ڈاکٹر وید پرتاپ ویدک
مہاراشٹر کی سیاست ہندوستان کے لیے کچھ بڑے سبق دے رہی ہے۔ سب سے پہلا سبق تو یہ ہے کہ جس پارٹی کی بنیاد خاندانی سیاست پر ہے، وہ اپنے لیے اور ہندوستانی جمہوریت کے لیے بھی خطرہ ہے۔ وہ اپنے لیے خطرہ ہے، یہ اُدھو ٹھاکرے کی شیوسینا نے ثابت کر دیا ہے۔ اب جو شیو سینا ادھو ٹھاکرے کے ساتھ رہ گئی ہے، وہ کب تک رہے گی یا رہے گی یا نہیں رہے گی، کچھ معلوم نہیں۔ اس کے دو ٹکڑے پہلے ہی ہوچکے تھے جیسے لالو اور ملائم سنگھ کی پارٹیوں کے ہوئے ہیں۔ یہ پارٹیاں خاندان کے مختلف ستونوں پر ٹکی ہوتی ہیں۔ کوئی پارٹی ماں-بیٹا پارٹی ہے تو کوئی باپ-بیٹا پارٹی ہے۔ کوئی چچا-بھتیجہ پارٹی ہے تو کوئی بوا-بھتیجہ پارٹی ہے۔ بہار میں تو میاں-بیوی پارٹی بھی رہی ہے۔ اب جیسے کانگریس بھائی-بہن پارٹی بنتی جارہی ہے، ویسے ہی پاکستان میں بھائی بھائی پارٹی، میاں-بیوی پارٹی اور باپ-بیٹا پارٹی ہے۔ یہ سب پارٹیاں اب پارٹیاں رہنے کے بجائے پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیاں بنتی جارہی ہیں۔ نہ تو ان میں داخلی جمہوریت ہوتی ہے، نہ ان میں آمدنی اور اخراجات کا کوئی حساب ہوتا ہے اور نہ ہی ان کا کوئی نظریہ ہوتا ہے۔ ان کا واحد ہدف ہوتا ہے-اقتدار کا حصول! اگر خدمت سے اقتدار ملے اور اقتدار سے خدمت کی جائے تو اس کا کوئی مقابلہ نہیں لیکن اب تو سارا کھیل ستّا(اقتدار) اور پتّا(پیسہ) میں سمٹ کر رہ گیا ہے۔ اقتدار حاصل کرلو تاکہ نوٹوں کے پتّے برسنے لگیں اور پتّا سے ستّا- یہی ہماری جمہوریت کی پہچان بن گئی ہے۔ سیاست میں بدعنوانی ہی حسن عمل بن گیا ہے۔ ہماری سیاست میں اصول اور نظریہ اب آخری سانسیں گن رہے ہیں۔ ہندوستانی سیاست کی تطہیر کے لیے ضروری ہے کہ سبھی پارٹیوں میں خاندان پرستی پر پابندی لگانے کے لیے کچھ آئینی تجاویز پیش کی جائیں۔ مہاراشٹر کی سیاست کا دوسرا سبق یہ ہے کہ خاندان پرستی اس کے لیڈر کو مغرور بنادیتی ہے۔ وہ اپنے عہدہ کو اپنے باپ کی جاگیر سمجھنے لگتا ہے۔ ایک بار اس پر بیٹھ گیا تو زندگی بھر کے لیے منجمد ہوگیا۔ پارٹی میں لیڈر جو تاناشاہی چلاتا ہے، اسے وہ حکومت میں بھی چلانا چاہتا ہے۔ بعض اوقات ایسے لوگ حکومتوں کو بہت مؤثر طریقہ اور ڈرامائی انداز میں چلاتے نظر آتے ہیں لیکن جب پاپ کا گھڑا پھوٹنے کو ہوتا ہے تو اس وقت ایمرجنسی لگانی پڑتی ہے۔ اگر ہندوستان کو ہمیں ایک جمہوری ملک بنائے رکھنا ہے اور اسے ہنگامی حالات سے بچانا ہے تو پارٹیوں کی داخلی جمہوریت کے تحفظ کے لیے کچھ آئینی التزامات کرنے ہوں گے۔
(مصنف ہندوستان کی خارجہ پالیسی کونسل کے چیئرمین ہیں)
[email protected]
ہمارے واٹس ایپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 bit.ly/35Nkwvu