ہندوستان نے چینی شہریوں کو جاری سیاحتی ویزامعطل کردیا ہے، یہاںتک کہ 10سال تک ویلڈ رہنے والے ویزے بھی معطل کردیے گئے ہیں۔290رکنی گلوبل باڈی انٹرنیشنل ایئرٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آئی اے ٹی اے )نے بھی یہ جانکاری دی ہے ۔یہ فیصلہ ہندوستان نے ایسے وقت کیا جب چین وہاں میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے والے 23ہزار سے زیادہ ہندوستانی طلباکو واپسی کی اجازت نہیں دے رہا ہے ۔ہندوستان نے یہ مسئلہ کئی بار چین کے سامنے اٹھایا ، حتی کہ گزشتہ ماہ وزیرخارجہ ایس جے شنکر نے نئی دہلی دورے پرآئے اپنے چینی ہم منصب کے وانگ ای کے سامنے اٹھایاتھا۔لیکن صورت حال یہ ہے کہ چین اپنے دوست ممالک کے طلباکی واپسی کی اجازت تو دے رہاہے لیکن ہندوستانی طلباکو نہیں۔یہ کوئی سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ انسانی اورتعلیم کا مسئلہ ہے ، 2020 میں جب پہلی بار پوری دنیا میں کورونا پھیلا تھاتوچین سے جو ہندوستانی طلبا وطن واپس آئے ۔تب سے اب تک وہ ملک ہی میں ہیں، حالانکہ اس دوران کئی بار کورونا کی لہر آئی اورگئی، دنیا بھر میں اسکول وکالج کھلے اورآف لائن کلاسیز بھی شروع ہوئیںلیکن چین میں جو ہندوستانی طلبا زیر تعلیم تھے ، جو وباکی وجہ سے مجبوری میں واپس آئے تھے ، ان کے لئے چین کے دروازے اب تک نہیں کھلے ۔ان میں بہت سے طلبا ایسے ہیں جو فائنل ایئر میں تھے، یا کچھ فائنل ایئر میں پہنچ چکے ہیں ،لیکن پریکٹیکل کچھ بھی نہیں کیا، ایسے میں وہ مستقبل میں کیا کرسکیں گے ؟پیسہ اوروقت سب کچھ لگایا اورملا کچھ نہیں ۔ ظاہر سی بات ہے کہ یہ بہت ہی تشویش ناک امر ہے۔ حکومت ہند نے بھی یہ سخت قدم ایسے ہی نہیں اٹھایا ہوگا، وہ بھی دیکھ رہی ہے کہ بچوں کامستقبل برباد ہورہا ہے اورحکومت چین اسے سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے ۔
چین میں زیرتعلیم ہندوستانی بچوں کے ساتھ جو کچھ ہوا یا ہورہا ہے اورابھی یوکرین میں زیرتعلیم بچوں کے ساتھ ہوا ، یہ کوئی پہلا دوسرا اورآخری معاملہ نہیں ہے ۔ آئندہ کسی اورملک میں ہوسکتا ہے ۔دنیا میں جس طرح کے حالات ہیں ، ان میں اس کے امکان کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔بنیادی سوال یہ ہے کہ آخر اس طرح کی صورت حال کیوں پیدا ہورہی ہے؟جب جنگ کے بعد یوکرین سے میڈیکل کے طلبا کو واپس لایا جارہا تھا ، اس وقت بھی اس مسئلہ پر تھوڑی سی بحث ہوئی تھی کہ آخر بچے بیرون ملک میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کیوں جاتے ہیں؟ کیا ان کے لئے اندرون ملک تعلیم کا انتظام نہیں ہوسکتا ہے ؟اس پر کچھ سیاسی بیانات بھی آئے اور سیاسی تقریریں بھی ہوئیں لیکن پھر خاموشی چھاگئی ۔جس طرح چین سے واپس آئے بچے ملک کی کثیر آبادی میں کھوگئے ،اسی طرح یوکرین سے واپس آئے بچوں کے ساتھ بھی ہوگا ۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ان کا واپس چین اوریوکرین جانا ضروری ہے،لیکن اس سے کہیں زیادہ ضروری ویسا ہی میڈیکل کی تعلیم کے لئے اندرون ملک انتظام کرنا ہے۔جس کے بارے میں نہ کوئی سوچتایا کرتا ہے ۔ اگر اتنے ہی خرچ میں ہندوستان میں میڈیکل کی تعلیم کا انتظام ہوجائے تو بچوں کو باہر جاکر تعلیم حاصل کرنے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی ۔دوسری بات یہ ہے کہ چین ، یوکرین اوردوسرے ممالک میں سستی میڈیکل تعلیم کا انتظام ہوسکتا ہے تو ہمارے ملک میں کیوں نہیں ہوسکتا؟یہاں تعلیم اتنی مہنگی کیوں ہے کہ بیرون ملک بچوں کو جانا پڑرہا ہے؟ میڈیکل کی تعلیم کے لئے بیرون ملک جانے کی وجہ صرف سستی تعلیم ہی نہیں ، بلکہ اس سے بڑی وجہ یہاں میڈیکل کی سیٹیں ضرورت سے بہت کم ہونا ہے ۔ایسے حالات ابھی پیدا نہیں ہوئے ہیں، بلکہ طویل عرصے سے اس پر توجہ نہیں دی جارہی ہے ۔نہ نئے میڈیکل کالج قائم کئے جاتے ہیں اورنہ پہلے سے موجود کالجوں میں سیٹیں بڑھائی جاتی ہیں ۔
اس میں کوئی شبہ نہیں کہ موجودہ دورمیں میڈیکل کی تعلیم جتنی مہنگی ہوئی ہے،اتنا ہی علاج مہنگا ہواہے ۔غریب بچوں کے لئے میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنا کسی خواب سے کم نہیں ، ان کے لئے علاج کرانا بھی کافی مشکل ہے ۔ چین اور یوکرین کی صورت حال نے ظاہر کردیا کہ بیرون ملک میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنا کتنا مشکل ہے۔اس صورت حال سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے اور اندرون ملک کچھ ایساانتظام کرنے کی ضرورت ہے کہ باہر بچوں کو میڈیکل کی تعلیم کے لئے نہ جانا پڑے اورچین ویوکرین جیسے حالات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔
[email protected]
بیرون ملک میڈیکل کی تعلیم
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS