کون سی خوبیاں ایک شخص کو آگے لے جاتی ہیں؟

0

لیاقت علی جتوئی
جیف بیزوس کا شمار دنیا کے امیرترین افراد میں ہوتا ہے۔ انھوں نے 28برس قبل ایمیزون کی بنیاد رکھی۔ 1998ء میں جب وہ پہلی بار فوربز کے 400ارب پتی افراد کی فہرست میں شامل ہوئے تو اس وقت ان کی دولت 1.6ارب ڈالر تھی اور آج 8ہزار790فی صد اضافے کے ساتھ وہ 140ارب 70کروڑ ڈالر اثاثوں کے مالک ہیں۔ یہ تو ہوگئی ایمیزون کے بانی کی بات۔ تاہم، دنیا میں دیگر کئی ارب پتی افراد ہیں، جیسے ایلون مسک، بل گیٹس، جیک ما، وارن بفیٹ وغیرہ، جنھوں نے اپنی اپنی حکمتِ عملی کے تحت زندگی میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں اور بے پناہ دولت کمائی ہے۔یہ تمام لوگ ہماری اور آپ کی طرح ایک عام سی زندگی لے کر پیدا ہوئے تھے۔ایک بین الاقوامی سروے میں، ارب پتی افراد کی کامیابی کے پیچھے کارفرماکچھ راز افشا کیے گئے ہیں، جو کسی نہ کسی حد تک، کسی میں کم اور کسی میں زیادہ، یقینی طور پر پائے جاتے ہیں۔
بے خوفی اچھی عادت نہیں:دنیا کے دولت مند افراد کی کامیابی کے ہر پُرخطر فیصلے کے پیچھے ایک طویل سوچ، منصوبہ بندی اور مستقبل بینی موجود ہوتی ہے کسی بھی شعبے میں ذرا سی خامی انہیں فکر مند کر دیتی ہے۔ بِل گیٹس کا کہنا ہے کہ اپنے کاروبار میں جب کبھی آپ کو یہ پتہ چلے کہ کوئی مشکل درپیش ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ بہت دیر ہوچکی ہے، اب آپ خود کو نہیں بچاسکتے۔ جب تک آپ ہر وقت فکرمند نہیں رہیں گے، اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتے۔ اندیشہ پیدا ہونے سے پہلے اس کا حل نکالیں، کیونکہ جوں ہی آپ کسی اندیشے میں پھنس جاتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اب وقت آپ کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔
صحت کی فکر:امیر ترین افراد صرف دولت نہیں، اپنی صحت کے بارے میں بھی اتنے ہی فکر مند رہتے ہیں، کیونکہ ایک صحت مند جسم اور دماغ ہی حالات سے بہتر طور پر نبرد آزما ہونے کی صلاحیت بخشتا ہے۔ دماغی اور اعصابی تھکن، تنہائی، بے نتیجہ میٹنگز، گھر کےمسائل اور ایسے دوسرے ایشوز سے دور رہنا انتہائی ضروری ہے۔ بور کر دینے والے لوگ اور نیند کا فقدان، یہ سب انسان کی صحت کو برباد کر دیتے ہیں۔
خود اعتمادی:ایمیزون کے بانی جیف بیزوس نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ اگر آپ کوئی چیز تخلیق کرنے والے ہیں تو پھر آپ کو اس بات پر بھی تیار رہنا چاہیے کہ آپ کو کوئی نہیں سمجھ پائے گا۔ تخلیقی صلاحیتوں کے حامل لوگوں کو دنیا اکثر غلط سمجھتی ہے، کیونکہ دنیا میں اس شخص کےبرابر اعلیٰ تخلیقی صلاحیت نہیں ہوتی اور دنیا اس کی سوچ تک نہیں پہنچ پاتی، ایسے لوگ اپنے آپ کو مِس فٹ محسوس کرتے ہیں ۔آپ لوگوں کی پرواہ کیے بغیراپنے کاموں میں مگن رہیں۔
اپنی غلطیوں پر جامع انداز میں سوچئے:مشہور ارب پتی اور وارن بُفیٹ کے پارٹنر چارلی منگر نے اپنے راستے خود تخلیق کیے تھے۔ انھوں نے اس بات پر زیادہ غور کیاکہ کام میں غلطی کیا ہو سکتی ہے۔ہمیشہ معاملے کو اُلٹ پُلٹ کر دیکھیے۔ ہمیشہ پس منظر پر غور کیجئے۔ تمام منصوبے ناکام ہو گئے تو کیا ہوگا؟ کامیابی پر نظر مرتکز کرنے کی بجائے ناکامیوں کی ایک لمبی فہرست بنائیے۔ کس کس معاملے میں آپ کو شکست ہو سکتی ہے؟ اس کی وجوہات پر غور کیجئے۔ اپنی شکست پر غور کیجیے، پھر ان سب سے بچتے ہوئے آپ کامیابی کا راستہ چُن سکتے ہیں۔
موقع سے فائدہ اُٹھانا:گوگل کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر ایرک شیڈ نے کارنیگی میلن یونیورسٹی سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ موقع سے فائدہ اُٹھانا کامیابی کی علامت ہے۔ اگر آپ کو کوئی بہت اچھا موقع مل گیا ہے تو منصوبہ بندی کو ایک طرف رکھ دیجئے، اب اس کی ضرورت نہیں۔ قسمت سے فائدہ اُٹھانا ہی اصل بات ہے۔ دنیا میں ایسے بہت سے لوگ ہیں، جنہوں نے بے انتہا محنت کی لیکن بروقت فائدہ نہ اُٹھانے سے حالات نے انہیں پیچھے دھکیل دیا۔
ضرورت پڑنے سے پہلے پیسہ اکٹھا کر لینا : ہر امیر آدمی نے اپنا کاروبار شروع کرنے کے لیے خود پیسے جمع کیے یا پیسے کا بندوبست کیا۔ارب پتی پاکستانی۔امریکی شاہد خان نے اپنی کمپنی کی بنیاد رکھنے کے لیے 16ہزار ڈالر خود جمع کیے اور 50ہزار ڈالر کا قرض لیا۔
جرأت مندی دکھانا:بلوم برگ کے بانی مائیکل بلوم برگ نے ایک مرتبہ کہا تھا، لوگ انھیں نامساعد حالات سے ڈراتے تھے، اس میں بہت اندیشے ہیں، یہ نامعقول راستہ ہے، فلاں کام میں ہاتھ نہ ڈالنا، لیکن انھوں نے ان تھک محنت کی اور کامیابی حاصل کر لی۔ چیلنج کو قبول کریں، پھر کامیابی کے راستے خود کُھلتے چلے جائیں گے۔
خود پر خرچ کرنا پیسے کا ضیاع نہیں:نئے کمپیوٹر سسٹم کی خریداری، چھٹیوں میں آرام، سیروسیاحت، صحت کے لیے ورزش، تفریح کیلئے وقت، یہ سب کاروبار کے لیے نقصان دہ نہیں ہے۔ جب تک آپ اپنے اوپر سرمایہ کاری نہیں کریں گے، لوگ آپ پر اعتماد کیسے کریں گے؟
قربانیوں کے لیے تیار رہنا:اپنے مقاصد کے حصول کے لیے ان افرادنے سنجیدہ قربانیوں سے کبھی گریز نہیں کیا۔ ’سولو میڈیا‘ کے بانی نِک ہڈ مین نے ایک مرتبہ کہا تھا، ’مقاصد کے حصول کے لیے مجھے اپنے والدین سے الگ ہونا پڑا۔ میں نے ہفتے میں 7دن 20,20 گھنٹے کام کیا اور میں نے اپنی ذاتی زندگی کو بُھلا دیا، تب کہیں جا کر کامیابی نے میرے قدم چومے‘۔ll

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS