نئی دہلی (ایجنسی) لکھنؤ کے لولو مال کا ایک اور ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، جس میں دو لوگوں کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ آل انڈیا ہندو مہاسبھا نے یہ دعویٰ کیا ہے۔ اس ویڈیو کے بارے میں ہندو مہاسبھا نے کہا کہ یہ لولو مال نہیں بلکہ لولو مسجد ہے، یہاں زمین خرید کر ایک الگ ایجنڈا چلایا جا رہا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ انتظامیہ اس معاملے میں سخت ایکشن لے۔
लू लू माल में पब्लिक प्लेस में नमाज को लेकर विवाद: एफआईआर दर्ज||Controversy over Namaz in public place in Lu Lu Mall: FIR registered.||
https://t.co/DCLF9bzxGu pic.twitter.com/ZFulcx6qaD— Do Took Media (@dotookmedia) July 14, 2022
اگرچہ یہ ویڈیو کہاں اور کب کی ہے لیکن اس کی تصدیق نہیں ہوئی۔ اس ویڈیو کو لکھنؤ کے لولو مال سے جوڑ کر بتایا جا رہا ہے، جو بہت تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ اس سے قبل گزشتہ روز کئی لوگوں کی جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی ویڈیو وائرل ہوا تھا۔جس کی وجہ سے کافی تنازعہ ہوا تھا۔ اس معاملے میں ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہے۔ مال کے اندر نماز پڑھنے والوں کے خلاف دفعہ 153A، 295A، 341 اور کئی دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ وہ نہ تو مال کے ملازم ہیں اور نہ ہی ان کا مال سے کوئی تعلق ہے، اس لیے نامعلوم نوجوانوں کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔
مال کے اہلکار ہندو مہاسبھا کے ترجمان سے ملنے پہنچ گئے۔
ساتھ ہی یہ خبریں بھی آ رہی ہیں کہ لولو مال کا نیا ویڈیو جاری ہونے کے بعد لولو مال کے اہلکار اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کے ترجمان ششیر چترویدی کے پاس پہنچ گئے ہیں۔ لولو مال کے جی ایم سمیر ورما اور کئی عہدیدار ششیر چترویدی سے ملنے آئے ہیں۔ لیکن لولو مال کے عہدیداروں اور ہندو مہاسبھا کے ترجمان ششیر چترویدی کے درمیان کیا ہوا اس کے بارے میں کوئی معلومات سامنے نہیں آئی ہیں۔