۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شمشیرعلی شعلہ
معصوم ریحان اپنے داداجی کی انگلی پکڑے سڑک کے چوراہے سے گزررہاتھا۔اس کی نگاہ ایک مجسمہ پر پڑی۔’’ داداجی!یہ کس کی مورتی ہے، جو اتنی گندی ہے؟‘‘ دادا نے مڑکر دیکھا۔وہ گاندھی جی کی مورتی تھی۔جو گرد و غبار سے کالی پڑ گئی تھی اور کوؤں کی پوٹّی سے چہرہ بگڑ گیا تھا۔ دادانے کہا: ’’بیٹے!یہ گاندھی جی کی مورتی ہے۔ ‘‘
’’ گاندھی جی کی مورتی؟ مگر اتنی گندی کیوں؟‘‘
’’ دراصل!گرد و غبار پڑنے کی وجہ سے ایسی ہوگئی ہے۔ 2؍اکتوبر کو گاندھی جینتی ہے۔اس دن لوگ مورتی کو نہلا دھلاکر صاف ستھرا کریں گے اور پھولوں کی مالا پہنا ئیںگے تو یہ مجسمہ چمک اُٹھے گا۔ ‘‘
گاندھی جینتی کے دن ریحان اپنے داداجی کے ساتھ اس مجسمہ تک پہنچا،کافی بھیڑ اکٹھی تھی۔مورتی صاف ستھری ہونے کی وجہ سے دورسے ہی چمک رہی تھی۔ گلے میں پھولوں کی مالائیں پڑی تھیںاور لوگ مٹھائیاں بھی تقسیم کررہے تھے۔مورتی کو چمکتے دیکھ کر ریحان مسکرایا۔ ’’داداجی!اور یہ مٹھائیاں؟ ‘‘
’’ارے بیٹے۔۔گاندھی جی کے جنم دن پر مٹھائیاں بانٹی جارہی ہیں۔ ‘‘
’’ داداجی!سال بھرگاندھی جی کی مورتی یوں ہی گرد وغبار میں پڑی رہتی ہے،کوئی ان کے قریب نہیں آتا۔ ‘‘
’’ ایسی بات نہیں!گاندھی جی ہم تمام ہندوستانیوں کے دل کے پاس رہتے ہیں۔یہ دیکھو۔۔۔ میرے دل کے کتنے پاس ہیں۔ انہوں نے شرٹ کے بائیں جیب سے سو کانوٹ نکال کر دکھلایا، جس میں گاندھی جی کی مسکراتی تصویر تھی۔
[email protected]
دل کے پاس
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS