نئی دہلی/ ممبئی، (یو این آئی) : سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یو یو للت پر مشتمل تین رکنی بینچ نے تیستا سیتلواڑکو عبوری ضمانت پر رہا کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ملزمہ گزشتہ دو ماہ سے زیر حراست ہے اور پولیس نے پوچھ گچھ کے تمام لازمی طریقہ کار کو مکمل کرلیا ہے۔ نیز مزید دنوں تک اسے تحویل میں نہیں رکھا جاسکتا۔اس کی ضمانت منظور کی جاتی ہے۔عدالت نے تیستا کو یہ بھی حکم دیا کہ جب تک ہائی کورٹ اس معاملے پر غور نہ کرے وہ اپنا پاسپورٹ تفتیش کاروں کے حوالے کردیں۔ نیزعدالت نے تیستا کو یہ بھی ہدایت دی کہ وہ تحقیقات میں تعاون کریں۔تیستا نے گجرات ہائی کورٹ میں درخواست ضمانت داخل کی تھی، جسے گجرات ہائی کورٹ نے یہ کہہ کر مسترد کر دیا تھا کہ معاملے کی تفتیش جاری ہے اور بادی النظر میں ملزمہ کے خلاف شواہد موجود ہیں، درخواست ضمانت مسترد کر دےئے جانے کے بعد گجرات مسلم کش فسادات میں مسلمانوں کو انصاف دلوانے میں کلیدی کردار ادا کرنے والی تیستا نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔آج اس معاملے پر ملک کی سب سے بڑی عدالت نے اپنا حتمی فیصلہ سنادیا۔گزشتہ کل درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران چیف جسٹس یو یو للت نے گجرات ہائی کورٹ کی جانب سے درخواست رد کئے جانے پر بر ہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس کی سرزنش کی تھی اور یہ کہا تھا کہ جن جرائم کے تحت ملزمہ پر مقدمہ درج کیا گیا تھا وہ قابل ضمانت ہےں ۔
تیستا کوعبوری ضمانت ملنے کے بعد اُن کے قریبوں اور صحافتی حلقے میں مسرت کی لہردوڑ گئی،جبکہ اہل خانہ بھی انتہائی جذباتی ہے۔ تیستا کے شوہر اور معروف صحافی اور ایکٹوویسٹ جاوید آنند نے تیستا کی عبوری ضمانت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں عدلیہ،آئین اور دستور ہند پر مکمل اعتماد ہے۔سپریم کورٹ نے انصاف کیااور عدالت عالیہ کی شرائط اورہدایات پرعمل کریں گے۔جاویدآنند نے کہاکہ تفتیشی ایجنسیوں نے سازشوں کا جوالزام عائد کیا ہے ،وہ غلط اور بے بنیاد ہے ۔سیشن کورٹ نے ضمانت کی اپیل کو نامنظور کردیا تھا اور اب گجرات ہائی کورٹ میں درخواست ضمانت کی 19،ستمبر کو سماعت ہوگی۔ممبئی کے ایک مشہور سماجی کارکن اور حقوق انسانی کےلئے سرگرم فیروز میٹھی بوروالا نے امید ظاہر کی ہے کہ مستقبل میں انہیں مکمل ضمانت مل جائے گی۔انہوں نے الزام لگایا کہ تیستا کو ان کے گھر سے گجرات پولیس کے تحت اے ٹی ایس نے مبینہ طور پر ’اغوا‘کیا اور گجرات لے گئی۔فیروز میٹھی بوروالا نے کہاکہ سپریم کورٹ کے گزشتہ روز تیستا کے معاملہ میں سخت ریمارکس سے محسوس ہوگیا تھا کہ انہیں جلد ضمانت مل جائے گی۔واضح رہے کہ تیستا نے گجرات ہائی کورٹ میں درخواست ضمانت داخل کی تھی، جسے عدالت نے یہ کہہ کر مسترد کر دیا تھا کہ معاملے کی تفتیش جاری ہے اور بادی النظر میں ملزمہ کے خلاف شواہد موجود ہیں، درخواست ضمانت مسترد کر دیئے جانے کے بعد گجرات مسلم کش فسادات میں مسلمانوں کو انصاف دلوانے میں کلیدی کردار ادا کرنے والی تیستا نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔آج اس معاملے پر ملک کی سب سے بڑی عدالت نے اپنا فیصلہ سنایا۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یو یو للت پر مشتمل 3 رکنی بنچ نے تیستاکو عبوری ضمانت پر رہا کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے اپنے حکم میں کہا کہ ملزمہ گزشتہ 2 ماہ سے زیر حراست ہے اور پولیس پوچھ گچھ کے تمام لازمی طریقہ کار مکمل کر چکی ہے۔ نیز مزید دنوں تک تحویل میں نہیں رکھا جاسکتا ہے، لہٰذا اس کی ضمانت منظور کی جاتی ہے عدالت نے تیستا کو یہ بھی حکم دیا کہ جب تک ہائی کورٹ اس معاملے پر غور نہ کرے وہ اپنا پاسپورٹ تفتیش کاروں کے حوالے کردیں۔ نیزعدالت نے تیستا کو یہ بھی ہدایت دی کہ وہ تحقیقات میں تعاون کریں۔ گزشتہ روز درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران چیف جسٹس یو یو للت نے گجرات ہائی کورٹ کی جانب سے درخواست رد کئے جانے پر بر ہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس کی سرزنش کی تھی اور یہ کہا تھا کہ جن جرائم کے تحت ملزمہ پر مقدمہ درج کیا گیا تھا، وہ قابل ضمانت ہےں،بلکہ کہاکہ تیستاسیتلواڑ کوپوٹا اور ٹاڈا کے تحت گرفتار نہیں کیا گیا ہے ۔
تیستاسیتلواڑ کوسپریم کورٹ سے راحت، عبوری ضمانت ملی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS