ہیگ (ایجنسیاں) : عالمی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان نے جمعرات کو ہیگ میں یوکرین کی احتساب کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر کہا کہ’سادہ سچّائی یہ ہے جو اس وقت ہم دیکھ رہے ہیں کہ بچے کیا عورتیں اور مرد، جوان اور بوڑھے، دہشت کی زندگی گزار رہے ہیں۔‘اس کانفرنس میں تقریباً 40 ممالک کی شرکت کر رہے ہیں۔ کریم خان نے کہا کہ یوکرین میں جنگی جرائم کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے ایک’جامع حکمت عملی‘ کی ضرورت ہے۔ یوکرین نے ملک کے اندر ہونے والے جرائم کے بارے میں کارروائی کرنے کے لیے عالمی عدالت کو اختیار دے دیا ہے جس سے عدالت کی تحقیقات کا دروازہ کھل گیا ہے، کیونکہ نہ تو یوکرین اور نہ ہی روس عالمی عدالت کا رکن ہے۔یوکرین کے حکام نے بتایا کہ روسی میزائل جمعرات کو وسطی یوکرین کے شہر وینیٹسیا پرگرے جس کے نتیجے میں کم از کم 23 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔پولیس نے بتایا کہ 3 میزائلوں نے شہر کے وسط میں واقع ایک دفتر کی عمارت کو نشانہ بنایا جو دارالحکومت کیف سے تقریباً 270 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے۔ بحیرہ اسود میں روسی آبدوز سے کیے گئے حملوں نے علاقے میں رہائشی عمارتوں کو نقصان پہنچایا اور قریبی پارکنگ میں کھڑی 50 کاروں کو لپیٹ میں لے لیا۔یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے آئی سی سی کے اجلاس سے ویڈیو خطاب میں کہا کہ یہ روسی دہشت گردی کی کارروائی ہے۔وینیٹسیا کے علاقے کے گورنر سرہی بورزوف نے کہا کہ یوکرین کے فضائی دفاعی نظام نے علاقے میں مزید 4میزائل مار گرائے ہیں۔3 لاکھ 70 ہزار کی آبادی کے ساتھ، وینیٹسیا یوکرین کے بڑے شہروں میں سے ایک ہے۔ فروری کے اواخر میں جنگ شروع ہونے کے بعد مشرقی یوکرین سے ہزاروں افراد، جہاں روس نے اپنی جارحانہ کارروائیاں مرکوز کر رکھی ہے، وہاں سے فرار ہو چکے ہیں۔صدر زیلنسکی نے کہا کہ مرنے والوں میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’روس ہر روز شہری آبادی کوہلاک کر رہا ہے، یوکرین کے بچوں کو مار رہا ہے، میزائل ایسے شہری مقامات پر چلا رہا ہے جہاں کوئی فوجی تنصیبات نہیں ہیں۔ یہ دہشت گردی کی کھلی کارروائی نہیں تو اورکیا ہے؟‘روس نے یوکرین میں شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کی ہے۔مشرقی یوکرین میں جنگ جاری ہے، لیکن برطانوی وزارت دفاع نے جمعرات کو کہا کہ مسلسل گولہ باری کے باوجود، روسی افواج نے حالیہ دنوں میں کوئی خاص علاقائی فوائد حاصل نہیں کیے ہیں۔
برطانوی وزارت نے کہا کہ ’روسی افواج کی جانب سے استعمال ہونے والی پرانی گاڑیاں، ہتھیار اور سوویت دور کے حربے بھی ان کو اس قابل نہیں بنانے کہ وہ ان علاقوں پر تیزی سے کنٹرول حاصل کر سکیں یا ایک مومونٹم بنا سکیں۔‘اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے بدھ کو کہا کہ روس اور یوکرین کے درمیان ترکی اور اقوام متحدہ کا روس اس بارے میں وسیع اتفاق ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان اناج کی برآمدات سے متعلق کوئی ڈیل ہو۔ وہ اناج جو 24 فروری کو روس کے حملے کے بعد سے گوداموں میں بند ہے اور جس کی ترسیل نہیں ہو پا رہی۔گوتیریس نے استنبول میں 4 فریقوں کے درمیان ہونے والی بات چیت میں پیش رفت کے بارے میں صحافیوں کو بتایا، ’آج کا دن ایک اہم اوراہم قدم ہے۔ایک جامع معاہدے کے راستے طرف ایک قدم۔‘اقوام متحدہ کے سربراہ نے مذاکرات پراپنی عوامی خاموشی توڑ دی، ترکی کے وزیر دفاع کے ایک بیان کی طرف اشارہ کیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ روس، یوکرین اور اقوام متحدہ کے ساتھ کوآرڈینیشن سینٹر کی تشکیل سمیت اہم نکات پر اتفاق ہے۔گوتیریس نے نوٹ کیا یقینا یہ پہلی ملاقات تھی، پیش رفت انتہائی حوصلہ افزا رہی۔ اب وفود اپنے دارالحکومتوں کو واپس جا رہے ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ اگلے اقدامات ہمیں ایک رسمی معاہدے پر پہنچنے کی راہ ہموار کریں گے۔
یوکرین کے جنگی مجرموں کو عالمی عدالت میں کھڑاکیا جائے :کریم خان
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS