کامیابی کے پسینے پر صرف اور صرف محنت کا حق ہوتا ہے

کچھ لوگ ہوتےہی ہیں اتنے قابل کہ وہ کیسے بھی حالات ہوں اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے راستہ ڈھونڈ ہی لیتے ہیں

0

مومن فیاض احمد غلام مصطفی
اللہ تعالی نے ہر انسان کو بے شمار صلاحیتوں سے نوازا ہے۔اگر اسے صحیح سمت میں استعمال کرے تو ترقی کرنے سے اسے کوئی روک نہیں سکتا۔اللہ تعالی نےاپنے ہر بندے کو رزق دینے کا وعدہ کیا ہے۔اپنے ہر بندے کو وہ رزق دے رہا ہے ۔اس کے لیے ضروری نہیں کہ وہ بہت اعلی تعلیم یافتہ ہو۔ایک کم پڑھا لکھا انسان بھی اپنی ہنر مندی میں ماہر ہونے کی وجہ سے اعلی تعلیم یافتہ انسان سے کئی گنا زیادہ بھی کما لیتا ہے ۔محنتی لوگ ہمیشہ آگے بڑھے ہیں۔اپنی منزل حاصل کرنے کی ضد، جنون، حوصلہ ہی آنے والی تمام رکاوٹوں کو دور کرتا ہے۔کسی بھی کام کے لیے محنت لازمی ہے۔ محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔ جو بھی صحیح سمت میں محنت کرے گا وہ آگے بڑھے گا۔چاہے اس کا تعلق کسی بھی فرقے سے ہو،کسی بھی مذہب سے ہو،کسی بھی ذات سے ہو۔ غریبی راستے میں حائل نہیں ہوتی۔گھر کی پریشانیاں رکاوٹ نہیں بنتی۔اگر آپ کے عزائم بلند ہوں،جذبات سچے ہوں محنت اور جدوجہد کرنے کا مزاج ہو،زندگی میں کچھ بننے کا سچا جذبہ ہوتو آپ اپنی منزل حاصل کر کے ہی رہیں گے۔ کچھ لوگ ہوتے ہیں اتنے قابل کہ وہ کسی بھی اور کیسے بھی حالات ہوں وہ اپنے خواب کو شرمندہ تعبیرکرنے کے لیے راستہ ڈھونڈ ہی لیتے ہیں۔
اگر آپ زندگی کا مقصد سامنے رکھ کر محنت کریں گے تو راستے کی ہر رکاوٹ خود بخود راہ سے ہٹتی چلی جاہے گی ۔ آپ اپنی کامیابی کا یقین رکھیں اپنے اند ر خود اعتمادی رکھیں۔اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ہاتھ دھو کر پیچھے لگ جائے اور اپنے ذہن میں اس کی کامیابی کا یقین مضبوطی سے بٹھالیں ۔ اگر آپ کو مقصد کے حصول کے شروع میں اپنی کامیابی کا یقین ہو جائے تو سمجھ لیجئے کے آپ نے اپنا آدھا مقصد حاصل کر لیا ۔ گویا آپ آدھی جنگ جیت چکے ہیں ۔ آپ کو اپنی کامیابی کا یقین ہو نے کا حصول آپ کے لیے بے حد مدد گار اور معاون ثابت ہوگا۔
دنیا میں بہت سے کامیاب ترین انسانوں کو دیکھیں تو انہوں نے اپنی کمزوری کواپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیا ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کیا اور اپنی منزل مقصود کو حاصل کر کے ہی دم لیا۔دنیا میں ایسے بے شمار کامیاب لوگ ہیں جنہیں اپنے ابتدائی دور میں بہت سی ناکامیوں کا سامنا کیا۔ دکھ کا سامنا کیا،ان پر مصیبتوں کا پہاڑ ٹوٹا،حالات نے ان کو روکنا چاہا لیکن وہ رکے نہیں ،ڈرے نہیں ، گھبرائے نہیں اور ہر قسم کے برے حالات کا سامنا کیا اور آگے بڑھتے ہیں رہے۔
ہمارے روز مرہ کے معمولات،ایکشن ،عملی قدم، ہر روز کی محنت،روز مرہ کی قربانیاں ہر روز خود کو سنبھالنا روز مرہ کے فیصلے،عملی علمی گفتگو،،بغیر رکے، بغیر تھکے ہی اپنی منزل مقصود تک لے جاتی ہے۔ منزل طے ہے۔ارادہ مضبوط ہے تو کامیابی حاصل کر لیتے ہیں اور کامیابی ایسے ہی لوگوں کو ملتی ہے جو اپنی کامیابی کے لیے کئی رات جاگتے ہیں۔ ہر روز اپنے خوابوں کی تعبیر کے لیے سخت محنت کرتے ہیں۔یہی ہر روز کی محنت ہمیں اپنی منزل تک پہنچا دیتی ہے۔اگر ہم اپنے آپ کو کامیاب لوگوں میں شمار کرنا چاہتے ہیں توکوشش کریں کے اس قسم کے جملوں کو استعمال نہ کریں کیونکہ اس طرح کے جملے بزدل ، ڈرپوک،کم محنتی ناکام انسان کے پسندیدہ جملے ہوتے ہیں وہی لوگ اس قسم کے جملوں کو استعمال کر کے اپنی زندگی میںناکام ہو تے چلے جاتے ہیں۔
فلاں دن سے یہ کام شروع کروںگا:پہلا جملہ کہ میں جمعہ کے دن سے یہ کام شروع کروں گا کیونکہ جمعہ کا دن بہت اچھا ہوتا ہے ۔یا اتوار کے دن سے یہ کام کروں گاکیونکہ اس دن عام طور پر چھٹی رہتی ہے اور بہت کچھ سوچنے کا وقت مل سکتا ہے ۔یا پیر سے یہ کام شروع کروں گا یہ دن میرے لیے بہت لکی ہوتا ہے۔اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ جب ہم اپنے آپ سے بات کرتے ہیںتو ہم کاموں کو تاخیر کرنے میں ماسٹر ہوتے چلے جاتے ہیں اورہم پھر وہ کام کبھی بھی نہیں کرتے ہیںکیونکہ ہم ایکشن لینے سے گھبراتے ہیں ڈرتے ہیںمحنت کرنے سے گھبراتے ہیں اوراسی وجہ سے ہم اپنے کمفرٹ زون میں رہنا پسند کرتے ہیں۔جس دن ہم نے اپنا آ ج کا کام کل پر ڈالا تو اس کا مطلب یہ کے ہم اپنی زندگی میں ایک دن پیچھے ہوگئے ہیں۔
اس کی تقدیر بہت اچھی ہے اور میری تقدیر بہت خراب ہے: دوسرا جملہ اکثر ہم کہتے ہیں کہ یار اس کی تقدیر بہت اچھی ہے اور میری تقدیر بہت خراب ہے۔جب ہم اپنا سب کچھ اپنی تقدیرپر ڈال دیں تویہ بھی بہت غلط بات ہے۔ بہت سے لوگ تقدیر یا قسمت کا مطلب یہ سمجھتے ہیںکہ وہ کچھ کرے یا ناکرے جو کچھ مقدر میں ہے وہ انہیں ملتا رہے گا۔یہ تصور درست نہیں ہے ۔انسان کو جو کچھ ملنا ہے اور جتنا کچھ ملتا ہے وہ بلاشبہ طے ہے مگر ساتھ میں تقدیر میں یہ بھی لکھ دیا ہے انسان جو بھی کرے گا اسے اسی حساب سے دیا جائے گا۔تقدیرکو بدلنا اللہ تعالی نے انسان کے اختیار میں رکھا ہے ۔ تقدیر ہمیشہ محنت کرنے والوں کاہی ساتھ دیتی ہے۔پیڑ، پودے،پتھر،پہاڑ اورچٹانیں یہ سب تقدیر کے پابند ہوتے ہیں۔مومن کا تو معاملہ ہی مختلف ہے۔وہ اس دنیا میں صرف اللہ کے احکام کا پابند ہوتا ہے وہ تقدیر پر بھروسہ کر کے بیٹھ جانے والا نہیں ہوتا۔ وہ مسلسل جدوجہد میں لگا رہتا ہے۔اپنے مقصد ،منزل کو پانے کے لیے مسلسل محنت کرتا ہے کیونکہ کامیابی حتمی ہوتی ہے اور نا ہی ناکامی بلکہ اصل چیز کوشش کو جاری رکھنے کا حوصلہ ہوتا ہے۔ محنت کی بہترین مثال حضرت محمدؐ نے پیش کی ہے، یا د کیجیے اس دور کو جب پوری دینا جہالت کی تاریکی میں ڈوبی ہوئی تھی تو ایسے میں آقا محمد ؐنے محنت ،لگن اور ایک اللہ پر ایمان رکھا اور اسلام کی روشنی ساری دنیا میں پھیلا دی۔ہتھیار کی کمی کے باوجود جنگوں میںفتح حاصل کی۔ آپؐ نے محنت کی عظمت کا عملی نمونہ پیش کیاہے انسان چاند پر قدم رکھنے میں کامیاب ہوا تو وجہ تقدیر نہیں محنت تھی۔ہر انسان چاہتا ہے کہ وہ اچھی تقدیر کا مالک بن چائے اگر زندگی میںکوئی پریشانی ہو کوئی مسئلہ ہو یا کسی چیز میں کوئی نقصان ہوجائے تو وہ یہ سوچتا ہے کہ میری تقدیر خراب ہے اور پھر مایوسی کے دلدل میں ڈوب جانے لگتا ہے۔
اس میں میری کوئی غلطی نہیں ہے:تیسرا جملہ یہ ہے کہ ہم اکثر اپنے بچائو کے لیے کہتے ہیں کہ اس میں میری کوئی غلطی نہیں ہے میرا تو کوئی قصور نہیں ہے ایسا میں نہیں کرسکتا ۔اصل میں ہم اپنی غلطی کو قبول ہی نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ جب ہم ایسا کہتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہم اپنے ایکشن یا عمل کی کوئی ذمہ داری نہیں لیتے ہیں اور بہت ہی آسانی کے ساتھ دوسرو ں پرالزام ڈال دیتے ہیں اور دوسروں پر الزام ڈالنا یہ بہت ہی آسان ہوتا ہے۔اگر ہم خود ذمہ داری قبول کر لیں توہم اپنے دماغ کو کس طرح سے مطمئن کریں گے؟ہمار ا دماغ تو جب ہی مطمئن ہوگاجب ہم اسے کچھ وجوہات پیش کرتے ہیں اورہم بہت آسانی سے اسے وجوہات فراہم کردیتے ہیں کہ دوسرے شخص نے کام نہیں کیا تھا۔میرے دوست نے ساتھ نہیں دیا۔میرے والدین کی غلطی ہے انہوں نے میری صحیح رہنمائی نہیں۔ حکومت کا قصور ہے ۔بورڈ والوں نے بہت سخت پرچہ نکالا تھا۔اس میں میرا کوئی قصور نہیں ہے ۔توآج سے یہ جملہ کہنا بند کر دیں اور اپنی زندگی کی ذمہ داری خود اٹھایئے اپنی زندگی کا کنڑول خود اپنے ہاتھ میں رکھیے۔
چوتھا جملہ جو اکثر ہم سنتے ہیں ’میرے پاس ٹائم نہیں ہے‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم نے صحیح منصوبہ بندی نہیں کی ہے۔ ٹائم مینجمنٹ نہیں سیکھا ہے۔ حالانکہ ہمارے مذہب میں وقت کو بہت ہی زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔ٹائم مینجمنٹ ہمارے سے اچھا کوئی کرنہیں سکتا ہے۔ٹائم مینجمنٹ کی سب سے اچھی مثالوں پانچوں وقت کی نماز ہے۔حج مخصوص مہینے میں کرتے ہیں۔روزے کاخاص مہینہ ہے۔افطار اور سحری کے وقت مخصوص ہیں ہم کبھی بھی سحری اور روزہ نہیں کھول سکتے ہیں۔دوپہر میںہم کبھی افطاری نہیں کریں گے۔عیدالاالضحی کی نماز سے پہلے کبھی قربانی نہیں کریں گے۔اگر ہم اپنے ٹائم کو مینیج کرنا نہیں جانتے تو اپنی زندگی میں کبھی بھی آگے نہیں بڑھ سکتے ہیں۔تو آج اور ابھی سے اس مہارت کو سیکھ لیں کہ اپنے اہم اور ارجنٹ کام کوکس طرح سے انجام دیں کہ ہمارا شمار کامیاب ترین لوگوں میں ہو۔
میں بہت تھک گیا ہوں مجھ سے یہ کام نہیں ہوسکتا:پانچواں جملہ ہمارے بہت سے ساتھی کہتے ہیں کہ ’ارے آج تو میں بہت تھک گیا ہوں مجھ سے یہ کام نہیں ہوسکتا ہے‘ ۔ اس قسم کا جملہ ہم اکثر اس وقت بولتے ہیں جب ہم اپنی وِل پاور کا استعمال ان چیزوں پر کرتے ہیں جس کا زندگی میں کچھ مطلب ہی نہیں ہوتا ہے کچھ مقصد ہی نہیں ہوتا ہے۔ہم گھنٹوں اپنے قیمتی وقت کو موبائیل کے لیے برباد کر دیتے ہیں۔ اپنے قیمتی وقت کو لاحاصل مباحثے میں گزار دیتے ہیں۔ جس دن ہم اپنی وِل پاور کو ان چیزوں پر انویسٹ کرنا شروع کردیں جو کہ ہمارے لیے بہت ضروری ہے تواس سے ہم ایک بہتر نتائج بھی حاصل کریں گے۔کامیاب ہوںگے اور اس قسم کے جملے بھی بولنا چھوڑ دیں گے۔
’میں یہ کام نہیں کر سکتا‘ یا’ یہ میرے بس کا نہیں ہے‘:ایک اورجملہ جن میں ہمت نہیں ہوتی ہے وہ کہتے ہیں کہ’ میں یہ کام نہیں کر سکتا‘ یا’ یہ میرے بس کا نہیں ہے۔‘ یہ جملہ کہہ کر ہم اپنے آپ کو ایسا بتا تے ہیں کہ اس کام کو کرنے کے لیے ہم نے کوشش ہی نہیں کرنی ہے۔یہ کام ہمارے بس کاہے ہی نہیں ہے ہم یہ کام کر ہی نہیں سکتے ۔جب ہم ایسا کرتے ہیں یا ایسا سوچتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہم نے ہار مان لی ہے ہم میں مقابلہ کرنے کی ہمت نہیں ہے ،طاقت نہیں ہے۔جب ہم نےخود ہی ہار مان لی ہے اپنی کمزوری کا احساس کراد یا ہے تو ہم کیسے اس کام کو انجام دیںگے۔ہم اپنے کمفرٹ زون سے کیسے باہر نکلیں گے؟ اگر کامیاب بننا چاہتے ہیں اس قسم کے جملوں کو استعمال کرنا آج سے ہی بند کردیں آج سے ہی ان جملوںکو مثبت طور پر استعمال کریں آپ کو ہمت ملے گی اور آپ بہت کچھ کر سکتے ہیں جیسے کہ دوسرے لوگوں نے بھی کیا ہے اور وہ کامیابی کی بلند چوٹیوں پر پہنچے ہیں۔تو پھر آپ کیوں نہیں؟

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS