نئی دہلی (ایجنسی) :جالور میں ایک ٹیچر کی پٹائی سے ایک دلت بچے کی موت پر سوال اٹھاتے ہوئے سابق ڈپٹی سی ایم سچن پائلٹ نے اسے پسماندہ طبقات کی حوصلہ شکنی سے جوڑا ہے۔ سچن پائلٹ نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ہمیں ایسے واقعات کو ہمیشہ کے لیے روکنا ہوگا کیونکہ جب ایسے واقعات ہوتے ہیں تو ملک میں ایک اداسی کا احساس ذہن میں آتا ہے۔دلت طالب علم نے مٹکے سے پانی پیا تو ٹیچر کا خون ابل پڑا، اتنا مارا کہ وہ مر گیا۔
راجستھان کے جالور میں ایک دلت طالب علم کو اسکول میں مٹکے سے پانی پینے پر جان سے ہاتھ دھونا پڑا، ٹیچر نے لڑکے کو اس قدر بے دردی سے مارا کہ وہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ اسکول میں برتن سے مٹکے سے پانی پینے پر ٹیچر نے لڑکے کو بے رحمی سے مارا۔ اسے علاج کے لیے گجرات ریفر کیا گیا، لیکن راستے میں ہی دم توڑ گیا۔ اس واقعہ کے سلسلے میں سی او جلور پولس تھانہ سائلہ میں کیس درج کرکے معاملے کی تحقیقات کررہے ہیں۔
شکایت کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ضلع سپرنٹنڈنٹ آف پولیس جالور اور سی او جالور نے موقع پر پہنچ کر واقعہ کے بارے میں دریافت کیا۔ ملزم کو تھانے میں طلب کر لیا گیا ہے۔ خبر کے مطابق دلت طالب علم نے اسکول کے مٹکے سے پانی کیا پیا، ٹیچر نے اسے بے رحمی سے پیٹا۔ مار پیٹ کی وجہ سے لڑکے کے سر کی نس پھٹ گئی۔ جس کے بعد اسے تشویشناک حالت میں جالور سے گجرات ریفر کر دیا گیا۔ لیکن وہاں پہنچنے سے پہلے راستے میں ہی اس کی موت ہو گئی۔
دلت لڑکے کی بے دردی سے پٹائی
متاثرہ لڑکی کے چچا نے پولیس کو شکایتی خط دیا اور سارا واقعہ بتایا۔ لڑکے کے چچا نے پولیس کو بتایا کہ اس کا بھتیجا اندر کمار تیسری جماعت میں پڑھتا تھا۔ اس نے غلطی سے ایک برتن سے پانی پی لیا، جس کے بعد استاد چل سنگھ نے اسے ذات پات کے اشارے والے الفاظ کہے۔ اس کی پٹائی بھی کی۔ اس واقعے میں ان کے دائیں کان اور آنکھ پر اندرونی چوٹیں آئیں۔ کان میں شدید درد ہونے کے بعد وہ اپنے والد کی دکان پر گیا اور سارا معاملہ بتایا۔ بچے کو شدید درد کی وجہ سے اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا لیکن آج وہ دم توڑ گیا۔
जालौर के सायला थाना क्षेत्र में एक निजी स्कूल में शिक्षक द्वारा मारपीट के कारण छात्र की मृत्यु दुखद है। आरोपी शिक्षक के विरुद्ध हत्या व SC/ST एक्ट की धाराओं में प्रकरण पंजीबद्ध कर गिरफ्तारी की जा चुकी है।
— Ashok Gehlot (@ashokgehlot51) August 13, 2022
پائلٹ نے کہاکہ حکومت صوابدید کے مطابق کارروائی کر رہی ہے، کچھ قدم پہلے بھی اٹھائے گئے ہیں۔ اس واقعہ پر سیاست کرنا مناسب نہیں۔ ہر کوئی اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے۔ سیاسی زندگی میں چاہے اقتدار میں ہو یا اپوزیشن میں، ایسے غیر انسانی واقعات ہوتے رہتے ہیں، ہم اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتے رہے ہیں اور آگے بھی کرتے رہیں گے۔ 50 لاکھ معاوضے کے مطالبے پر کہا کہ حکومت جو مناسب ہو وہ کرے، لواحقین کا مطالبہ مان لیا جائے۔