برطانیہ میں افراتفری

0

ڈاکٹر وید پرتاپ ویدک

برطانیہ میں ان دنوں کچھ ایسا ہو رہا ہے جو دنیا میں کسی بھی جمہوریت میں کبھی نہیں ہوا۔ برطانیہ میں تقریباً دو سو سال قبل ایسا تو ہوا ہے کہ جارج کینگ نامی وزیراعظم کے انتقال کی وجہ سے 119دن بعد ہی نئے وزیراعظم کوحلف لینا پڑا تھا لیکن اب تین ماہ میں ہی لندن میں تین وزرائے اعظم آجائیں، ایسا پہلی بار ہوگا۔ ابھی ڈیڑھ ماہ ہی ہوا ہے لزٹرس کو وزیراعظم بنے ہوئے اور انہیں اب استعفیٰ دینا پڑگیا۔ ان کے پہلے بورس جانسن وزیراعظم کے عہدہ سے مستعفی ہو چکے تھے۔ ان کے کئی وزرا نے بغاوت کردی تھی۔ ان کے خلاف انہوں نے بیان دینے شروع کردیے تھے اور ایک کے بعد ایک ان کے استعفوں کی جھڑی لگنے لگی تھی۔ جانسن کو وزیراعظم کی کرسی پر ان کی کنزرویٹو پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ نے نہیں، برطانیہ کے عوام نے عام انتخابات میں کامیابی کے بعد بٹھایا تھا۔ لیکن لِز ٹرس کو پارٹی ممبران پارلیمنٹ نے منتخب کرکے بٹھایا تھا۔ ان کے مقابلے میں جو امیدوار تھے، وہ ہندنژاد رشی سُنک تھے۔ سُنک نے جانسن کی کابینہ سے استعفیٰ دے کر اُن کی کرسی کو ہلا دیا تھا، لیکن لِز ٹرس نے پہلے دن سے اپنی کرسی کو خود ہی ہلانا شروع کر دیا تھا۔
انہوں نے برطانیہ کی لنگڑاتی ہوئی معیشت کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کا جو اعلان کیا تھا، اس کی اصل بنیاد تھی- ٹیکس میں بھاری کٹوتی! انہیں یقین تھا کہ ٹیکس میں زبردست کمی سے مارکیٹوں میں جوش و خروش پیدا ہوگا، پیداوار میں اضافہ ہوگا، بے روزگاری اور مہنگائی میں کمی آئے گی۔ جانسن کے دور میں جو کساد بازاری آئی تھی، وہ کم ہوجائے گی۔ انہوں نے حکومت بناتے ہی50ارب ڈالر کی ٹیکس کٹوتی کا اعلان کردیا۔ یہ اعلان انہوں نے اپنے وزیر خزانہ کواسی کوارتنگ سے کروایا۔ کوارتنگ کو تین ہفتوں کے اندر ہی عہدہ سے استعفیٰ دینا پڑا، کیونکہ پورے برطانیہ میں ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔ ٹیکس کٹوتی کی وجہ سے حکومت کا خرچ کیسے چلتا؟ اس نے لوگوں سے بینکوں میں پیسہ جمع کرنے کی اپیل کردی۔ ڈپازٹس پر سود کم ہونے لگا، بے روزگاری میں اضافہ ہوگیا، مہنگائی بڑھی، پاؤنڈ کی قدر ڈالر کے مقابلہ نیچے کھسکنے لگی اور حکومت کے پاس پیسے کی آمد میں بھی کمی ہوگئی۔ بڑے بڑے سرمایہ دار تو ٹیکس کٹوتی سے خوش ہوئے لیکن عام لوگ پریشان ہونے لگے۔ حکمراں پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ نے محسوس کیا کہ 2025کے انتخابات میں ان کا صفایا ہوجائے گا۔ بے اطمینانی کا آتش فشاں پھٹ پڑا۔ پہلے ٹرس نے اپنے وزیر خزانہ کو باہر کیا۔ اب نئے وزیر خزانہ نے بھی استعفیٰ دے دیا۔ دیگر وزراء بھی کھسکتے نظر آئے۔ برطانیہ کے تمام ٹی وی چینلز اور اخبارات بھی ٹرس پر برس پڑے۔ اس سے پہلے کہ ان کی مزید بے عزتی ہو،اپنے آپ کو ’آئرن لیڈی‘ سمجھنے والی لزٹرس نے استعفیٰ کی پیشکش کردی۔ اب اگلے 8دنوں میں لندن میں نیا وزیراعظم آجائے گا۔ وہ عوام کے ذریعہ نہیں منتخب کیا جائے گا۔ اسے کنزرویٹو پارٹی کے رکن پارلیمنٹ منتخب کریں گے۔ کون منتخب ہوگا، اس بارے میں صرف اندازہ ہی لگایا جاسکتا ہے۔ جانسن اور سُنک کے نام بھی چل رہے ہیں لیکن ایک حقیقت تو پتھر کی لکیر بن گئی ہے کہ 2025کے الیکشن میں کنزرویٹو پارٹی کا صفایا ہوجائے گا۔
(مضمون نگار ہندوستان کی خارجہ پالیسی کونسل کے چیئرمین ہیں)
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS