حجاب : عصمتِ نسواں کا محافظ

0

حجاب : عصمتِ نسواں کا محافظ
صامیہ منحت بنت اعجاز احمد
ہم جانتے ہیں کہ ہر سال 4 ستمبر کو’عالمی یومِ حجاب‘ منایا جاتا ہے تاکہ حجاب کے مقصد واہمیت سے ملّی و وطنی بہنوں کو آگاہ کرایا جائے اور حجاب کو لے کر جو غلط فہمیاں موجود ہے اسے دور کیا جائے ۔
پچھلے کئ سالوں سے حجاب کو ایک سنگین مسئلہ بناکر پیش کیا جارہا ہے ۔ شر پسند عناصر نے کہیں اسے خواتین و طالبات پر ظلم و زیادتی ثابت کرنے کی کوشش کی تو کہیں اسے تعلیم و ترقّی کی راہ میں رکاوٹ سمجھا گیا ۔حد یہ کہ متعدد اسکولس و کالیجیس میں اس پر پابندی لگانے کی کوشش کی گئی ۔
ان تمام باتوں کا جائزہ لیا جائے تو سمجھ آتا ہے کہ حجاب کے بارے میں یہ رائے ہے کہ جو خواتین حجاب پسند کرتی ہیں وہ پہنتی ہیں۔جو پسند نہیں کرتی ہیں وہ نہیں استعمال کرتی ہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ اللہ کا حکم ہے ۔ہر بالغ لڑکی اپنے آپ کو کور کریں تاکہ پہچانیں جائیں اور ستائی نہ جائیں۔‘ کہیں نہ کہیں ہم حجاب کے مقصد و اہمیت کو واضح طور پر سمجھانے میں ناکام رہے۔ جب ہم سے کوئی غیر حجابی خاتون یا طالبہ سوال کرتی ہے کہ آپ حجاب کیوں پہنتی ہے یا پردہ کیوں کرتی ہے تو ہمارے پاس کچھ اس طرح کے جوابات ہوتے ہیں: میں نے اپنے گھر میں سبھی خواتین کو حجاب پہنتے دیکھا ہے اس لیے پہنتی ہوں یا میرے والدین کے کہنے پر پہنتی ہوں یا ہمارے مذہب میں سبھی پہنتے ہیں اس لیے پہنتی ہوں ۔
ا ﷲ سبحان و تعالیٰ سورہ احزاب کی آیت نمبر 59 میں ارشاد فرماتا ہے:”اے نبیؐ! اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور اہلِ ایمان کی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے اوپر اپنی چادروں کے پلو لٹکالیا کریں یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور نہ ستائی جائیں ۔ اللہ تعالیٰ غفور و رحیم ہے۔”اس آیت میں مکمل طور پر حجاب کی شکل، مقصد واہمیت بیان کردی گئی ہے ۔
اہل ایمان کی خواتین کو تاکید کی گئی کہ جب گھر سے باہر نکلیں تو اپنے عام لباس کے اوپر ایک اور بڑی چادر (حجاب) وغیرہ اوڑھ لیں، جس سے ان کا بدن خوب اچھی طرح ڈھک جائیں اور ان کا کوئی عضو عُریاں نظر نہ آئیں۔تاکہ وہ پہچان لی جائیں کہ با عصمت، با کردار اور با حیا خواتین ہیں ان سے کسی شر یا بے حیائی کی توقع نہیں کی جاسکتی ۔اور ستائی نہ جائیں سے مراد کہ ان پر زور زبردستی اور ان کی عزت و آبرو کی پامالی نہ کی جائے ۔
موجودہ دور میں ایک سماجی مسئلہ، جس نے ملکی و عالمی دونوں سطحوں پر گمبھیر صورت اختیار کرلی ہے، خواتین کی عزت و آبرو کی پامالی اور عصمت دری ہے ۔ وہ اپنوں اور پرایوں دونوں کی جانب سے زیادتی و دست درازی کا شکار ہیں ۔ کوئی جگہ اس کے لیے محفوظ نہیں ہے ۔ اسکول ہو یا کالیجیس، پارک ہو یا بازار، ٹرین ہو یا بس، ہر جگہ ان کی عصمت پر حملے ہورہے ہیں اور انھیں بے آبرو کیا جارہا ہے ۔ کبھی معاملہ عصمت دری پر رُک جاتا ہے تو کبھی ظلم کی شکار خاتون کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے ۔
اس طرح کے واقعات آئے دن پیش آتے رہتے ہیں ۔ہر روز اخبار و سوشل میڈیا پر دردناک خبریں سننے کو ملتی ہیں ۔ ان میں سے کچھ ہی معاملے عدالتوں تک پہنچ پاتے ہیں ۔ اور جو پہنچتے ہیں، ان میں بھی عدالتی پیچیدگیوں کی وجہ سے فیصلہ آنے میں کئ سال لگ جاتے ہیں اور بہت کم ہی کیسوں میں مجرموں کو سزا مل پاتی ہے ۔ حال ہی میں ہم بلقیس بانو کے کیس سے بخوبی واقف ہیں، کہ کس طرح کورٹ نے مجرمین کو رہا کیا اور بعد میں کس طرح ان کا استقبال کیا گیا ۔
ان واقعات سے شر پسند عناصر کو تقویت ملتی ہے ۔ان تمام حالات میں حجاب ہی عصمتِ نسواں کا محافظ ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حجاب کی اہمیت و ضرورت سے خواتین کو واقف کرایا جائے اور معاشرہ میں حجاب کے کلچر کو عام کیا جائے تاکہ ہمارا معاشرہ ایک صالح معاشرہ بن جائے ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS