نئی دہلی (ایس این بی) : ہائی کورٹ نے واضح کیا کہ نیشنل کیپٹل ریجن (این سی آر) کے اسکول سے 12ویں جماعت پاس کرنے والے طالب علم کو دہلی کے کالجوں میں داخلے کے لیے ریزرویشن کا فائدہ نہیں ملے گا۔ جسٹس سنجیو نرولا نے کہا کہ دہلی ڈپلومہ لیول انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن (کیپٹیشن فیس کی ممانعت، داخلہ کے ضابطے، غیر استحصالی فیسوں کا تعین، ایکویٹی اور ایکسی لینس کے لیے دیگر اقدامات) ایکٹ میں اس کی وضاحت کی گئی ہے۔ دہلی کے طالب علم کا مطلب ہے وہ امیدوار جس نے دہلی کے کسی بھی تسلیم شدہ اسکول یا ادارے میں امتحان دیا ہے یا پاس کیا ہے۔جسٹس نے یہ فیصلہ ایک طالب علم کی درخواست پر دیا جس نے گروگرام سے 12ویں کلاس پاس کی ہے، جبکہ وہ دہلی کا رہنے والا ہے۔ طالب علم نے دہلی کا رہائشی ہونے کی بنیاد پر کالج کے اندراج میں مقامی ہونے سے متعلق ریزرویشن کا مطالبہ کیا تھا۔ طالب علم نے کہا تھا کہ اس نے دہلی کے ایک اسکول سے پانچویں جماعت تک تعلیم حاصل کی ہے۔ دہلی کے رہنے والے طلباکو قانون کے تحت نااہل قرار نہیں دیا جانا چاہیے۔ اور دہلی کے پڑوسی ضلع سے 12ویں کی ہے۔ان کی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے جسٹس نے کہا کہ ریزرویشن کا فائدہ حاصل کرنے کا اہم عنصر اس اسکول کی لوکیشن ہے، جو 12ویں پاس سرٹیفکیٹ دے رہا ہے۔ وہ طالب علم کی رہائش کا مقام نہیں بتا رہا ہے اور اس سے متعلق سرٹیفکیٹ جاری نہیں کر رہا ہے۔ درخواست گزار کے گروگرام میں ان کا اسکول دہلی کے اسکول کی برانچ نہیں ہے۔ بلکہ یہ ایک علیحدہ اسکول ہے جسے ہریانہ حکومت نے تسلیم کیا ہے۔ اس کا اسکول ہریانہ کے محکمہ تعلیم کے دائرہ کار میں آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی اسٹوڈنٹ لفظ جو 2007 ایکٹ کے سیکشن 12(1) (B)کے تحت آتا ہے خاص طور پر بیان نہیں کیا گیا ہے یا لفظ دہلی امیدوار سے مماثل نہیں ہے۔ تاہم مذکورہ شق کا دہلی کے طالب علم کے حوالے سے صرف ایک ہی مطلب ہو سکتا ہے، جو دہلی کا امیدوار ہے۔
این سی آر اسکول سے پاس طلبا کو دہلی کے کالجوں میں داخلے کے لیے ریزرویشن کا فائدہ نہیں ملے گا:ہائی کورٹ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS