نئی دہلی، (ایجنسیاں) : سپریم کورٹ نے کیرالہ کے صحافی صدیق کپن کو ضمانت دے دی ہے جو اتر پردیش کی ایک جیل میں بند ہیں۔ یوپی حکومت نے ان کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ کپن کو 2 دن کے اندر ٹرائل کورٹ میں پیش کیا جائے اور انہیں ضمانت پر رہا کر دیا جائے۔
کیرالہ کے صحافی کپن کو اکتوبر 2020 میں اتر پردیش کے ہاتھرس جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا، جہاں ایک دلت لڑکی کو مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ کپن نے اس معاملے میں ضمانت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ اس ماہ کے شروع میں الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنو¿ بنچ نے کپن کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
یوپی حکومت نے سپریم کورٹ میں کیرالہ کے صحافی صدیقی کپن کی درخواست ضمانت کی سخت مخالفت کی تھی۔ یوپی حکومت نے کہا تھا کہ کپن کے انتہا پسند تنظیم پی ایف آئی کے ساتھ قریبی روابط ہیں، جس کا ملک مخالف ایجنڈا ہے۔ صدیق کپن ملک میں مذہبی انتشار اور دہشت پھیلانے کی ایک بڑی سازش کا حصہ ہیں۔ ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ ’کپن سی اے اے، این آر سی اور اجودھیا معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے اور ہاتھرس واقعہ کو لے کر مذہبی جنون پھیلانے کی سازش کا ایک بڑا حصہ ہےں۔ وہ منی لانڈرنگ کرنے والے رو¿ف شریف کے ساتھ مل کر سازش کر رہے تھے۔ 2010 میں PFI کیڈر (پہلے SIMI) نے نیومین کالج کے کرسچن ترجمان ٹی جے تھامس کے ہاتھ بے دردی سے کاٹ دیے تھے۔ 2013 میں کیرالہ پولیس نے PFI کی حمایت یافتہ ہتھیاروں کے تربیتی کیمپ پر چھاپہ مارا تھا جس کی این آئی اے نے جانچ شروع کی تھی۔‘
صحافی صدیق کپن کوسپریم کورٹ سے ملی ضمانت
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS