اقوامِ متحدہ میں پلاسٹک کے کچرے کے متعلق قرارداد منظور

0

اقوام متحدہ (ایجنسیاں) : اقوام متحدہ کی اسمبلی برائے ماحولیات کے نیروبی میں منعقد ہونے والے اجلاس میں پلاسٹک کے کچرے سے متعلق ایک قرار داد منظور کی گئی۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ 2 برس کے اندر پلاسٹک کے کچرے کو ٹھکانے لگانے کے لیے بین الاقوامی معاہدہ کیا جائے۔اس اجلاس میں بدھ کے روز 175 ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی تاکہ پلاسٹک کے کچرے کے مسئلے پر غور کیا جائے۔
اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں ہر برس40 کروڑ ٹن سے زائد پلاسٹک پیدا کی جاتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 2040 تک پلاسٹک کی پیداوار دوگنی ہونے کا امکان ہے۔افریقی ملک روانڈا ان ممالک میں سے ہے جس نے اپنے ملک میں پلاسٹک پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے۔ روانڈا کے ماحولیات کی وزیر جین مجاواماریا کے مطابق ان کا ملک عالمی طور پر ضابطوں کے قائم ہونے سے بہت فائدہ اٹھائے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر اس قرارداد کو عالمی قانون کے طور پر اپنایا گیا تو روانڈا جیسے ممالک فائدے میں رہیں گے جہاں اس پر بہت کام کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں عالمی طور پر منظم تبدیلی کی ضرورت ہے جہاں پلاسٹک کے متبادل ڈھونڈے جائیں اور انہیں استعمال کے قابل بنایا جائے۔خیال رہے کہ پلاسٹک کے کچرے سے متعلق گفتگو اقوام متحدہ کے ایجنڈے میں 2012 سے جاری ہے۔
ماحولیاتی آلودگی پر کام کرنے والی نان پرافٹ تنظیم، انوائرمینٹل انویسٹی گیشن ایجنسی کے مطابق پلاسٹک کے استعمال کا موجودہ طریقہ کار مستقبل میں جاری نہیں رہ سکتا۔ اس وقت پیدا ہونے والے پلاسٹک میں سے 10 فیصد ری سائکل ہوتا ہے جب کہ 76 فیصد زمین میں دبا دیا جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 2050 تک یہ پیداوار 3گنا ہو جانے کا امکان ہے۔
اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکریٹری جنرل امینہ محمد نے شرکاسے کہا کہ وہ اس بات کا خوف نہ کریں کہ مستقبل میں پلاسٹک مکمل طور پر ختم ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ہمیں پلاسٹک کے ری سائکل کرنے کا طریقہ کار معلوم ہو چکا ہے وہیں ہمیں اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے نئے طریقہ کار اور منظم تبدیلی کی ضرورت ہے، تاکہ مؤثر اقدامات اٹھائے جا سکیں۔پلاسٹک کی آلودگی کے خلاف جدوجہد میں ہدف رکھا گیا ہے کہ 2040 تک سمندروں میں جانے والے پلاسٹک کو 80 فیصد کم کر دیا جائے اور اس شعبے میں 7 لاکھ نئی ملازمتیں نکالی جائیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS