سلمان رشدی کی حالت مستحکم، تفتیش کاروں کے ساتھ تعاون کررہے ہیں

0

نیویارک، (یو این آئی) : معروف ہندوستانی نژاد مصنف سلمان رشدی کی حالت اب مستحکم ہے اور وہ نہ صرف کھل کر بات کر رہے ہیں بلکہ تفتیش کاروں کے ساتھ مکمل تعاون بھی کر رہے ہیں۔یہ اطلاع منگل کو میڈیا رپورٹس میں دی گئی۔ متنازعہ کتاب ‘شیطانی آیات’ کے مصنف پر گزشتہ جمعہ کو نیویارک میں حملہ کیا گیا تھا۔ اس وقت وہ شدید زخمی ہونے کے باوجود ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ سی این این نے قانون نافذ کرنے والے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ 75 سالہ بکر پرائز جیتنے والے کی حالت مستحکم ہے اور وہ تفتیش کاروں کے ساتھ اپنی بات چیت میں “واضح” جواب دے رہے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اہلکار کے مطابق وہ پیر کو معمول کے مطابق برتاؤ کر رہے تھے اور تفتیش کاروں کے سوالات کے جواب دینے کے قابل تھے ۔تاہم یہ معلوم نہیں ہے کہ اس نے تفتیش کاروں کو کیا بتایا۔ایک 24 سالہ شخص نے مسٹر رشدی پر 12 اگست کو چوٹاوکا انسٹی ٹیوشن کے ایک پروگرام کے دوران چاقو سے حملہ کیا، جس سے وہ شدید زخمی ہو گئے ۔مسٹر رشدی اپنے 1988 کے ناول ‘شیطانی آیات’ کے بعد سے روپوش تھے ، جس پر مسلم دنیا کے کچھ حصوں میں شدید تنقید کی گئی تھی۔ایران نے سلمان رشدی کے حملہ آور کے ساتھ کسی بھی قسم کے روابط کی “صاف الفاظ میں تردید” کی ہے اور اس کا ذمہ دار بکر پرائز جیتنے والے کو ٹھہرایا ہے ۔شدید زخمی ہونے کے بعد رشدی (75) کی سرجری ہوئی اور انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا۔ تاہم، اتوار کو وہ ‘بغیر کسی مدد کے سانس لے رہا تھے ‘۔تہران میں ایک ترجمان نے ہفتہ وار نامہ نگاروں کو بتایا: ‘‘ہم اس حملے میں سلمان رشدی اور ان کے حامیوں کے علاوہ کسی کو بھی الزام اور مذمت کے لائق نہیں سمجھتے ۔ مسٹر رشدی اپنے ناول شیطانی آیات کی وجہ سے جان سے مارنے کی دھمکیوں کا سامنا کررہے ہیں۔ اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے حملے پر ایران کے سرکاری میڈیا کی جانب سے اختیار کیے گئے رویے کی مذمت کرتے ہوئے اس رویے کو ‘ناگوار’ قرار دیا تھا۔ایران کے اس وقت کے سپریم لیڈر آیت اللہ روح اللہ خمینی نے ایک فتویٰ جاری کیا تھا جس میں رشدی کے سر پر 30 لاکھ امریکی ڈالر کا انعام مقرر کیا گیا تھا۔ تاہم بعد میں ایرانی حکومت نے اس فتوے سے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS