ اس نے میرے سلام کا جواب دیتے ہوئے افسردہ آواز میں کہا، ’کیا کروں بھائی، تم تو جانتے ہی ہو کہ گزشتہ ایک ہفتے میں محلے کے دس افراد کی موت ہوچکی ہے ، کہیں اس بار۔۔۔‘
میں اس کے جواب سے بھونچکا رہ گیا اور دل ہی دل میں سوچنے لگا۔
’چلو، کم از کم موت کے خوف نے اسے مسجد کی دہلیز تک تو پہنچا دیا۔‘
احسان کا بدلہ
اپنے اعلیٰ افسر کے ہاتھ میں نوٹوں کا بنڈل تھماتے ہوئے اس نے کہا، ’سر، آپ نے مجھے ترقی دے کر مجھ پر بڑا احسان کیا ہے۔‘
اعلیٰ افسر نے جواباً کہا، ’مجھے تم سے یہی امید تھی، ورنہ ترقی کی قطار میں دوسرے کئی موجود تھے۔‘
تنگ نظری
ہم دونوں ایک جان دو قالب اور قومی یکجہتی کی عمدہ مثال تھے۔
لیکن۔۔۔
تنگ نظر زمانے نے ہمیں دو حصوں میں تقسیم کردیا۔
اور اب۔۔۔
ہم دونوں ایک دوسرے کو دشمن سمجھنے لگے۔
سماج کے ناگ
رشید خان کے مکان سے چیخنے، چلانے کی آواز سن کر پڑوسی وہاں پہنچ گئے۔ گھر والوں کو روتے بلکتے دیکھ کر پڑوسیوں نے پوچھا، ’ماجرا کیا ہے؟‘
رشید خان اور ان کی بیگم حمیدہ نے بیٹی ریشما کے کمرے کی جانب اشارہ کیا اور روپڑے۔
رشید اور حمیدہ کے اشارے پر پڑوسیوں نے کمرے کا دروازہ کھولا تو ان کے منہ سے چیخ نکل گئی۔
ریشماں پھندے سے جھول رہی تھی۔ اسے سماج کے حریص ناگ نے ڈس لیا تھا۔
تلاش
اخبار میں ایک اشتہارشائع ہوا:
ضرورت ہے ایک ایسے نامہ نگار کی۔۔۔
جو چوبیس گھنٹے میں۔۔۔
کم از کم۔۔۔ایک صحیح رپورٹ فراہم کرسکے!
کربناک شب

شہر کی چہل پہل تھم چکی تھی۔
تار کول کی کالی اور سخت سطح پر سناٹا پسرا ہوا تھا۔ تبھی۔۔۔
ایک تیز رفتار گاڑی سناٹے کو چیرتی ہوئی آگے بڑھ جاتی ہے اور۔۔۔
سناٹے کی کوکھ سے ایک نسوانی چیخ ابھر کر فضا میں تحلیل ہو جاتی ہے۔n
Rangapada, Fareed Nagar, Darampur,
Burnpur, Paschim Bardhaman-713325

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS