اسلام آباد، (یو این آئی):پاکستان کی فوج اور خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس ایجنسی (آئی ایس آئی) مبینہ طور پر جان سے مارنے کی دھمکیاں ملنے کے بعد ملک سے
فرار ہونے والے صحافی کے کینیا میں ہوئے قتل کا تعلق سابق وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے جوڑنے کی
کوشش کر رہی ہیں۔ آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم اور انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر
جنرل بابر افتخار نے یہاں پریس کانفرنس میں صحافی ارشد شریف کے قتل اور عمران خان کے فوج کے خلاف ٹکراو کی کہانی سنائی۔پاکستان کی
تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ کسی خفیہ ایجنسی کے سربراہ نے میڈیا سے براہ راست خطاب کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ حقائق، افسانے اور
رائے میں فرق ظاہر کرنے کے لیے میڈیا سے ملاقات کر رہے ہیں۔ اس پریس کانفرنس سے وزیر اعظم شہباز شریف کو خصوصی طور پر آگاہ کیا گیا
تھا۔جنرل افتخار نے کہا کہ صحافی شریف کی ہلاکت افسوسناک واقعہ ہے ۔ شریف کی شخصیت کو بیان کرتے ہوئے انہوں نے مرحوم کو پاکستان
میں صحافت کی علامت قرار دیا۔ اس واقعہ کے ذریعے پاکستان اور ملکی اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ میڈیا ٹرائل
میں اے آر وائی نیوز نے فوج کو نشانہ بنانے اور جھوٹی کہانی کو فروغ دینے کا کردار ادا کیا ہے ۔ شریف نے فوج کے بارے میں تلخ تبصرہ تو کیا
تھا لیکن مرحوم کا خیال تھا کہ وہ فوج کے بارے میں پہلے کبھی منفی جذبات نہیں رکھتے تھے اور نہ کبھی ہوں گے ۔اہلکار نے بتایا کہ پی ٹی آئی
کی زیر قیادت صوبائی حکومت کے مطابق علیحدگی پسند گروپ تحریک طالبان شریف کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہا تھا۔ اہلکار نے سوال کیا کہ
پاکستان میں نواز شریف سے کون رابطے میں تھا اور کینیا میں کون ان کی خاطرداری کر رہا تھا۔ کینیا پولیس نے اپنی غلطی تسلیم کر لی ہے اور اس
کی تحقیقات کی ضرورت ہے کہ آیا یہ غلط شناخت کا معاملہ ہے یا ٹارگٹ کلنگ کا۔ بہت سے سوالات ہیں جن کا جواب دیا جانا ہے ۔آئی ایس آئی کے
سربراہ نے کہا کہ شریف ایک محنتی اور قابل صحافی تھے ۔ کچھ طبقات کا ان کے سیاسی خیالات سے اختلاف ہو سکتا ہے لیکن کام کے تئیں ان کی
لگن ناقابل تردید ہے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ شریف کو پاکستان میں کسی قسم کا خطرہ نہیں ہے ۔ ہماری ان سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں
تھی۔خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے قریبی سمجھے جانے والے اے آر وائی ٹی وی کے سابق اینکر شریف (49) کو اتوار کی رات
کینیا کی پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ نیروبی پولیس نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ بچوں کے اغوا کیس میں
اسی طرح کی کار کی تلاش کے دوران “غلط شناخت” کی وجہ سے پیش آیا۔اہم بات یہ ہے کہ پولیس کی جانب سے پوچھ گچھ پر پاکستانی صحافی
کے ڈرائیور نے اپنی اور اپنے مالک کی شناخت ایک ڈویلپر کے طور پر کی تھی۔ اس پر شک کرتے ہوئے پولیس نے کچھ فاصلے پر ان کا پیچھا کرنے
کے بعد فائرنگ شروع کر دی جس میں ایک گولی صحافی کو لگی جس میں وہ ہلاک ہو گیا۔
صحافی قتل کیس میں پی ٹی آئی فوج اور آئی ایس آئی کے نشانے پر
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS