نئی دہلی ( یو این آئی ) : ہندوستان میں منگل کو جاری کردہ فوری اعداد و شمار کے مطابق مارچ2022 میں خوردہ افراط زر چھلانگ لگا کر6.95 تک پہنچ گیا، جغرافیائی سیاسی بحران کی وجہ سے عالمی سپلائی چین میں بگڑتی ہوئی رکاوٹوں کے درمیان سرمایہ کاروں کی تشویش میں اضافہ ہوا۔ ہندوستانی معیشت میں صارفین کی طلب برقراررہنے کے اشارے ہیں۔ آج جاری کردہ صنعتی پیداوار کے اشاریہ (آئی آئی پی) پر مبنی صنعتی ترقی کے اعداد و شمار کے مطابق فروری میں صنعتی ترقی 1.7 فیصد رہی جس نے مارکیٹ کو مایوس کیا۔ مارکیٹ نے اس کے 03 فیصد ہونے کا اندازہ لگایا تھا۔ اعداد و شمار کے مطابق فروری میں غیر پائیدار اشیائے صرف کی پیداوار میں شدید کمی نے کل صنعتی پیداوار کی شرح نمو کو متاثر کیا۔ خوردہ قیمت انڈیکس پر مبنی افراط زر مارچ 2022 میں بڑھ کر 6.95 فیصد تک پہنچ گیا جس کے ساتھ کھانے کی اشیاءمہنگی ہو گئیں۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق مارچ میں خوراک کی افراط زر 7.68 فیصد تک پہنچ گئی۔ اس سے قبل فروری 2022 میں مہنگائی 6.07 فیصد اور خوراک کی افراط زر 5.85 فیصد تھی۔ خوردہ افراط زر پر بڑھتا ہوا دبائو اور لگاتار تین مہینوں تک ریزرو بینک کے 6 فیصد کے ہدف سے اوپر رہنا سرمایہ کاروں کے لیے تشویش کا باعث بن سکتا ہے ۔ مہنگائی کے بڑھتے ہوئے دبائو کے ساتھ ریزرو بینک کے لیے قرضوں کو سستا رکھنے کی اپنی پالیسی کو برقرار رکھنا زیادہ سے زیادہ چیلنج بن گیا ہے ۔ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کا ریٹیل پرائس انڈیکس میں شامل اشیاءکا تقریباً نصف ہے ۔ یوکرین روس جنگ نے اناج اور خوردنی تیل کی قیمتیں بڑھ گئیں ہیں کیونکہ عالمی سپلائی چین متاثر ہوئے ہیں اور دیگر اشیائ، کیمیائی کھاد اور خام تیل کی قیمتوں میں اضافے سے خوراک کی قیمتیں بھی متاثر ہورہی ہیں۔ یوکرین زرعی مصنوعات جیسے گندم اور سورج مکھی کا ایک بڑا برآمد کنندہ ہے ۔ اس سال جنوب مشرقی ایشیا سے آنے والے پام آئل کی قیمتوں میں 50 فیصد تک اضافہ ہوا ہے ۔ معدنی تیل کے علاوہ ہندوستان خوردنی تیل کی درآمدات پر بھی بہت زیادہ انحصار کرتا ہے ۔
ملکی معیشت پر بڑھا مہنگائی کا دبائو ، مانگ میں کمی سے صنعتی ترقی متاثر
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS