نئی دہلی، (ایجنسیاں): راجیو گاندھی قتل کیس کے تمام 6 مجرموں کو جمعہ کو رہا کر دیا گیا۔ سپریم کورٹ نے اسی دن نلنی اور آر پی روی چندرن سمیت تمام قصورواروں کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت کے حکم کے ایک گھنٹہ کے اندر ہی عمر قید کی سزا پانے والے تمام مجرموں کو رہا کر دیا گیا۔ 18 مئی کو سپریم کورٹ نے اسی معاملے میں سزا یافتہ پیراریولن کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ باقی مجرموں نے بھی اسی حکم کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت سے رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ نلنی اور روی چندرن دونوں 30 سال سے زیادہ جیل میں گزار چکے ہیں۔جیل سے رہائی کے بعد نلنی نے ایک ٹی وی چینل سے بات کی۔ انہوں نے کہا کہ میں دہشت گرد نہیں ہوں۔ میں گزشتہ 32 سالوں سے جیل میں تھی اور یہ میرے لیے مشکل وقت رہا ہے۔ میں ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں، جنہوں نے مجھے سپورٹ کیا۔ میں تمل ناڈو کے لوگوں اور تمام وکلا کا اعتماد کرنے پر شکریہ ادا کرتی ہوں۔ راجیو گاندھی کے قتل کے مجرموں کی رہائی پر کانگریس نے کہا ہے کہ یہ قابل قبول نہیں ہے۔ کانگریس جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے خط جاری کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیتے وقت ملک کے جذبات کو ذہن میں نہیں رکھا۔ فیصلہ غلطیوں سے بھرا ہوا ہے۔
کانگریس نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم کا قتل ایک قومی مسئلہ ہے اور اس کا تعلق ملک کی خودمختاری، سالمیت، وجود اور اتحاد سے ہے ، اس لیے قصورواروں کو رہا کرنے کا فیصلہ غلط ہے۔ کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے جمعہ کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں اسے دیئے گئے خصوصی آئینی اختیارات کا استعمال کیا ہے ۔ عام حالات میں عدالت یہ فیصلہ نہیں دے سکتی تھی۔ اس کا مطلب ہے کہ فیصلے میں حقائق کو نظر انداز کیا گیا ہے، اس لیے وہ اس فیصلے پر تنقید کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم پر حملہ ہندوستان کی خودمختاری، اتحاد اور وجود پر حملہ ہے اور عدلیہ ان لوگوں کو فائدہ نہیں دے سکتی ،جنہوں نے سوچے سمجھے اور منصوبہ بندی کے ساتھ سابق وزیر اعظم کو قتل کیا ہے ۔ سابق وزیر اعظم کا قتل ہندوستان کےلئے ایک دھچکا ہے اور ایسے مجرم کی رہائی کا حکم نہیں دیا جا سکتا تھا اس لیے عدالت نے آئین کے آرٹیکل 142میں دیے گئے اختیار کو استعمال کیا ہے ۔
جب نلنی کو راجیو گاندھی کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا تو وہ حاملہ تھی۔ اس کے حمل ٹھہرنے کو 2 ماہ ہو چکے تھے۔ تب سونیا گاندھی نے نلنی کو معاف کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ایک معصوم بچے کو نلنی کی غلطی کی سزا کیسے دی جا سکتی ہے جو ابھی دنیا میںآیا ہی نہیں۔
راجیو گاندھی قتل کیس میں ٹرائل کورٹ نے سازش میں ملوث 26 مجرموں کو موت کی سزا سنائی تھی۔ مئی 1999 میں سپریم کورٹ نے 19 لوگوں کو بری کر دیا۔ باقی 7 ملزمان میں سے 4 ملزمان(نلنی، مروگن عرف سری ہرن، سنتھن اور پیراریولن) کو موت کی سزا سنائی گئی اور باقی (روی چندرن، رابرٹ پائس اور جے کمار) کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ چاروں کی رحم کی درخواست پر تمل ناڈو کے گورنر نے نلنی کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا۔ باقی ملزمان کی رحم کی درخواست صدر نے 2011 میں مسترد کر دی تھی۔ راجیو گاندھی کو 21 مئی 1991 کو دھنو نامی ایل ٹی ٹی ای کی خودکش بمبار نے سری پرمبدور، تمل ناڈو میں ایک انتخابی ریلی کے دوران قتل کر دیا تھا۔ ایل ٹی ٹی ای کی خاتون دہشت گرد دھنو (تینموجی راجرتنم) نے راجیو کو پھولوں کا ہار پہنانے کے بعد اس کے پاو¿ں چھوئے اور نیچے جھک کر کمر پر بندھے ہوئے دھماکہ خیز مواد سے دھماکہ کر دیا۔ دھماکہ اتنا زوردار تھا کہ کئی افراد کے ٹکڑے ہو گئے۔ راجیو اور حملہ آور دھنو سمیت 16 لوگوں کی موقع پر ہی موت ہو گئی جبکہ 45 لوگ شدید زخمی ہو گئے۔ راجیو نے اپنے دور حکومت میں سری لنکا میں امن فوج بھیجی تھی جس کی وجہ سے تمل باغی تنظیم LTTE (لبریشن ٹائیگرز آف تامل ایلم) ان سے ناراض تھی۔ 1991 میں جب راجیو گاندھی لوک سبھا انتخابات کی مہم چلانے کے لیے چنئی کے قریب سریپرمبدور گئے تو ایل ٹی ٹی ای نے وہاں راجیو پر خودکش حملہ کروایا۔
1984 میں اندرا گاندھی کے قتل کے بعد راجیو گاندھی وزیر اعظم بنے۔ کانگریس لوک سبھا انتخابات میں تین چوتھائی سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہی تھی۔ اس وقت کانگریس نے 533 میں سے 414 سیٹیں جیتی تھیں۔ راجیو جب وزیر اعظم بنے تو ان کی عمر صرف 40 سال تھی۔ وہ ملک کے سب سے کم عمر وزیر اعظم تھے۔ اپنے دور میں انہوں نے اسکولوں میں کمپیوٹر لگانے کا ایک جامع منصوبہ بنایا۔ جواہر نوودیہ ودیالیہ راجیو گاندھی کے دور میں قائم کیے گئے تھے۔ پی سی او کے ذریعہ گاو¿ں گاو¿ں تک ٹیلی فون پہنچا۔ اس دوران ان پر کرپشن کے الزامات بھی لگائے گئے۔ سکھ فسادات، بھوپال گیس واقعہ، شاہ بانو کیس، بوفورس اسکینڈل، کالے دھن اور سری لنکا پالیسی کے لیے راجیو حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ چنانچہ الیکشن میں کانگریس کو شکست ہوئی اور وی پی سنگھ کی حکومت بن گئی۔ یہ حکومت 1990 میں گر گئی اور کانگریس کی حمایت سے چندر شیکھر کی حکومت بنی۔ یہ حکومت بھی 1991 میں گر گئی اور انتخابات کا اعلان ہوا۔ راجیو ان انتخابات کی مہم کے لیے تمل ناڈو گئے تھے جہاں انہیں قتل کیا گیا۔
راجیوگاندھی قتل کیس کے تمام قصوروار رِہا،کانگریس کا شدید ردعمل
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS