مجاہد حسین حبیبی، کولکتہ
محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہر مومن ومسلمان کے لئے نعمت خداوندی اور عظیم سرمایۂ حیات ہے اسی سرمایے نے ہر زمانے میں قوم وملت کو دینی وروحانی طور پر تازہ دم اور زندہ و سلامت رکھا اور ہر طرح کے حوادثات اور نئے نئے پیدا ہونے والے فتنوں اور اسلام دشمنوں کی سازشوں سے محفوظ رکھا۔ محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت ہی تھی کہ حضرت بلال، حضرت صہیب، حضرت یاسر،حضرت عمار، حضرت سمیہ اور دیگر صحابہ وصحابیات کو جن پر اسلام دشمنوں نے ظلم وجبر کی انتہا کر رکھی تھی اور ان پر مظالم کے ایسے پہاڑ ڈھائے جارہے تھے کہ انسانی تاریخ میں اس کی نظیر ملنی مشکل ہے۔
لیکن جذبہ محبت رسول نے ان کے پائے ثبات میں کسی طرح کی لغزش واقع نہ ہونے دی۔ کفار و مشرکین کی اذیتیںسہنے سے لے کر ہجرت مدینہ کا درد اٹھانے تک کاسارا سفرصحابہ نے ذات رسول سے والہانہ محبت ہی کے سبب طے کیا ،ہر دکھ، درد اور غم بخوشی برداشت کرتے رہے۔ یہ محبت رسول ہی تھی جس نے ہزاروں کفار ومشرکین کے سامنے ۳۱۳؍ نہتے اور مظلوم مسلمانوں کو لاکھڑا کیا، اللہ کی رحمت اور رسول کی محبت پر کامل بھروسے نے ان نہتے لوگوںکو بدر کے میدان میںایسی بے مثال کامیابی عطا کی جس کا تصور نہیں کیا جاسکتا تھا۔ یہ محبت رسول ہی تھی جس نے حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ کو اپنا سب کچھ راہ خدا میں نچھاور کرنے کے لیے آمادہ کرلیا، یہ جذبہ حب رسول ہی ہے جس نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو جنگ احد میں اپنے ماموں کے مقابل لاکھڑا کیا۔
یہ عشق رسول ہی ہے کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے گھر حضور کے آنے پر ہر قدم پر ایک ایک غلام آزاد فرمایا ،یہ جذبہ حب رسول ہی ہے جس نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اس بات کی اجازت نہ دی کہ آپ حضور کے آرام میں مخل ہوں خواہ نماز جاتی ہی رہے۔ غرض صحابہ اور صحابیات نے محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے رنگ میں رنگ کر ایسے ایسے کارہائے نمایاں انجام دیئے کہ صبح قیامت تک اب کوئی دوسرا اس قسم کے معاملات انجام نہیں دے سکتا۔ صحابہ سے یہ جذبہ عشق رسول سینہ بہ سینہ تابعین میں اور ان سے تبع تابعین میں اور بعد کے مسلمانوں میں منتقل ہوتا رہا اور سبھی اس کی رحمتوں اور برکتوں سے فیضیاب ہوتے رہے۔ نتیجتاً مسلمان ہر محاذ ، ہر میدان ، ہر علم ، ہر ہنر اور فن پر چھاگئے۔ دنیا کی امامت کا سہرا کئی صدیوں تک مسلمانوں کے سر رہا،تاریخ کی ورق گردانی کریں تو وہ سنہرا دور نظر آجائے گا۔
پھر آج کیا ہوگیا ، وہ عزت کہاں گئی؟ قوم وملت ہر چہارجانب رسواکیوں نظر آرہی ہے؟ ہر محاذ ، ہر میدان ، علم وہنر اور اپنی تہذیب وتمدن سے مسلمان کیوں محروم ہوگئے ہیں؟ یہ کیا ہوگیا پوری امت بیمارو بے سہارا ہوکر رہ گئی ہے۔ غور کیجئے اور اچھی طرح سمجھنے کی کوشش کیجئے تو پتہ چلے گا کہ دشمنان اسلام نے صدیوں کے تجربے سے سمجھ لیا کہ محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ہی مسلمانوں کا قیمتی سرمایہ ہے اسے اگر ان کے سینوں سے سلب کرلیا جائے اور محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات سے ان کا رشتہ کاٹ دیاجائے تو یہ خس وخاشاک کی مانند بے وقعت ہوکر رہ جائیں گے۔ قرآن کریم جو اللہ کا کلام ہے، اللہ نے اپنے اس کلام کے ذریعہ بندوں کو کامیابی کے سلسلے میںجو ہدایتیں دیں ان میں محبت رسول ، تعظیم رسول اور اطاعت رسول کا بطور خاص ذکر فرمایا ہے۔ ارشاد ہے، ترجمہ: آپ کہہ دیں اگر تمہارے باپ ، تمہارے بیٹے، تمہارے بھائی، تمہاری بیویاں، تمہارا کنبہ، تمہارا کمایا ہوا مال، تمہاری وہ تجارت جس کے نقصان کا تمہیں اندیشہ رہتاہے اور تمہاری پسندیدہ عمارتیں، تمہیں اللہ اور اس کے رسول اور جہاد فی سبیل اللہ سے زیادہ محبوب ہوں تو تم اللہ کے حکم (عذاب) کا انتظار کرو۔
انسان کے اندر فطری طور پر ماں باپ، بھائی بہن، بیوی بچے، دوست واحباب، گھرو مکان اور کاروبار اور زمین و جائداد سے محبت ہوتی ہے لیکن اللہ تعالیٰ فرمارہا ہے اہل ایمان کو چاہیے کہ ان سب سے بڑھ کر وہ اللہ و رسول سے محبت کریں، یہی ایمان کی جان ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ارشاد فرمایا ہے(ترجمہ) تم میں سے کوئی بھی اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک میری محبت اس کے دل میں ماں باپ، بیوی بچوں اور دوسرے تمام لوگوں سے بڑھ کر نہ ہو۔ معلوم ہوا کہ عشق و محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی مسلمانوں کا کل سرمایۂ حیات اور جانِ ایمان ہے۔