ہندوستان میں کورونا اموات

0

عالمی اداروں کی جانب سے ہندوستان کی بابت جاری کی جانے والی کم و بیش تمام رپورٹس ، سروے اور جائزے کوحکومت ہمیشہ ہی مسترد کرتی آئی ہے۔ غربت و افلاس کا معاملہ ہویابے روزگاری اور معاشی ابتری کی بات ہو، آزادیٔ صحافت کی بات ہو یا پھر اظہاررائے کی آزادی ، جمہوریت اور اقلیتوں کے حقوق کی بابت کوئی عالمی رپورٹ ہو،اسے مرکزی حکومت کی جانب سے کبھی بھی سند توثیق نہیں ملی ہے۔ اس کے برخلاف ہر رپورٹ کو جھوٹا، غلط اورہندوستان کے ساتھ تعصب و امتیازقرار دے کر رد کردینے کی روایت کو حکومت نے سینہ سے لگارکھا ہے۔میڈیا کی آزادی پر جاری ہونے والی رپورٹ کو غلط قرار دیے جانے کے بعد اب مرکز کی مودی حکومت نے کورونا اموات پر عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی رپورٹ کو بھی غلط ٹھہراتے ہوئے رد کردیا ہے۔اپنی اس رپورٹ میںڈبلیو ایچ او نے کہاہے کہ جنوری 2020 سے دسمبر 2021 کے درمیان ہندوستان میں کورونا کی وجہ سے 47 لاکھ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ڈبلیو ایچ او کا پیش کرد ہ یہ ڈیٹا حکومت ہند کے سرکاری اعداد و شمار سے 10 گنا زیادہ ہے۔
حکومت نے عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمارکو سچائی سے بہت دورقرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کا ڈیٹا اکٹھا کرنا اعداد و شمار کے لحاظ سے غلط اور سائنسی طور پر قابل اعتراض ہے۔ہندوستان میں پیدائش اور اموات کے اندراج کا ایک مضبوط نظام ہے۔ہندوستان میں اموات کو ٹریک کرنے کیلئے ریاضی کے ماڈلز کا استعمال کرنے کے بجائے سول رجسٹریشن سسٹم کے ذریعہ جاری کردہ ڈیٹا پر بھروسہ کیا جانا چاہیے۔ڈبلیو ایچ او کے ساتھ سول رجسٹریشن سسٹم 2020 کا ڈیٹا شیئر کیاگیاتھا لیکن اس نے اس پورے ڈیٹا کو نظرانداز کر دیا۔ ہندوستان کی وزارت صحت کایہ بھی کہنا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کے ذریعہ کچھ ویب سائٹس اور میڈیا رپورٹس سے 17 ہندوستانی ریاستوں کے بارے میں لیے گئے ڈیٹا پر مسلسل اعتراض کیاگیا لیکن ادارہ نے ہندوستان کے اعتراضات پر کوئی توجہ نہیں دی اور اپنی رپورٹ جاری کردی۔ ڈبلیو ایچ او نے کئی ماڈلز کا حوالہ دے کر ہندوستان میں ہونے والی اموات کی تعدادبتائی ہے اور یہ خود اس کے استعمال کردہ ماڈلز کی صداقت پر سوال اٹھاتا ہے۔
مرکزی حکومت بھلے ہی ڈبلیو ایچ او کے اس ڈیٹا کو مسترد کردے لیکن واقفان حال کا اس کی صداقت سے انکارکرنا مشکل ہے۔ ہندوستان میں کورونا کی دوسری لہرکے دوران ہونے والی اموات نے پوری دنیا کو ششدر کردیا تھا۔صحت انتظامات اور بیماری سے لڑنے کے ہمارے دعوے باطل ہوگئے تھے۔بدانتظامی اور اس کی شکایت پر ہونے والا حکومت کا جبر عالمی سطح پر ہماری رسوائی کا سبب بناتھا۔اس وقت بھی حکومت اموات کے اعدادو شمار بتانے سے گریز کرتی رہی حتیٰ کہ لوک سبھا میں کورونااموات کا ڈیٹا نہ ہونے کی بات کہی گئی۔ڈبلیو ایچ او کی جانب سے بھی ڈیٹا طلب کیاگیاتھا لیکن ڈیٹادینے اور اعداد وشمار بتانے کے بجائے حکومت کا اصرار رہا کہ عالمی ادارہ صحت کا طریقہ کار ناقص ہے۔اسی سال فروری کے مہینہ میں بھی اقوام متحدہ کے شماریاتی کمیشن کے سامنے ہندوستان نے اپنے بیان میں ڈیٹا اکٹھا کرنے کے عمل پر سوال اٹھادیے تھے اور یہ کہا تھا کہ یہ عمل سائنسی اور عقلی جانچ کے کسی بھی معیار پر پورا نہیں اترتا ہے۔
کورونا اموات کا عالمی حساب کتاب زندہ بچ رہنے والوں کی اخلاقی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ دنیا کے تحفظ اوراس طرح کی کسی دوسری وبا سے بچائو کیلئے بھی ضروری ہے۔اگر بعد میں کورونا کی کوئی لہر یا کوئی دوسری وبا آتی ہے تو اس اعدادوشمار کی روشنی میں ہی اس سے بچائو کی مہم شروع کی جاسکتی ہے۔ اس لیے ان اعدادوشمار کا نہ صرف درست ہونا ضروری ہے بلکہ ان کی صداقت کو ہر معیار پر جانچا جانا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔لیکنیہ بھی حقیقت ہے اور بارہا پہلے بھی یہ مشاہدہ کیاجاچکاہے کہ ہندوستان میں حکومت اورادارے اپنا ریکارڈ صاف ستھرا رکھنے کیلئے فسادات ، حادثات اور ناگہانی ہونے والی اموات کے اعدادوشمار کو بھی کم کرکے بتاتے ہیں۔اس امکان سے بھی انکار نہیں کیاجاسکتا ہے کہ کورونا اموات کی تعداد کم بتاکر حکومت اپنی ذمہ داری سے دامن بچارہی ہوکیوں کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد مہلوکین کے ورثا کو معاوضہ دینے کیلئے خطیررقم حکومت کو صرف کرنی پڑے گی۔
ڈبلیو ایچ او نے صرف ہندوستان میں ہونے والی اموات کاڈیٹا نہیں دیا ہے بلکہ اس نے دنیا بھر میں کووڈ سے ہونے والی اموات کے اعدادوشمار کا گرافکس شیئر کیا ہے جس میں ہندوستان میں ہونے والی 47 لاکھ اموات کے بعد دوسرے نمبر پر روس میں 10 لاکھ 72 ہزار، انڈونیشیا میں 10 لاکھ 29 ہزار، امریکہ میں 9 لاکھ 12 ہزار، برازیل میں 6 لاکھ 81 ہزار اور میکسیکو میں 6 لاکھ 25 ہزاراموا ت ہیں۔ ایسے میں جھوٹ ، غلط اور ہندوستان کے ساتھ تعصب کا سوال پیچھے چھوٹ جاتا ہے۔ ہندوستان کی جانب سے کورونا اموات کی بتائی جانے والی تعداد اور ڈبلیو ایچ او کے ڈیٹا میں 10گنا فرق غلطی اور سہوکے امکان بھی مسترد کردیتا ہے۔ جیسا کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ سائنس جھوٹ نہیں بولتی،ڈبلیو ایچ او کے ڈیٹا سے انکار کرنا مشکل ہے۔اگر اگلی کسی لہر اور دوسری کسی وبا سے بچائو ہمارے ایجنڈہ میں ہے تو ہمیںحقیقت کو تسلیم کرنا ہی ہوگا تاکہ ہم اس کی روشنی میں ہی بچائو کا سامان کرسکیں۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS