آزادی کی 75ویں سالگرہ

0

ملک آزادی کی 75ویں سالگرہ منارہاہے ۔اس بارکا یوم آزادی کچھ خاص نہیں ، بہت ہی خاص ہے ،کیونکہ ایک تو ملک کو آزاد ہوئے 75 سال ہوگئے ، دوسرے اس جشن کو وسعت دینے اوراس کا پیغام پوری دنیامیں پہنچانے کیلئے سرکار تقریبا ایک سال پہلے سے ہی ’آزادی کا امرت مہوتسو‘ منارہی ہے ۔جس کے تحت طرح طرح کے پروگرام ہوئے اورسب سے آخر میں ’ہر گھر ترنگا ‘ مہم چلائی گئی ۔تاکہ پورا ملک ترنگالہراکر جشن آزادی میں ڈوب جائے ۔75ویں یوم آزادی اور آزادی کے امرت مہوتسوکی دھوم صرف ملک اوربیرون ملک تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ آسمان میں بھی اس کی گونج سنائی دے رہی ہے ۔ کہیں جشن منایا جارہا ہے تو کہیں سے نیک خواہشات کا اظہارکیا جارہا ہے ۔اسرونے ایک ٹوئٹ کے ذریعہ انکشاف کیا کہ خلا سے ایسٹرونوٹ کرسٹوفوریٹی نے ایک ویڈیوکے ذریعہ پیغام بھیجا ہے کہ ہندوستان کی آزادی کے 75سال پورے ہونے پر نیک خواہشات پیش کرتے ہوئے خوشی ہورہی ہے ۔ہر سال روایت کے مطابق لال قلعہ پر ایک بڑامخصوص پروگرام کا منعقد ہوتاہے باقی پورے ملک میں سرکاری اورغیرسرکاری سطح پر تقریبات کا انعقاد کیا جاتاہے ۔یہ پہلا موقع ہے جب ملک کے ہرشہری کو ’ہرگھر ترنگا ‘ مہم کے ذریعہ اپنے گھروں سے بھی آزادی کا جشن یا 75ویں سالگرہ منانے کا موقع ملا ۔ آزادی کی 25ویں ، 50ویں اور60 ویں سالگرہ بھی منائی گئی تھی لیکن سرکاری اور غیرسرکاری سطح کے ساتھ ساتھ اتنے بڑے پیمانے پرپہلی بار عوامی سطح پر جشن منایا جارہا ہے ۔جو اس 75ویں سالگرہ کی سب سے بڑی خصوصیت ہے ۔
آزادی کی 75ویں سالگرہ ہر شہری کوآزادی کے ساتھ منانے کا موقع اپنے آپ میں بہت بڑی حصولیابی ہے ۔ملک کی آزادی کے 75 سال بعد بھی ہم متحد اور کندھے سے کندھا ملاکر ملک کی ترقی اوراسے خودکفیل بنانے کیلئے کوشاں ہیں ۔ ہونابھی چاہئے کیونکہ یہ ہمارا ملک ہے ، ہم اس کیلئے فکرمند نہیں ہوں گے تو کون ہوگا ؟اس میں کوئی شبہ نہیں کہ آزادی کے بعد 75برسوں میں ہم نے بہت کچھ حاصل کیا تو کچھ کھویا بھی ۔سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ہم دنیا کی تیزی سے ابھرتی ہوئی معیشت ہی نہیں بلکہ تیسری سب سے بڑی معیشت بن چکے ہیں ۔ ہماری آبادی اتنی ہے،ہم اتنی بڑی طاقت بن چکے ہیں اورہندوستان اتنا بڑا جمہوری ملک ہے کہ دنیا اسے نظرانداز نہیں کرسکتی ۔بین الاقوامی اسٹیج پر ہماری بات سنی جاتی ہے اورہم سے رائے مشورہ کیا جاتا ہے ۔کہنے کو ضرور یوم آزادی ایک جشن کا موقع ہوتاہے ۔ لیکن یہ دن صرف جشن منانے کا دن نہیں بلکہ ان مجاہدین آزادی کی خدمات کو یاد کرنے کا دن بھی ہوتا جنہوں نے ملک کی آزادی کیلئے اپنی جانوں کی قربانیاں دیں۔ان کے جذبات واحساسات اورخدمات کے مقاصد کو سمجھنے اوران کے مطابق اپنی زندگی ڈھالنے کی ترغیب کا دن بھی ہوتا ہے ۔تب ہی ہم آزاد ہندوستان میں ان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرسکیں گے ۔یہ چیز تب ہی ممکن ہوگی جب ہم مجاہدین آزادی کی قربانیوں کی بدولت ملی آزادی کی قدر کریں اور اپنامحاسبہ کریں ۔
اس طرح یوم آزادی جہاں جشن منانے کا دن ہوتاہے ، وہیں محاسبہ کا دن بھی ہوتا ہے کہ آخرہم نے 75برسوں میں کیا پایا اورکیاکھویا؟اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ہم نے بہت کچھ پایا لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ارادتایا غیر ارادتا بہت کچھ کھویا بھی ہے ۔جووقتافوقتاملکی اوربین الاقوامی رپورٹوںاورانڈیکس کی صورت میں سامنے آتی رہتی ہیں ،یا شرمندہ کرنے والے واقعات کی صورت میں ہم آئے دن مشاہدہ کرتے رہتے ہیں اوران سے سیکھنے کے بجائے نظرانداز کردیتے ہیں ۔اس لئے ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ 75برسوں میں جو ہم سے غلطیاں ہوئیں ، ان کی اصلاح کریں اور جو کچھ ہم نے کھویا انہیں آزادی کی صدسالہ سالگرہ یاجشن تک حاصل کرنے کاہدف ابھی سے مقرر کرلیں ۔تبھی بہتری کی امید کی جاسکتی ہے ۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS