دبئی (ایجنسیاں) :گزشتہ روز روز یمن کے وزیر اطلاعات معمر الاریانی نے 10 سال سے کم عمر بچوں کو لالچ دینے، بھرتی کرنے اور تربیت دینے کے لیے ایرانی حمایت یافتہ حوثی دہشت گرد ملیشیا کے قائم کیے گئے کیمپوں کے مناظر شائع کیے۔ الاریانی نے ان مناظر کو “حیران کن” قرار دیا۔ یمنی وزیر اطلاعات نے اپنے ٹویٹر پیج پر ٹویٹس میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ دہشت گرد حوثی ملیشیا اقوام متحدہ کی جنگ بندی کے تحت مختلف جنگی محاذوں میں اپنی شمولیت کی تیاری کے لیے بچوں کو “سمر سینٹرز” کے نام سے بھرتی کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ حوثی ملیشیا جنگ بندی کے موقعے سے ناجائز فائدہ اٹھا نہ صرف جنگی تیاریاں کررہی ہے بلکہ وہ یمنی بچوں کو بھی جنگ کا ایندھن بنانے کے لیے سرگرم ہے۔الاریانی نے انسانی حقوق اور بچوں کے تحفظ کی تنظیموں اور اداروں کی ناکامی پر تنقید کرتے ہوئے اس بات کا اشارہ کیا کہ دہشت گرد حوثی ملیشیا نے اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں بچوں کو بھرتی کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ امر انتہائی افسوناک اور تشویشناک ہے کہ بین الاقوامی برادری اور بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے عالمی ادارے اس پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے بچوں کو جنگ کی جھونکنے کی حوثی ملیشیا کی سرگرمیوں کی شدید مذمت کی اور اسے ایران نواز ملیشیا کے گھناؤنا جرائم کا حصہ قرار دیا۔یمنی وزیر اطلاعات نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور امریکی سفیروں سے مطالبہ کیا کہ وہ حوثی دہشت گرد ملیشیا کی جانب سے بچوں کی بھرتی میں اضافے پر واضح موقف اختیار کریں، اسے فوری طور پر روکنے کے لیے حقیقی دباؤ ڈالیں اور ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کریں۔ بچوں کو جنگ میں بھرتی کرنے والے حوثی لیڈروں کے خلاف مقدمہ چلائے جائیں۔قبل ازیں دو حوثی عہدیداروں نے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کو بتایا تھا کہ حوثیوں نے گذشتہ دو مہینوں میں کئی سو بچوں کو بھرتی کیا، جن میں 10 سال کے بچے بھی شامل تھے۔اقوام متحدہ کی ثالثی کے تحت قائم کردہ جنگ بندی کے دوران حوثی ملیشیا نے بھرتی کیے بچوں کو اگلے مورچوں پر تعینات کیا۔
دو حوثی عہدیداروں جنہیں ایجنسی نے “سخت گیر” قرار دیا کہا کہ حوثی لیڈروں کو بچوں کی جنگ کے لیے بھرتی کرنے میں کوئی پریشانی نہیں تھی حالانکہ بھرتی کیے گئے بعض بچوں کی عمریں 10 یا 12 سال کے درمیان تھیں۔ان میں سے ایک نے مزید کہا کہ”وہ بچے نہیں ہیں، وہ حقیقی مرد ہیں جنہیں اپنی قوم کا دفاع کرنا چاہیے”۔دونوں حوثی عہدیداروں نے یہ شرط عائد کی کہ وہ دوسرے حوثی رہ نماؤں کے ساتھ تصادم سے بچنے کے لیے اپنا نام ظاہر نہیں کریں گے۔