نئی دہلی، (پی ٹی آئی) دہلی کی ایک عدالت نے ہفتہ کوشمال مشرقی دہلی میں 2020 کے فسادات سے متعلق ایک کیس میں عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے سابق لیڈر طاہر حسین کے خلاف قتل کی کوشش اور مجرمانہ سازش کے الزامات طے کئے۔ عدالت ایک کیس کی سماعت کر رہی تھی۔ یہ مقدمہ شکایت کنندہ اجے گوسوامی کے بیان پر مبنی ہے، جسے 25 فروری 2020 کو مین کراول نگر روڈ پر فسادات کے دوران گولی مار دی گئی تھی۔ ایڈیشنل سیشن جج پلستیہ پرمچلا نے کہا کہمجھے لگتاہے کہ تمام ملزمان تعزیرات ہند کی دفعہ 307 (قتل کی کوشش)، 120بی (مجرمانہ سازش) اور 149 ( غیر قانونی اسمبلی کا ہر رکن یکساں مقصدکے تحت کئے گئے جرائم کے قصوروار)کے تحت قابل سزا جرائم کےلئے مقدمہ چلانے کے ذمہ دارہیں۔ حسین سمیت8 افراد کوملزم بنایاگیا۔ جج نے کہا کہ 6ملزمان – طاہر حسین، شاہ عالم، ناظم، قاسم، ریاست اور لیاقت – پر تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 505 کے تحت مقدمہ چلایا جاسکتاہے، کیونکہ وہ ہندوﺅں کو سبق سکھانے کےلئے دوسروں کو اکسا رہے تھے۔ عدالت نے 2ملزمان گلفام اور تنویر کو دفعہ 505 کے تحت جرم سے بری کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ انہوں نے دوسروں کوبھی اکسایا ہو۔ تمام ملزمان ہندوو¿ں کو نشانہ بنانے میں ملوث تھے اور ان کی ایسی حرکتیں واضح طور پر مسلمانوں اور ہندوو¿ں کے درمیان ہم آہنگی کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر مدھوکر پانڈے نے سماعت کے دوران کہا کہ تمام ملزمین کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 149 کے تحت مبینہ جرائم کا مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔
ملزمان کے خلاف دیال پور پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج ہے۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS