ادھر کے برسوں میں ہندوستانی کھلاڑیوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ کسی سے کم نہیں ہیں۔ ان کی کارکردگی کی تازہ مثال 2022کامن ویلتھ گیمز ہیں۔ ان میں تمغوں کے حصول کے معاملے میں ہندوستان چوتھے نمبر پر رہا۔ ہندوستانی کھلاڑیوں نے 22گولڈ، 16 سلور اور 23 برونز سمیت 61 میڈل جیتے جبکہ تیسری نمبر پر کنیڈا رہا۔ اس نے 92 میڈل جیتے لیکن اس کامیابی کی امید بھی آج سے 5 دہائی پہلے کے ہندوستانی کھلاڑیوں سے نہیں کی جا سکتی تھی۔ ایسا نہیں ہے کہ اس وقت کھیلوں کے تئیں لوگوں کا رجحان نہیں تھا، رجحان تو تھا مگر کھیلوں میں اتنے مواقع نہیں تھے، اتنے پیسے نہیں تھے۔ کھلاڑیوں کو یہ سوچنا پڑتا تھا کہ وہ کھیل کر کیا کریں گے، ان کا گھر کیسے چلے گا۔ ان کے گھر کے اور آس پاس کے لوگ بھی ان سے کہا کرتے تھے کہ کھیل کرخود کو برباد مت کرو، کچھ کرو مگر آج حالات بدل گئے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ حالات بدلنے کی ابتدا کب سے ہوئی۔ اس سلسلے میں سینئر کھیل صحافی، منوج چترویدی نے بجا طور پر لکھا ہے کہ ’صحیح معنوں میں ہندوستانی کھیلوں میں پیسہ لگانے کی شروعات کرنے والا کرکٹ ہے۔ 1983 میں کپل دیو کی سربراہی میں کرکٹ ورلڈ کپ جیتنے کے بعد بی سی سی آئی سربراہ جگموہن ڈالمیا نے کرکٹ میں پیسہ لانے کی شروعات کی۔ اب تو بھارت کرکٹ کھیلنے والے ملکوں کے سبھی اداروں میں سب سے زیادہ پیسے والا ہے۔ صحیح معنوں میں ہندوستانی کھیلوں میں 1990 کی دہائی سے پیسے آنے کی شروعات ہوئی۔ نتیجتاً کھیل کی سہولتوں میں بہتری آنے لگی۔ ملک کی اقتصایادت میں آئی بہتری کا بھی یہ نتیجہ تھا۔ گزشتہ ڈیڑھ دہائی میں تو بھارت کے کھیلوں کی ایکدم سے صورت ہی بدل گئی۔ اس کی ایک وجہ سرکاروں کا کھیلوں پر خرچ کو بڑھانا تو تھا ہی، ساتھ ہی پرائیوٹ سیکٹر کے سامنے آنے سے بھی حالات زیادہ بہتر ہوئے۔‘ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ہندوستان کے لوگ اب کسی ایک کھیل پرتوجہ نہیں دے رہے ہیں، وہ اپنی صلاحیتوں اور رجحانات کے حساب سے کھیلوں کا انتخاب کر رہے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ وہ اپنے ملک کے لیے گولڈ میڈل حاصل کریں۔ گرچہ آج بھی کرکٹ ہی سب سے زیادہ مقبول ہے مگر دیگر کھیلوں سے بھی لوگوں کی دلچسپی بڑھی ہے اور مزیدبڑھے گی، کیونکہ کسی بھی کھیل سے لوگوں کی دلچسپی تبھی بڑھتی ہے جب اس میں اس کے ملک کے کھلاڑی اچھا کرتے ہیں۔ اس کی مثال پی ٹی اوشا اور ثانیہ مرزا کی کامیابیاں ہیں۔ یہ کہنا نا مناسب نہ ہوگا کہ وطن عزیز ہندوستان میں کھیلوں کی طرف دیر سے توجہ دی گئی مگر اس کے باوجود ہندوستانی کھلاڑیوں نے جس تیزی سے کامیابیاں حاصل کی ہیں، وہ امید افزا بھی ہیں، حوصلہ افزا بھی۔n
کھلاڑی کر رہے ہیں صلاحیتوں کا اظہار!
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS