بینک اورآرٹی آئی قانون

0

ملک کو کھوکھلا کررہی بدعنوانی اور گھوٹالوں کے بڑھتے واقعات کے خلاف 2005میں ہندوستان کی پارلیمنٹ نے ایک قانون بنایا تھا جسے آرٹی آئی ایکٹ یعنی حقوق اطلاعات کا قانون کہتے ہیں۔ اس قانون کا مقصدجمہوریت کے عمل میں شہریوںکی شرکت کو یقینی اور انہیں بااختیار بنانا تھا۔عوامی اداروں اوران کے افسران کواس قانون کے دائرہ میں لاکراختیارات کے ناجائز استعمال کا راستہ روکنے کی کوشش کی گئی ۔ یہ قانون کارسرکار میں شفافیت اور احتساب کی علامت بن کر ابھرا اوراس نے کامیابیوں کے کئی سنگ میل بھی قائم کیے ۔ 2007کا بدنام زمانہ1.76لاکھ کروڑ روپے کا 2جی گھوٹالہ اور 2010 کے کامن ویلتھ گھوٹالہ کا انکشاف بھی آرٹی آئی قانون کی ہی دین تھا ۔ لیکن 2014کے بعد سے اس قانون کو کمزور کرنے کی مسلسل کوشش ہورہی ہے ۔ شفافیت اور احتساب کے عمل کو کمزور بنانے کیلئے اس قانون میںکئی ایک ترمیم بھی کی گئی اور کئی سرکاری اور عوامی اداروں کو اس قانون کے دائرہ سے باہر رکھنے کا بھی انتظام کیاگیا۔دو سال قبل ہی کوآپریٹیو بینکوں اوراداروںکو اس قانون کے دائرہ سے نکال دیاگیاتھا ۔اب حساس، انتہائی حساس، خفیہ، پوشیدہ، رازداری، قومی سلامتی اور اس جیسے دیگر بھاری بھرکم الفاظ کی آڑ میں اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے والے اداروں نے خود کو اس قانون کے دائرہ سے باہررکھنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگادیا ہے ۔
ایسے ادارے بھی جو ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتے ہیںخود کو اس قانون سے مستثنیٰ اور بالاتر رکھنے کی کوشش میں لگ گئے ہیںاور حکومت بھی ان کاساتھ دے رہی ہے۔ایسے اداروں میںملک کا بینکنگ سیکٹر سب سے آگے ہے ۔سرکاری اور نجی بینکوں نے حق اطلاعات(آر ٹی آئی) کے دائرے سے باہر رہنے کیلئے پوری طاقت لگا دی ہے۔ملک کے اہم بینک جن میں ایس بی آئی، پی این بی اور ایچ ڈی ایف سی بھی شامل ہیں، نے سپریم کورٹ میں اپنی ’رسک اسسمینٹ رپورٹس کے کسی بھی انکشاف کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کی ہے کہ یہ رپورٹس انتہائی خفیہ اور حساس ہیں، ان کا انکشاف بینک کے صارفین، شیئر ہولڈرز اور ملازمین کے حقوق پر حملہ اور ا س سے ان کے حق رازداری کی خلاف ورزی ہوتی ہے ۔ یہ بھی کم حیرت ناک نہیں ہے کہ بینکوں کا نگراں ریزروبینک آف انڈیا بھی ان کے ساتھ کھڑا ہے اوران کے دلائل کی حمایت کررہاہے۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ سال فروری2021میں عوامی اور نجی زمرے کے دس بینکوں اور حکومت کی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے آر بی آئی کیلئے آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت نجی اور سرکاری بینکوں سے متعلق مالی معلومات کا انکشاف ضروری قرار دیا تھا ۔جو معلومات ضروری قرار دی گئی تھیں، ان میں قرض نادہندگان کی تفصیلات بھی شامل تھی ۔عدالت کے اس فیصلے سے بینک غیر متفق ہیں اور آر بی آئی بھی ان کے ساتھ کھڑا ہے ۔ کل سپریم کورٹ میںبینکوں نے پھر یہ عرضی داخل ہے کہ عدالت آر بی آئی کو ہدایت دے کہ وہ آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت اپنے صارفین سے متعلق معلومات، کاروباری رازداری، خطرے کی درجہ بندی وغیرہ کو ظاہر نہ کرے۔ بینکوں کی دلیل ہے کہ ان کے کاروبار کیلئے یہ ضروری ہے کہ کھاتہ داروں کی ذاتی تفصیلات، ممکنہ قرضوں اور ان کی رازداری کو برقرار رکھا جائے ۔اگر ایسی معلومات افشا کی گئیںتو اس سے ملک میں نجی بینکنگ سیکٹر میں بینکوں کی مسابقتی پوزیشن بری طرح متاثر ہوگی۔اپنی دلیل کی حمایت میں بینکوں نے ’ رازداری کے حق‘کا بھی حوالہ دیاہے اور کہا ہے کہ اس سے ان کے گاہکوںکی رازداری کابنیادی حق بھی متاثر ہوگا۔ نجی بینکوں کا یہ بھی استدلال ہے کہ آر ٹی آئی ایکٹ ان جیسے نجی اداروں پر لاگو نہیں ہوتا ہے کیونکہ وہ ایکٹ کے تحت عوامی اتھارٹی نہیں ہیں اور اس لیے ایسے بینک اور مالیاتی ادارے اور ان کے صارفین و ملازمین سے متعلق معلومات کسی درخواست گزار کوفراہم نہیں کی جا سکتی ہیں۔
عدالت میں بینکوں کی جانب سے دی گئی درخواست اورقانونی موشگافیوں پرتو عدالت کا جو فیصلہ ہو گاوہ کچھ دنوںمیں سامنے آہی جائے گا مگر عوام کی دولت کواپنے قبضے میںرکھنے والے بینکوں کی یہ کوشش عوام کے ساتھ صریحاً دھوکہ ہے ۔ حالیہ چند برسوںکے دوران بینکوںکی کارکردگی کی وجہ سے ان پر عوام کا اعتبار کم ہوا ہے ۔ ان بینکوں نے عوام کے خون پسینہ کی کمائی کو قرض کے نام پر جس بے دردی کے ساتھ صنعتکاروںاورسرمایہ داروں میںتقسیم کیا، وہ کسی سے چھپا ہوا نہیں۔ کئی ایسے صنعتکار ہیںجنہوںنے قرض کے نام غریب اور محنت کش عوام کی جمع پونجی سمیٹی اور ملک چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ ایسے نادہندگان کی تعداد سیکڑوں سے بھی متجاوزہے ۔ کئی بینک صرف اس لیے ڈوب گئے کہ اربوں کا قرض لینے والوں نے رقم ہی نہیں لوٹائی اورنہ بینک ہی ان کے خلاف کوئی کارروائی کرکے رقم واپس لے پائے اس میںجہاں قرض لینے والوں کی بدنیتی شامل ہے، وہیں عوام کی گاڑھی کمائی کی لوٹ مار میں بینکوں کا اشتراک عمل جگ ظاہر ہے۔ آرٹی آئی قانون سے باہر رہنے کیلئے بار بارکی جانے والی بینکوں کی کوشش سے بھی اس شبہ کو تقویت مل رہی ہے ۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS