نئی دہلی (ایجنسی): بلکیس بانو گینگ ریپ کے 11زانیوں کو رہا کیا جانے کے معاملے پر سپریم کورٹ نے سخت طنز کیا ہے۔ پیر کو زانیوں کو گجرات سرکار کی طرف سے رہا کئے جانے کے خلاف دائر درخواست پر سنوائی کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے سینٹرل حکومت اور گجرات حکومت کو نوٹس جاری کر جواب مانگا ہے۔ عدالت نے کہا کہ ہم یہ دیکھنا ہوگا کہ زانیوں کی رہائی کے فیصلے میں دماغ کا استعمال کیا گیا یا نہیں ۔ اس عدالت نے زانیوں کی رہائی کا حکم نہیں دیا تھا۔حکومت کو صرف اس اپنی رہائی کی پلاسی کے اصول پر عمل کرنے کا کہا تھا۔ یہیں نہیں
کورٹ نے اس معاملے میں رہا کئے گئے 11زانیوں کو بھی پارٹی بنانے کا کہا ہے۔ہندوستان میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی چھ ہزار سے زائد شخصیات نے ایک مشترکہ بیان میں سپریم کورٹ سے گجرات حکومت کے بلقیس بانو گینگ ریپ کیس کے سزا یافتہ قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ منسوخ کرنے اور انھیں دوبارہ گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے اس معاملے کی اب دو ہفتہ بعد سنوائی کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ سپریم کورٹ کے رخ سے صاف ظاہر ہے کہ بلکیس بانو کے
زانیوں کی رہائی پر وہ کوئی سخت فیصلہ لے سکتا ہے۔ کیس کی سنوائی کے دوران زانیوں کے وکیل نے عدالت سے گزارش کی تھی
کہ پہلے ان کے ترک کو سنا جائے کہ یہ درخواست ضروری ہے یا نہیں۔ لیکن سپریم کورٹ نے ایسا کرنے سے انکار کردیا۔
بلقیس بانو کی طرف سے سینئر وکیل کپل سبل نے کیس رکھا۔ گجرات حکومت نے گزشتہ ہفتہ بلکیس بانو سے ریپ کے 11زانیوں کو رہا کردیا تھا۔ اس پرگجرات سمیت ملک کے مختلف حصوں سے سوال اٹھائے جارہیے ہیں اور مخالفت بھی ہورہی ہے۔
2002کے گجرات فسادات کے دوران 5ماہ کی حاملہ بلقیس بانو سے گینگ ریپ کے معاملے میں قصوروار 11لوگوں کو گجرات سرکار نے رہا کر دیا ہے۔حملہ آوروں نے ان کی تین سال کی بیٹی صالحہ سمیت 14 افراد کو قتل بھی کر دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے 2019 میں گجرات سرکار کو بلقیس بانو کو 50لاکھ معاوضہ ،سرکاری نوکری اور گھر دینے کا حکم دیا تھا لیکن یعقوب کے مطابق گجرات سرکار سے ہمیں کوئی مدد نہیں ملی ۔ سیاسی جماعتوں نے بھی ہماری کوئی مدد نہیں کی۔میری بیوی نے لمبی قانونی لڑائی لڑ کر قصورواروں کو سزا دلائی ۔ہم ملک کے آئین کو ماننے والے ہیں ۔عدالت نے ہمیں انصاف بھی دیا لیکن سرکار کے فیصلے نے یہ تمام چیزیں ایک جھٹکے میں ختم کردیں۔
ترجمہ: دانش رحمٰن