غزل: لفظ چارہ گری بھی کرتے ہیں درد کی پیروی بھی کرتے ہیں

0

لفظ چارہ گری بھی کرتے ہیں
درد کی پیروی بھی کرتے ہیں
لفظ جامع دری بھی کرتے ہیں
اوربخیہ گری بھی کرتے ہیں
غم کی شمعیں جلا کے ہم اکثر
دور تک روشنی بھی کرتے ہیں
چند سوکھے شجر یہ رستے کے
دھوپ کی مخبری بھی کرتے ہیں
زندگی تیری انگلیاں پکڑے
حادثے خودکشی بھی کرتے ہیں
خشک لمحوں کو ریت پر لکھ کر
اشک پیدا نمی بھی کرتے ہیں
جب تھکن پاؤں سے لپٹتی ہے
فاصلے رہبری بھی کرتے ہیں
ہم پسینہ بہاکے خوب آلوکؔ
دھوپ کو چاندنی بھی کرتے ہیں
Regional PF Commissioner
14, Bhikaji Cama Place
New Delhi-110066
[email protected]

 

منتظر ہوں کہ برا وقت گزر جائے گا
تیرے آنے سے مرا بخت سنور جائے گا
ہے ابھی جاری سیاست کی خطرناک جنگ
دیکھئیے کون ادھر سے بھی ادھر جائے گا
اس کے وعدوں پہ بھروسہ نہ کبھی کرنا تم
عادتاً وعدوں سے کل بھی وہ مکر جائے گا
دل میں جب خوف خدا ہی نہیں تو پھر کیا ہے
یہ گنہ کل بھی کھلے عام وہ کر جائے گا
ڈھاتا ہے ظلم کھلے عام زمانہ میں جو
موت کے بعد ذرا پوچھو کدھر جائے گا

محمد فاروق گیاوی
Sarwan Market,Barachatti
Gaya-824201

پہلے تو محفلوں میں ہنسایا گیا مجھے
ہر لمحہ پھر وہاں پہ ستایا گیا مجھے
چبھتا ہوں سب کی آنکھ میں جب خار کی طرح
کیوں تیری انجمن میں بلایا گیا مجھے
کانٹے بچھا دئے گئے پہلے تو راہ میں
پھر ننگے پاؤں اس پہ چلایا گیا مجھے
مسکان تک لبوں سے مرے چھین لی گئی
غم کے سمندروں میں ڈبویا گیا مجھے
پہلے تو چھید کشتی میں عاطفؔ کیا گیا
پھر ناخدا اسی کا بنایا گیا مجھے

ارشاد عاطفؔ
B/58,Alshamiya Park,Ziya Masjid
Vatva, Ahmedabad-382440
¡ ¡

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS