ہندوستانیوں کے اذہان غیر معمولی صلاحتوں کے حامل ہیں۔ ہندوستان میں آزادی کے بعد جس غیر معمولی اندز سے ترقی کی ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ ہندوستانیوں کی افرادی قوت اس کا بہت بڑا سرمایہ ہے۔ نہ صرف یہ کہ اندرون ملک تعلیم یافتہ طبقے نے ہر میدان میں کامیابیاں حاصل کیں ہیں بلکہ ہندوستان کے باہر جہاں جہاں بھی ہندوستان کے لوگ کام کر رہے ہیں انہوں نے اپنی صلاحتوں کا لوہا منوایا ہے۔ امریکہ کی نائب صدر کملا ہیرس، اس سے قبل سائوتھ کرولینا کی نکی ہیلی ، برطانیہ میں لیبر پارٹی کے سیاست داں تن من جیت سنگھ دھیسی کنزرویٹیو پارٹی کے آلوک شرما ، برطانیہ کی ایک سیاست داں پریتی پٹیل کے علاوہ سنگا پور میں پیدا ہونے والی ہند نژاد ہر ملا جیا پال ایسی شخصیات ہیں جنہوں نے اپنے اپنے شعبوں میں لیاقت اور محنت سے لوگوں کا دل جیتا ہے۔ ان میں ہندوستانی نژاد کینیڈا کی شہری انیتا آنند ، نیوزی لینڈ کی پرینکا رادھا کرشنن کا نام شامل ہے۔ اس وقت دنیا کی کسی بھی بڑے ملک میں سب سے اعلیٰ ترین عہدے پر جو خاتون منتخب ہو کر آئی ہیں ان میں سب سے بڑا نام کملا ہیرس کا ہے۔ کملا ہیرس کو جب امریکہ کے صدارتی انتخابات کے موقع پر ڈیموکریٹک پارٹی کا نائب صدر جمہوریہ کے لیے امیدوار منتخب کیا گیا تو یہ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ شاید امریکی عوام اس خاتون کو اپنے اعتماد کا مستحق نہ سمجھیں۔ وہ پہلی افریقی ایشیائی امریکی خاتون تھیں جن کو کسی بڑی پارٹی نے اتنے اہم عہدے کے لیے امیدوار بنایا ۔ ان کا انتخاب ان معنوں میں بھی اہمیت کا حامل ہے کہ اس الیکشن سے محض 4 سال قبل ہی ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی انتخابات میں ہیلری کلنٹن نے شکست کھائی تھی اور ڈونالڈ ٹرمپ جیسی شخصیتیں ان کے مقابلے میں بھی جیت گئی تھیں۔ ہیلری کلنٹن ایک باصلاحیت لیڈر ہیں ، انہوں نے نہ صرف یہ کہ امریکہ کی خاتون اول کے طور پر امریکی کی سیاست کو بہت قریب سے دیکھا اور سمجھا تھا بلکہ براک اوباما جیسے صدر کے ساتھ وزیر خارجہ کی حیثیت سے اپنی اہلیت اور دور اندیشی کا مظاہرہ کیا تھا۔ کملا دیوی ہیرس مدراس نژاد ہیں اور ان کی امریکہ کے اعلیٰ ترین عہدے پر موجودگی ان کی غیر معمولی صلاحتوں کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ اسی طرح ہندوستان کی ایک اور مایہ ناز شخصیت پیوش بابی جندل کا تعلق لزیانا میں مقیم پنجابی امریکن فیملی سے ہے۔ ان کے والدین اعلیٰ تعلیمی ادارے میں درس وتدریس کی خدمات انجام دے رہے تھے اور بعد میں انہوں نے امریکہ میں سکونت اختیار کر لی۔ بابی جندل آکسفورڈ میں تعلیم حاصل کر چکے تھے اور ایک کمپنی میںماہر قانون تھے۔ وہ 2008 سے 2016 کے درمیان لزیانا میں 55 ویں گورنر منتخب ہوئے تھے۔
چنئی میں پیدا ہوئیں جے پال پرمیلا نے اپنے والدین کے ساتھ سنگا پور اور انڈو نیشیا میں تعلیم اور تربیت حاصل کی بعد میں وہ 16 سال کی عمر میں امریکہ منتقل ہو گئیں۔ وہ ڈیموکریٹک پارٹی کی ممبر کے طور پر امریکی شہر واشنگٹن میں کانگریشنل ڈسٹرکٹ کی نمائندہ رہیں، ان کی مقبولیت رضاکارانہ انسانی خدمات کے میدان میں شروع ہوئی تھی۔ نینسی پلوسی نے ان کو ڈیموکریٹک پارٹی کا ابھرتا ہوا ستارہ قرار دیا تھا۔ وہ ایوان نمائندگان میں پہلی ہل امریکی خاتون منتخب ہوئی تھیں۔
جنوبی کیرولینا کی پہلی خاتون گورنر نمرتا نکی ہیلی پنجانی سکھ فیملی سے تعلق رکھتی ہیں ان کے خاندان میں پنجاب سے امریکہ میں منتقلی کی تھی۔نمرتا ہیلی نے کاروبار میں کافی ترقی کی تھی وہ سائوتھ کیرولینا کی پہلی خاتون گورنر منتخب ہوئیں تھیں۔
ایک اور ہندوستانی شخصیت برطانوی لیبر پارٹی کے سیاست داں تن من جیت سنگھ ہیں جو 2017 میں منتخب ہوئے اور اب برطانیہ میں شیڈو برائے ریلویز ہیں۔ وہ پگڑی پہننے والے پہلے برطانوی ممبر پارلیمنٹ ہیں۔ انہوں نے ہی 2019 میں برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جونسن کے مسلم خواتین سے متعلق تبصرہ پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کی وہ تقریر پوری دنیا میں وائرل ہوئی تھی ۔ جونسن نے کہا تھا کہ برقعہ کو عورتوں کے استبداد کی علامت قرار دیاتھا اور برقعہ پوش خواتین کو لیٹر باکس کہا تھا۔ اسی طرح برطانوی سکھ خاتون ممبر پارلیمنٹ پریتی گل ہیں۔ ان کا تعلق برٹش لیبر اینڈ کو آپریٹیو پارٹی سے ہے وہ برننگم میں رہتی ہیں ان کے والد بس ڈرائیور تھے وہ مقامی گرو نانک گرودوارہ سمتھ وک کی سب سے طویل عرصہ تک فائز رہتے صدر ہیں، وہ انٹر نیشنل ڈیولپمنٹ کی شیڈو سیکریٹری ہیں۔
اجیت پائی امریکہ کے فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن کے چئیر مین ہیں وہ شگاگو یونیورسٹی سے فارغ ہیں ، وہ ماہر قانون ہیں ، انہوں نے امریکی محکمہ انصاف اور سینٹ کی جوڈیشری کمیٹی کے ممبر کے طور پر کام کیا ہے ۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے پہلی مرتبہ 1917 میں ان کو نامزد کیا تھا وہ اس عہدے پر فائز ہونے والے پہلے ہندوستانی ہیں۔ ان کے والدین 1971 میں امریکہ گئے تھے وہ بنیادی طور پر کوکن (مہاراشٹر) نژاد ہیں۔پریتی پٹیل یوگینڈا گجراتی والدین کی اولاد ہیں ۔ وہ 2019 سے سکریٹری آف اسٹیٹ کے طور پر کام کر رہی ہیں وہ 2016 میں سکریٹری برائے انٹر نیشنل ڈیولپمنٹ بھی رہ چکی ہیں۔ وہ چنئی میں پیدا ہوئی تھیں۔
بیرون ممالک میں ہندوستانیوں نے جھنڈے بلند کیے
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS