وزیراعظم نریندر مودی نے جاپان کی سرزمین سے چین کو سخت پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ہند-بحرالکاہل خطہ میں اس کی داداگیری نہیں چلنے والی ہے اوربہت جلد اس کی برتری اور بالادستی کا خاتمہ ہونے والا ہے۔وزیراعظم ان دنوںجاپان کے دو روزہ دورہ پر ہیں جہاں آج انہوں نے کواڈ ممالک کے سربراہ اجلاس سے خطاب کیا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن، جاپانی وزیر اعظم فومیو کشیدا اور آسٹریلیا کے نومنتخب وزیراعظم انتھونی البانی کی موجودگی میں اپنی تقریر کے دوران وزیراعظم نے چین کے جارحانہ عزائم سے لے کر روس- یوکرین جنگ تک کا احاطہ کیا اور کہاکہ کواڈ ممالک کے درمیان باہمی اعتماد اور عزم نہ صرف جمہوری قوتوں کو نئی توانائی دے رہا ہے بلکہ ایک آزاد، کھلے اور جامع ہند-بحرالکاہل خطے کے قیام کی حوصلہ افزائی بھی کر رہا ہے۔کواڈ، خطے کیلئے ایک تعمیری ایجنڈے کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ آج کواڈ کا دائرہ وسیع ہو گیا ہے اور بہت کم وقت میں اس نے دنیا میں اپنا مقام بنایا ہے۔ ہمارا باہمی اعتماد اور عزم جمہوری قوتوں کو نئی توانائی اور ولولہ دے رہا ہے۔جمہوری ممالک کے درمیان باہمی اعتماد سے جمہوری ممالک کو نئی توانائی ملے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ویکسین کی فراہمی، موسمیاتی کارروائی، لچکدار سپلائی چین، ڈیزاسٹر رسپانس، اقتصادی تعاون اور کووڈ19-وبائی امراض سے پیدا ہونے والی مشکلات سے نمٹنے میں ہم آہنگی کو بڑھایا ہے۔دیگر رکن ممالک بالخصوص امریکہ کے صدر جوبائیڈن نے کواڈ کیلئے ہندوستانی اقدامات کی ستائش کی۔
کواڈرلیٹرل سیکورٹی ڈائیلاگ جسے بالعموم کواڈ کہا جاتا ہے، سمندری جمہوریتوں کا اتحاد اور ایک غیر رسمی اسٹرٹیجک فورم ہے جس میں امریکہ، ہندوستان، آسٹریلیا اور جاپان چار ممالک شامل ہیں۔یہ فورم 2007 میں جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے نے امریکی نائب صدر ڈک چینی، آسٹریلیا کے وزیراعظم جان ہاورڈ اور ہندوستان کے اس وقت کے وزیر اعظم من موہن سنگھ کے تعاون سے شروع کیا تھا۔ کواڈ کا مقصدآزاد، کھلا، خوشحال اور جامع ہند-بحرالکاہل خطے کیلئے کام کرنا ہے۔کواڈکایہ دوسراسربراہ اجلاس تھاجس پر چین نے اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس کی ناکامی کو یقینی بتایاتھالیکن اجلاس نہ صرف مکمل طور پر کامیاب رہا بلکہ کواڈ کے رکن ممالک نے ہند- بحرا لکاہل خطے میں بنیادی ڈھانچے کیلئے 50 بلین امریکی ڈالر مختص کرنے کا وعدہ بھی کیا اورمشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے چین کی اشتعال انگیزی کا کرار اجواب دیاہے۔مشترکہ اعلامیہ میں کہاگیا ہے کہ کواڈ رکن ممالک ہند-بحرالکاہل خطہ میں حالات کو تبدیل کرنے اور علاقے میں کشیدگی کو بڑھانے کی کوشش کرنے والی کسی بھی زبردستی، اشتعال انگیزی اور یکطرفہ اقدامات کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں۔
چین اور کواڈ کے رکن ممالک کے درمیان تعلقات کچھ عرصہ سے کشیدہ ہیں اور اس کی وجہ چین کی جارحانہ تجارتی اور توسیع پسندانہ پالیسی ہے۔ امریکہ کی ہم سری کی کوشش میں چین گزشتہ کچھ عرصہ سے براعظم ایشیا میں اپنی طاقت بڑھاتا جارہاہے لیکن اس کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہندوستان ہے۔ کواڈ کا رکن ہونے اوراپنی مضبوط ہوتی معیشت کی وجہ سے ہندوستان کو زیر دام لانا چین کیلئے آسان نہیں ہے۔ اس پر دنیا کے تین الگ ا لگ کونوں میں واقع امریکہ، آسٹریلیا اور جاپان کے ساتھ ہندوستان کی بڑھتی نزدیکیاں بھی چین کیلئے تشویش کا سبب بن رہی ہیں۔ کواڈ ممالک نے ہند- بحرالکاہل خطہ میں اشتراک عمل اور عالمی چیلنج کا مل کر سامنا کرنے کا آج جو واضح پیغام دیا ہے وہ چین کیلئے کھلاانتباہ ہے۔کواڈممالک کا مشترکہ اعلامیہ بھی چین کے عزائم اور اس کی بڑھتی رعونت پرخاک ڈالنے جیساہی ہے۔ہندوستان دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہونے کے ساتھ ساتھ اسٹرٹیجک اعتبار سے دنیا کاچوتھا سب سے بڑا ملک ہے۔کواڈ میں شامل امریکہ کی طاقتور ترین جمہوریت اورمعاشی استحکام میں کوئی کلام نہیں ہے، آسٹریلیا اور جاپان بھی اپنے اپنے اعتبار سے اہم ترین حیثیت رکھتے ہیں۔ ان چاروں ممالک کا اشتراک چین کیلئے اب بھار ی پریشانی کا سبب بننے والا ہے۔ چین کو اس کی حدود میں رکھنے اورمعاشی میدان میں اس کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے ہی سربراہ کانفرنس سے عین قبل کواڈ رکن ممالک نے انڈو پیسفک اکنامک فریم ورک فار پروسپیریٹی (آئی پی ای ایف) مہم کابھی آغاز کیا۔جس کا مقصد ہم خیال ممالک کے درمیان صاف توانائی، لچکدار سپلائی چین جیسے شعبوں میں تعاون بڑھانا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہند-بحرالکاہل خطے کے اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنے اور چین کے عزائم پر لگام لگانے کیلئے ایک مشترکہ اور تعمیری حل تلاش کیاجانا ضروری ہے اور اس ضرورت کی تکمیل میں ہندوستان کی سرگرم حصہ داری عالمی سطح پر ہندوستان کی نیک نامی میں اضافہ کا سبب بنے گی۔ اس کے ساتھ ہی چین کے جارحانہ اور توسیع پسندانہ عزائم پر لگام لگائی جاسکتی ہے۔
[email protected]
کواڈ سربراہ اجلاس
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS