ہندوستانی تہذیب علم کے فروغ کےلئے جانی جاتی ہے: عارف محمد خان

0

ملک میں ہریالی لانے کے لئے ’ہری‘اور’علی‘کو مل کر کام کرنا ہوگا: سوامی چدانند مونی
نئی دہلی (ایس این بی) :َ کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان نے کہا ہے کہ مورخین کا خیال ہے کہ پانچ تہذیبیں دنیا کی قدیم ترین تہذیبیں ہیں اور سب سے الگ تہذیب ہندوستان کی ہے۔ ہندوستانی تہذیب علم و دانش کے فروغ کے لیے جانی جاتی ہے۔ وہ جمعہ کو این ڈی ایم سی کے آڈیٹوریم میں منعقد ’لوک سنسد‘پروگرام سے خطاب کر رہے تھے۔ پرمارتھ نکیتن آشرم کے صدر سوامی چدانند پوری، مفکرکے اے گوونداچاریہ، میگسیسے ایوارڈ یافتہ ڈاکٹر راجیندر سنگھ عرف جل پرش، راشٹریہ امام سنگھ کے چیف ڈاکٹر امام عمیر احمد الیاسی، شیعہ مذہبی رہنما ڈاکٹر مولانا کلب رشید رضوی۔ ، گاندھیائی مفکر پی وی راج گوپال، بہار کے سابق پولیس چیف گپتیشور پانڈے سمیت دیگر اہم شخصیات موجود تھیں۔ عارف محمد خان نے کہا کہ پانچ بڑی تہذیبوں میں ایرانی تہذیب اپنی شان و شوکت، رومی تہذیب اپنی خوبصورتی، چینی تہذیب مہارت اور قانون کے احترام اور ترک تہذیب بہادری کے لیے مشہور ہیں۔ ہندوستان کی وراثت اس کی علمی روایت ہے۔ پوری دنیا میں ہماری پہچان اسی سے ہے۔ محمد خان نے کہا کہ ہندوستان کے لوگ ان لوگوں کے جانشین ہیں جو بھارت نام کی اگنی کے اپاسک تھے۔ اسی لیے ‘تیج’ ان کی فطری خوبی ہے۔ یہ’تیج‘تعداد طاقت یا معاشی طاقت سے نہیں بلکہ اخلاقی قوت سے آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 100 سالوں میں دنیا نے تنوع کو قبول کرنا شروع کیا ہے، وہیں ہندوستان نے یہ کام 5000 سال پہلے ہی شروع کردیا تھا۔ ہندوستان کی ثقافت اس کی بنیادی جڑوں میں پیوست ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت وشو گرو تھا اوراس میں دوبارہ وشو گرو بننے کی طاقت ہے۔ ہمیں اپنے زوال کے نقطہ نظر پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی، جہاں علم کو شیئرکے بجائے چھپانے کا کام کیاگیا ۔ پرمارتھ نکیتن آشرم کے صدر سوامی چدانند مونی نے کہا کہ ملک میں ہریالی لانے کے لیے ’ہری‘اور’علی‘کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ’آزادی کا امرت مہوتسو‘نہیں ہے، بلکہ’آبادی کا امرت مہوتسو‘ہے۔ لوک سنسد وقت کی ضرورت ہے، جہاں بلوں کو پاس نہیں کرایا جاتا، بلکہ دلوں کو جوڑا جاتا ہے۔ آج ہر ہندوستانی کو ملک کے ساتھ جڑنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر امام عمیر احمد الیاسی نے کہا کہ تنوع میں اتحاد ہندوستان کی خصوصیت ہے۔ ہندوستان نے پوری دنیا کو جوڑنے کا کام کیا ہے۔ انسانیت ہندوستان کے ہر فرد کا مذہب ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو نماز پر اعتراض ہوتاہے لیکن نماز ہندوستانی لفظ ہے۔ نماز کا مطلب ہے ایشورکے آگے جھکنا۔ ڈاکٹر الیاسی کے مطابق ہم گیتا اور قرآن کو مانتے ہیں لیکن گیتا اور قرآن کو نہیں جانتے۔ یہی ہر مسئلے کی جڑہے۔ پروگرام کی نظامت ونش چترویدی نے کی، استقبالیہ خطبہ’لوک سنسد‘کے جوائنٹ کنوینر روی شنکر تیواری نے دیا۔ کنوینر دنیش دوبے نے پروگرام کے اختتام پر تمام مہمانوں کا خیرمقدم کیا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS