ریپو ریٹ میں ایک بار پھر اضافہ، بینکوں سے قرض لینا پڑے گامہنگا

0

ممبئی، (ایجنسیاں) : عام لوگوں کو ایک بار پھر جھٹکا لگا ہے، کیونکہ آر بی آئی نے ریپو ریٹ میں 50 بیسس پوائنٹس (0.50 فیصد) اضافہ کیا ہے۔ اس کے بعد ریپو ریٹ 5.90 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جمعہ کومانیٹری پالیسی کی میٹنگ کے بعد ایک پریس کانفرنس کے دوران ریزرو بینک کے گورنر شکتی کانت داس نے ہندوستان کی موجودہ اقتصادی صورتحال پر ایک رپورٹ پیش کی۔
ہوم لون، گاڑیوں کے قرضے، ایجوکیشنل لون، پرسنل لون اور بزنس لون بھی مہنگے ہو جائیں گے۔ قرضوں کی لاگت میں اضافے کی وجہ سے عام لوگ غیر ضروری اخراجات سے گریز کرتے ہیں اور طلب کم ہوتی ہے۔ تاہم، ریپو ریٹ میں اضافے سے ان صارفین کو فائدہ پہنچے گا، جنہوں نے ایف ڈی کرائی ہوئی ہے۔آر بی آئی نے ملک میں مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے تحت مئی سے اب تک ریپو ریٹ میں 1.40 فیصد کا اضافہ کیا تھا۔ کورونا کے دور میں ریپو ریٹ 4 فیصد پر تھا، جو اب بڑھ کر 5.40 فیصد ہو گیا تھا۔ آج اس میں پھر 0.50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اب یہ 5.90 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ریپو ریٹ کا براہ راست تعلق بینک سے لیے گئے قرض اور ای ایم آئی سے ہے۔ دراصل، ریپو ریٹ وہ شرح ہے، جس پر آر بی آئی بینکوں کو قرض دیتا ہے، جبکہ ریورس ریپو ریٹ وہ شرح ہے جس پر آر بی آئی بینکوں کو پیسے رکھنے پر سود ادا کرتا ہے۔ ریورس ریپو ریٹ کا استعمال بازاروں میں لیکویڈیٹی کی مقدار کو کنٹرول کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ جب بھی مارکیٹ میں بہت زیادہ لیکویڈیٹی ہوتی ہے، آر بی آئی ریورس ریپو ریٹ بڑھاتا ہے، تاکہ بینک زیادہ سود حاصل کرنے کے لیے اپنا پیسہ اس کے پاس جمع کر سکے۔
ملک کی معاشی حالت اس وقت کچھ صحیح نہیں ہے، زرمبادلہ کے ذخائرمیں مسلسل گراوٹ آرہی ہے اورابریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کی طرف سے 29 ستمبر کو ایک ڈیٹا جاری کیا گیا ہے، جس کے مطابق اپریل-جون میں ہندوستان کا کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ (سی اے ڈی) بڑھ کر 23.9 بلین ڈالر ہو گیا،جو گزشتہ سال کی آخری سہ ماہی یعنی جنوری تا مارچ میں 13.4 بلین ڈالر تھااور اپریل تا جون 2021 کے دوران 6.6 بلین ڈالر کا سرپلس تھا۔ مالی سال 2023 کی پہلی سہ ماہی کے لیے اپریل تا جون کا کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ 23.9 بلین ڈالر ہے، جو ملک کے مجموعی گھریلو کا 2.8 فیصد ہے، یہ گزشتہ سہ ماہی کے دوران جی ڈی پی کے 1.5 فیصد سے زیادہ ہے۔ آر بی آئی نے کہا کہ تجارتی خسارہ اپریل-جون میں 68.6 بلین ڈالر تک بڑھ گیا جو جنوری-مارچ میں 54.5 بلین ڈالر تھا۔ واضح ر ہے کہ کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ اس وقت ہوتا ہے، جب کسی ملک کی طرف سے بیرون ملک سے درآمد کی جانے والی اشیا اورسروسز کی کل قیمت اس کی طرف سے برآمد کی جانے والی اشیا اور سروسز کی کل قیمت سے زیادہ ہو جاتی ہے۔ دوسری طرف، اگر برآمد کردہ سامان اور سرسز کی قیمت درآمد شدہ سامان اورسروسز کی قیمت سے زیادہ ہے، تو کرنٹ اکاو¿نٹ سرپلس ہوتا ہے۔ یہ ملک کی ادائیگیوں کے توازن کی پوزیشن کو بھی ظاہر کرتا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS