امریکہ چین کی غیر جمہوری اور استبدادی پالیسیوں کی مذمت کرتا رہا ہے۔ مسلم غلبہ والے علاقے شنگبانک میں ایغور مسلمانوں کے ساتھ جو بے رحمی اور بر بریت آمیز سلوک اختیار کیا جا رہا ہے اس کی پوری دنیا میں مذمت کی جارہی ہے ۔ چین میں مسلمانوں کے مقامی کلچر اور بود و باش کو تبدیل کرنے اور ان کو چین کے مقامی کلچرکو اختیار کرنے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔ خیال رہے کہ یہ علاقہ ایک زمانے میں ترکی کا حصہ تھا، وہاں کی تہذیب اور ثقافت پر اسلامی اور ترکی کلچر کی گہری چھاپ ہے جس کو ختم کرنا تقریباً نا ممکن ہے مگر استبدادی ہتھکنڈوں سے چین اس علاقہ کی تہذیبی ، مذہبی وراثت کو بدلنے پر آمادہ ہے۔
تائیوان میں بھی مسلمانوں کی آبادی 250000 ہے جو وہاں کی مجموعی آبادی کا محض ایک فیصد حصہ ہے۔ یہ آبادی مقامی نہیں ہے مگر ملیشیا اور انڈونیشیا کے لوگوں پر مشتمل ہے۔ مگر موجودہ حکمراں اس ایک فیصد آبادی میں اپنی حکومت کے نظام کے تئیں اعتماد پیدا کرنے کے لیے اسی آبادی کے ساتھ دکھائی دیتی ہے۔ تائیوان میں مسلمان 1949 کی دہائی میں ہی آتے تھے۔ زیادہ تر مسلم آبادی تجارت کی غرض سے یہاں منتقل ہوئی تھی۔ تاریخ میں جو حوالے مل رہے ہیں ان کے مطابق 1725 میں مسلمانوں کو حکومت لے کر آنی تھی اور انتظامی امور میںبنیادی خدمات مہیا کرانے کے لیے ان کو مامور کیا گیا تھا۔ تائیوان میں پہلی مسجد 1725 میں قائم کی گئی تھی۔یہ مسجد تجارت پیشہ مسلمانوں نے بنائی تھی جوکہ مغربی ایشیا سے وہاں آئے تھے۔ شن خاندان کے اقتدار میں تائیوان میں 600 گھر اور خاندان آباد تھے، تاریخ میں یہ شواہد ملتے ہیں کہ غیر مسلم لوگوں کے ساتھ شادی کرنے کی وجہ سے آبادی میں مسلمانوں کا تناسب گراتھا۔خاص طور ھر یہ مسلم خواتین نے بڑی تعداد میں غیر مسلموں سے شادیاں کی تھیں اور یہ عورتیں مذہب پر قائم نہ رہ سکیں۔ تائیوان میں 1920 کی دہائی میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ وہا۔ یہ اضافہ پڑوس ملکوں کی مسلم آبادی سے ہجرت کی وجہ سے ہوا، مگر مسلمانوں کی آج کی ایک بڑی آبادی چین کی مقامی آبادی کا حصہ تھا۔
2019 کے بعد سے تائیوان کے موجودہ صدرسائی انگ وین اسلامی دنیا سے مراسم کے فروغ اور ترویج کے لیے ایک فیصد مسلم آبادی کو ہر ممکن سہولت اور ان کی تہذیب اور ثقافت کے فروغ کے لیے کام کر رہی ہیں۔ حکومت نے حلال گوشت کی سپلائی کو یقینی بنانے کے لیے انتظامات کیے ہیں۔ 2011 میں تائیوان حلال انڈسٹری کوالیٹی ایسوسی ایشن پرموشن قائم کی گئی تھی، اور آج ایک ہزار ایسے ہوٹل اور فوڈ انڈسٹری سے وابستہ ادارے ہیں جو حلال گوشت فراہم کر رہے ہیں۔ اس انڈسٹری کی بہت زیادہ توسیع ہو رہی ہے اور کاسمیٹک ، ڈبہ بند غذائیں، بایو ٹیک پروڈکشن کو اور چائے کافی میں کالی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ تائیوان میں حلال گوشت کی وینڈنگ مشین کام کر رہے ہیں ۔ مسلم ملکوں سے سیاحوں کو لانے کے لیے حلال گوشت کے ریسٹورنٹ ، مسجدوں اور قیام گاہوں کے بارے میں بتانے کے لیے ایک ویب سائٹ شروع کی گئی ہے۔ تائیوان میں بڑی تعداد میں ہندوستانی ، انڈونیشائی، ترک ، مراقش کے خاص کھانوں کو فروخت کرنے والے ریسٹورنٹ ہیں۔
تائیوان : مسلمانوں کا دل جیتنے کی جستجو
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS