حمنہ کبیر
(وارانسی) :بالآخر یوپی انتخابات کا میلہ اختتام پزیر ہوا۔ اب چاہے اپوزیشن دیوار سے سر ٹکرائے یا ای وی ایم کومورد الزام ٹھہرائے، کرسی ان کی پہنچ سے باہر نکل چکی ہے۔ اگر ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کا شبہ تھا تو پہلے مرحلے کی ووٹنگ کے بعد سے ہی متحرک ہوجانا چاہئے تھا۔ چھٹے مرحلے کی ووٹنگ تک اطمینان اور پورے اعتماد سے بیٹھے رہے کہ حکومت ہم ہی بنانے جا رہے ہیں اور آخری مرحلے میں ساری ہوشیاری دکھانے لگے۔
فی الحال ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ والے الزام کو سائڈ پر رکھتے ہیں اور اس بات پر غور کرتے ہیں کہ بی جے پی زمینی سطح پر عوام کی اتنی مخالفت جھیلنے کے بعد بھی کیسے فتحیاب ہوئی، جب کہ انتخابات کے نزدیک آتے ہی پارٹی کے سینئر سیاستدانوں کے چہروں پر فکر انگیزی کی لہر دکھائی دینے لگی تھی۔ یہاں تک کہ اکثر مسلم مخالف بیان دینے والے یوگی جی کو یہ بھی کہنا پڑا کہ مسلمان مجھ سے اور میں مسلمانوں سے پیار کرتا ہوں۔ اگر یہ کہا جائے کہ عوام نے بی جے پی کو ترقی اور خوشحالی کے نام پر ووٹ دیا ہے تو یہ بجائے خود ایک مضحکہ خیز بات ہوگی۔ یعنی سماج میں جو نفرت بوئی گئی ہے ، کہیں نا کہیں اس کا بھی اچھا خاصا اثر رہا ہے۔ باقی ’جے شری رام، اللہ اکبر، مسئلۂ حجاب‘ نے بھی جلتی میں گھی کا کام کیا ہے۔ مسلم ووٹوں کا منتشر ہونا بھی ان کے لئے بہتر ثابت ہوا۔ کافی حد تک بی ایس پی نے بھی سہارا دے دیا۔ باقی محنت خود پارٹی اور اس کے خاص لیڈران کی تھی۔ ایک بات کی تعریف تو بنتی ہے کہ بی جے پی سالہا سال ’کام‘ کرتی ہے، چاہے کام عوام کی پسند کا ہو یا ناپسند کا۔
وہ سیاستداں تو بہت خوش ہوں گے جنہوں نے عوام کے سامنے کان پکڑ کر اٹھک بیٹھک کی تھی۔ ان کی اٹھک بیٹھک رائیگاں نہیں گئی۔ کیا معلوم یہ’ادا‘ بھی عوام کو پسند آگئی ہو۔ اگر درمیان میں انہیں روکا نا جاتا تو شائد باقی سیٹیں بھی بی جے پی کے کھاتے میں ہی چلی جاتیں۔ اپوزیشن اب کچھ تو سبق سیکھے کہ محض چند مہینوں کی محنت اور بھاگ دوڑ سے حکومتیں نہیں بن جاتیں۔ کانگریس اور سماج وادی پارٹی نے 6،7 مہنیوں سے عوام کی خدمت کے لئے جو جوش دکھایا تھا اگر یہی جوش و جذبہ وہ اور پہلے دکھاتیںتو شائد ان دونوں پارٹیوں کا یہ حشر نہ ہوتا۔
یو پی سمیت دیگر صوبوں میں ہونے والے انتخابات میں کانگریس کا تقریباً صفایا ہوچکا ہے۔ اب کانگریس کم از کم اپنا وجود ہی بچانے کے لئے فکر کرلے۔ انٹرنیٹ پر میمس اور لطیفوں سے اپنا غم غلط کرنے والے مسلمان آپ اپنا دل چھوٹا نا کریں۔ مجھ سے کسی نے کہا تھا کہ جو ہوتا ہے اچھے کے لئے ہوتا ہے۔ ویسے بھی یوگی جی نے کہہ دیا ہے کہ انہیں مسلمانوں سے محبت ہے۔اگر اب کی بار ان کی کارکردگی اچھی رہی تو کیا معلوم مسلمانوں کو بھی ان سے محبت ہو ہی جائے۔
نہ تین میں نہ تیرہ میں
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS