بڑھتے کورونامعاملے تشویشناک

0

کورونا کے خلاف جنگ میں نت نئے اقسام کی ویکسین کے گردش میں آنے سے دنیا کو یہ امید ہوچلی تھی کہ اب اس وبا کاخاتمہ ہوجائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا۔دواساز کمپنیوں نے بھاری بھرکم منافع اور سرکاری امداد کی لوٹ مار کے بعد جو ویکسین بازار کو دی، اس کے استعمال سے کورونا وائرس کے خلاف وقتی قوت مدافعت ضرور پیدا ہوئی مگر اس موذی وبا کے خاتمہ کی کوئی سبیل تاحال نظر نہیں آرہی ہے۔ ویکسین کی تاثیر اور قوت مدافعت ختم ہونے کے ساتھ کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے معاملات بڑی تیزی سے پھیلنے لگے۔کورونا کے خلاف قوت مدافعت بڑھانے کے چکر میں دواسازکمپنیوں نے نت نئے تجربے کیے اور بے تحاشہ جانوں کے ضیاع کے بعد بوسٹر ڈوز کا سلسلہ بھی شروع کیاگیا لیکن اس موذی وبا کو قابو میں کرنا اب بھی ممکن نہیں ہوپایا ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک میں یہ وائرس اب بھی مختلف شکلوں میں لوگوں کو اپنا شکار بنارہاہے۔ جاپان میں گزشتہ ہفتہ کے دوران کورونا سے متاثرہونے والے افرادکی تعداد 14لاکھ تک پہنچ گئی ہے اور وہاں کاروبار زندگی دھیرے دھیرے کرکے بند ہورہا ہے۔ تجارتی اور کاروباری ادارے اپنے دفاتر اور پیداواری اکائیوں کو تالے لگارہے ہیں۔دوسری اور تیسری لہر کی ہلاکت خیزی جھیلنے والے ہندوستان میں صورتحال تیزی سے بگاڑ کی جانب بڑھ رہی ہے۔آج جمعہ کو مرکزی وزارت صحت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ایک دن میں 20,551 نئے کورونا وائرس کے انفیکشن کی اطلاع ملی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ملک میں کووڈ-19 کے کیسز کی تعداد بڑھ کر 4,41,07,588 ہو گئی ہے، جب کہ ایکٹو کیسز کم ہو کر 1,35,364 ہو گئے ہیں۔ جمعہ کو جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق 70 نئی اموات کے ساتھ مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 5,26,600 ہو گئی۔
کورونا کے ابتدائی ایام یعنی2020کے و سط سے آج تک ہندوستان میں کورونا وائرس کے اعداد و شمار کو دیکھیں توپتہ چلتا ہے کہ کورونا کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ 7؍ اگست 2020 کو ہندوستان میں کورونا متاثرین کی تعداد 20 لاکھ تھی جو15دنوں بعد 23 اگست کوبڑھ کر 30 لاکھ اور تقریباًایک ماہ بعد 5 ستمبر کوبڑھ کر دوگنی 40 لاکھ ہوگئی۔اس کے بعد اس نے مڑ کر پیچھے نہیں دیکھا ، 16 ستمبر کو متاثر مریضوں کی تعدا بڑھتے ہوئے 50 لاکھ تک پہنچ گئی، یہ تعداد 28 ستمبر کو 60 لاکھ اور 11 اکتوبر 2020کو 70 لاکھ سے بھی تجاوز کر گئی تھی۔ اسی طرح 29 اکتوبر کو 80 لاکھ، 20 نومبر کو 90 لاکھ اور 19 دسمبر 2020کو اس نے ایک کروڑ کا ہندسہ عبور کرلیا۔2021کی 4 مئی کو متاثرین کی تعداد دو کروڑ ہوگئی اور23 جون 2021 کوتین کروڑتک پہنچ گئی جبکہ رواں سال 25 جنوری کو اس نے 4 کروڑ کا ہندسہ عبور کرلیا اور آج5اگست 2022کو متاثر مریضوں کی تعداد 4.4کروڑ سے زائد ہو چکی ہے۔ وزارت صحت کا کہناہے کہ فعال کیسز کل انفیکشن کا 0.31 فیصد ہیں، جبکہ کووڈ-19 سے صحت یاب ہونے کی شرح 98.50 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ 24گھنٹے کی مدت میں فعال کووڈ- 19 کیسزمیں 1,114 کیسز کی کمی بھی ریکارڈ کی گئی ہے۔
تیزی سے بڑھتے ہوئے متاثرین کی تعداد کے مقابلے میں کمی کی رفتارایسی نہیں ہے کہ اس پر بغلیں بجائی جائیں۔ کورونا کی دو دو ویکسین لگانے کے باوجود انفیکشن محدود نہیں ہوپایا ہے۔بوسٹر ڈوز کی مہم شروع ہوئے بھی25دن سے زائد ہوچکے ہیں اورا نہی25دنوں میں انفیکشن کی تعداد میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اگر یہی رفتاربرقرار رہی توکچھ کہانہیں جاسکتا ہے کہ یہ کہاں جاکر تھمے گی۔
یہ صورتحال درحقیقت خوفزد ہ کرنے والی ہے اوراس کے ذمہ دار حکومت سے کہیں زیادہ عوام ہیں جنہوں نے احتیاط اور بچائو کی تدبیر سے کنارہ کشی کرلی ہے۔بخار، سردی، کھانسی اور گلے میں درد جیسی کیفیات کورونا کے موجودہ ویئرنٹ اومیکرون کا بھی سبب ہوسکتی ہیں لیکن اس کے باوجود لوگوں نے ٹسٹ اور جانچ کا باب بھی اپنے اوپر بند کرلیا ہے۔حالانکہ ڈاکٹروں اور متعلقہ صحت حکام احتیاطی اقدامات خاص کر ماسک لگانے کی تنبیہ کرتے آرہے ہیں لیکن ماسک خال خال ہی کہیں نظر آجائے تو آجائے ورنہ پورا ملک آج بنا ماسک لگائے گھوم رہا ہے۔ ایسے میں انفیکشن کے پھیلنے کی رفتار لامحالہ بڑھے گی۔ دانائی کا تقاضاہے کہ ہلکی علامات کو بھی معمولی نہ سمجھاجائے اور ہر احتیاطی اقدام جاری رکھاجائے اورا پنے اندر کورونا کی اذیت کا مقابلہ کرنے کی سکت پیدا کی جائے۔اگر ایسا نہیں کیاگیا تو پھر کورونا کی چوتھی لہر کو روک پانا ممکن نہیں ہوپائے گا۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS