ان ہی سطور میں دس یوم قبل یہ خدشہ ظاہر کیاگیاتھا کہ مسلح افواج میں بھرتی کی اسکیم ’ اگنی پتھ‘ ملک کیلئے سامنے نظرآنے والے مضرات سے کہیں زیادہ نقصان دہ ثابت ہوگی۔ ملک اور فوج کی خدمت کے بجائے اس کا مقصد کچھ اور ہی ہے جن پرسے وقت کے ساتھ ساتھ پردہ اٹھتارہے گا۔اب ان خدشات کو حزب اختلا ف نے زبان دے دی ہے اور کھل کر کہا ہے کہ یہ اسکیم فوج پر قبضہ کرنے کا آر ایس ایس کاخفیہ ایجنڈا ہے۔ مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ اور ترنمول کانگریس کی سپریمو ممتابنرجی نے کا کہنا ہے کہ ’ اگنی پتھ ‘ اسکیم کے ذریعہ نوجوانوں کو فوج کی نہیں بلکہ اسلحہ چلانے کی تربیت دی جائے گی اور اس کا مقصدبھارتیہ جنتاپارٹی کا کیڈر تیار کرنا ہے۔ممتا بنرجی نے کہا کہ اگنی پتھ اسکیم کے ذریعہ بی جے پی آگ سے کھیل رہی ہے۔اپنے اس دعوے کی دلیل میں ممتابنرجی نے جو نکات اٹھائے ہیں، ان سے صرف نظر نہیں کیاجاسکتاہے۔ ممتابنرجی کا کہنا ہے کہ مسلح افواج، وزارت دفاع کے دائرہ کار میںآتی ہیں لیکن فوج میں ٹھیکہ پر بھرتی کی یہ اسکیم وزارت داخلہ کی نگرانی میںہے۔دفاع کا اس سے کوئی سروکار نہیں ہے، اس سے صاف پتہ چل رہا ہے کہ اس اسکیم کا مقصد بی جے پی کا2024کیلئے اپنا کیڈر تیار کرناہے۔ممتا بنرجی نے یہ سوال بھی اٹھایاکہ کوئی نہیں جانتا ہے کہ چار برسوں کی ملازمت کے بعد یہ نوجوان کیا کریں گے؟ انہیں دوبار ہ روزگار کب ملے گا مگر یہ سب اسلحہ چلانے کیلئے تربیت یافتہ اور ماہرہوں گے، اس کا سماج پر منفی اثر پڑے گا۔اس اسکیم کی مخالفت میں تو کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ کمار سوامی ممتابنرجی سے بھی کئی گز آگے نکل گئے ہیں۔ کمار سوامی کاکہنا ہے کہ جن 10 لاکھ افراد کی بھرتی ہوگی وہ آر ایس ایس کے کارکن ہوسکتے ہیں۔ وہ 2.5 لاکھ آر ایس ایس کارکنوں کو فوج میں جگہ دے سکتے ہیں۔ یہ خفیہ ایجنڈا ہے۔ 75 فیصد افراد جو 4 سال بعد چلے جائیں گے انہیں بھی 11 لاکھ روپے دیے جائیں گے اور یہ ملک بھر میں پھیل کر سماج اور معاشرہ میں انارکی پیداکرسکتے ہیں۔ کمار سوامی نے یہ الزام بھی لگایا ہے کہ آر ایس ایس ’اگنی ویر‘ کا استعمال فوج پر قبضہ کرنے اور ہندوستان میں ’نازی راج‘ شروع کرنے کیلئے کرے گی۔ انہوں نے ہٹلر کی نازی افواج کا موازنہ کرتے ہوئے تفصیل سے اپنے الزامات کی وضاحت کی ہے۔ کانگریس، بہوجن سماج پارٹی، سماج وادی پارٹی، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا اور حزب اختلاف میں شامل دوسری سیاسی جماعتوں نے بھی کم و بیش اسی طرح کے الزامات لگائے ہیں۔
ادھر سوشل میڈیا پر بھی ’ اگنی پتھ‘ اسکیم کے فوائد بتانے کیلئے پوری ایک فوج سامنے آگئی ہے جس کادعویٰ ہے کہ اس اسکیم کے روبہ عمل آنے سے ہندوستان اور ہندو 2035تک اندر ونی اور بیرونی دونوں محاذ پر ناقابل تسخیر ہوجائیں گے۔یہ فوج ’اگنی پتھ‘ اسکیم کامعروضی جائزہ لے کر ہندوئوں کو اس کی افادیت بتارہی ہے اورانہیں اس میںزیادہ سے زیادہ حصہ لینے کیلئے ترغیب بھی دے رہی ہے۔ گزشتہ ایک ہفتہ سے سوشل میڈیا پر جس طرح کی پوسٹ گشت کررہی ہیں، ان کا خلاصہ کچھ یوں ہے کہ 2023-2035 تک، اگنی ویروں کی کئی کھیپ چار سال تک خدمات انجام دینے کے بعد فوج سے اپنے مقامات پر واپس آجائے گی۔ تقریباً 10 لاکھ ریٹائرڈ اگنی ویر پورے ہندوستان میں پھیل جائیں گے، انہیں ہتھیارچلانے میں مہارت حاصل ہوگی اور ان کیلئے ہتھیاروں کا لائسنس بھی آسانی سے دستیاب ہوجائے گا۔یہ 10لاکھ اگنی ویر ہندوئوں کی حفاظت میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار کا کام کریں گے اور اگنی پتھ اسکیم سے ہندوستان اور سناتن دونوں ناقابل تسخیر بن جائیں گے۔
ہوسکتا ہے کہ حکومت کا منشا وہ نہ ہو جو حزب اختلاف سمجھ رہاہے یا پھر سوشل میڈیا پر بتایا جارہا ہے لیکن دو طرفہ دشمن سے گھرے ہوئے ہندوستان جیسے ملک میں فوج جیسے اہم ترین ادارہ کیلئے دفاعی نقطہ نظر سے یہ اسکیم انتہائی ہلکی محسوس ہورہی ہے۔ دفاعی ماہرین اور ہندوستانی فوج کے سابق حکام بھی باربار اس پرا پنے تحفظات ظاہر کررہے ہیں۔ ہندوستان کو ایک جانب پاکستان سے خطرہ ہے تو دوسری جانب چین اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل کیلئے ہندوستان کے سامنے بڑا چیلنج ہے۔ ہندوستانی سرحدمیں چینی افواج کی دراندازی اور سرحدی علاقوں میں گائوں بسالینے جیسے واقعات بھی سامنے آچکے ہیں۔ چین کے ساتھ جنگ میں ایک ہار کا تجربہ بھی ہے۔کشمیر اور شمال مشرقی ریاستوں میں بدامنی و علیحدگی پسند تحریکوں کے خطرات تسلسل کے ساتھ برقرار ہیں۔صورتحال کاتقاضا ہے کہ مسلح افواج میںمادر وطن پر اپنا آپ نچھاورکرنے کیلئے ہمہ دم تیا ر، جذبہ حب الوطنی سے سرشار ایسے پرجوش جوانوں کو بھرتی کیاجاتا جو فکر معاش سے آزاد ہوں لیکن ’اگنی پتھ‘ اسکیم وقتی طور پر بھاڑے پر لڑنے والے سپاہیوں کی بھرتی اسکیم ہے جن کے لیے 4برسوں بعد بے روزگار ہوجانے کا خوف وطن کیلئے قربانی اور ان کی ہر پیش قدمی کی راہ میں زنجیر ثابت ہوگا۔ان سب کے علاوہ سب سے بڑاخطرہ جو حزب اختلاف ظاہر کررہاہے کہ4برسوں تک21ہزار کی ماہانہ رقم پانے والے نیم خواند ہ اور ناخواندہ نوجوان جب فوج سے باہر نکالے جائیں گے تو وہ اپنی ماہانہ آمدنی کا تسلسل برقرار رکھنے کیلئے کسی کے بھی ہاتھ کا کھلونا بن سکتے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ کوئی سیاسی جماعت یا تنظیم انہیں اپنی پرائیویٹ فوج میں شامل کرلے، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ معاشرہ سے بزور طاقت اپنا حق چھیننے لگیں، اس وقت جو صورتحال پیدا ہوگی وہ ملک کی اندرونی سلامتی کیلئے انتہائی خطرناک ہوسکتی ہے۔ بہتر ہے کہ حکومت ان سب تحفظات پر غور کرتے ہوئے ان کے معقول سدباب کی راہ نکالے۔
[email protected]
’ اگنی پتھ‘ پر تحفظات
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS