شیئر بازار میں کب کیا ہوجائے، کوئی نہیں جانتا۔ نشیب وفراز اس میں روز مرہ کا معمول ہوتا ہے۔ پل بھر میں وہ چڑھ جاتا ہے پھر اچانک اس میں گراوٹ آجاتی ہے۔جن لوگوں کی بازار پر گہری اورباریک نظر رہتی ہے، وہ اتارچڑھاؤ کی آہٹ کو سمجھ جاتے ہیں لیکن کبھی کبھی وہ بھی دھوکہ کھاجاتے ہیں،کیونکہ جتنی تیزی سے بازار چڑھتا ہے اتنی تیزی سے گرتابھی ہے۔ اس کی وجہ سے کسی کو سنبھلنے کا موقع نہیں ملتا، اوردیکھتے ہی دیکھتے سرمایہ کاروں کے لاکھوں کروڑ روپے ڈوب جاتے ہیں۔حالانکہ جتنی رقم ڈوبتی ہے، بازار چڑھنے کے بعد ریکوری ہوجاتی ہے لیکن فوری نقصان ہرایک کے لئے تشویش کاباعث ہوتا ہے۔جو لوگ بازارکے اتار چڑھاؤ کو سمجھتے ہیں خاص طور سے بڑے سرمایہ کار، ان کے لئے گراوٹ اتنی پریشانی کی
بات نہیں ہوتی جتنی چھوٹے سرمایہ کاروں کے لئے ہوتی ہے۔پچھلے ہفتہ نہ صرف ہندوستان بلکہ تمام ایشیائی بازاروں میں کہرام مچا رہا۔ گراوٹ سے سبھی سرمایہ کاروں کو کم وبیش نقصان پہنچا۔بتایا جاتا ہے کہ بازار میں موجودہ گراوٹ کی سب سے بڑی وجہ غیرملکی سرمایہ کاروں کی طرف سے بڑے پیمانے پر شیئرز کی فروخت اوربازار سے اپنا سرمایہ نکالنا ہے۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتہ صرف ہندوستان کے شیئر بازار سے غیرملکی ادارہ جاتی سرمایہ کاروں نے 37,721کروڑ روپے کے شیئرز فروخت کرکے اپنے پیسے نکال لئے، جن میں سب سے زیادہ 27جنوری
کو 6,266کروڑ اور28جنوری کو 5045کروڑ روپے کے شیئرز فروخت ہوئے۔ اس سے قبل انہوں نے اپریل، مئی، جون، جولائی اور اگست میں بھی لگاتا رپیسے نکالے تھے، اس کے بعد اکتوبر میں 25,572 کروڑ، نومبر میں 39,901 کروڑاور دسمبر میں 35,493 کروڑ نکالے، جوکافی اہمیت کے حامل ہیں۔ اگربات کریں ایشیاکے دیگرشیئر بازاروں کی توایک ہفتہ میں جنوبی کوریا میں 6.03 فیصد،ہانگ کانگ میں
5.67 فیصد، چین میں 4.57 فیصد، جاپان میں 2.92 اورسنگاپور میں 1.47 فیصدکی گراوٹ درج کی گئی جبکہ ہنددستان کے سنسیکس میں 3.11فیصدکی گراوٹ آئی۔ یعنی ہرجگہ حالات خراب ہیں۔ شیئر بازار میں اتھل پتھل گزشتہ 10ماہ سے جاری ہے،لیکن امید افزابات یہ ہے کہ بازار سے جتنے پیسے نکالے جارہے ہیں، اسی حساب سے سرمایہ کاری بھی ہورہی ہے۔ابھی جنوری کے پہلے ہفتہ میں غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ کاروں نے 3,202 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی تھی۔دوسری بات یہ ہے کہ غیرملکی سرمایہ کارجتنا سرمایہ بازار سے نکال رہے ہیں۔ گھریلوانسٹی ٹیوشنل سرمایہ کاراسی کے بقدر سرمایہ کاری کرکے ایک طرح سے بازار کو سہارا دے رہے ہیں۔گھریلو سرمایہ کاروں نے ریکارڈ 4,534کروڑ روپے کی سرمایہ کاری 25جنوری کواس وقت
کی، جب غیرملکی سرمایہ کاروں نے 7,094کروڑ روپے نکالے تھے، اس طرح گھریلوسرمایہ کاروں نے پورے جنوری میں 18,279 کروڑ کی سرمایہ کاری کی۔ اس سے قبل انہوں نے اکتوبر میں 4,470کروڑ، نومبر میں 30,560کروڑاوردسمبر میں 31,231 کروڑ روپے کے
شیئرز خریدے تھے۔ گھریلو سرمایہ کار ملکی بازارکوگراوٹ سے بچانے کی حتی الامکان کوشش کررہے ہیں۔ورنہ کہرام مچ جاتا۔یہی وجہ ہے کہ جنوبی کوریا، ہانگ کانگ اورچین کے مقابلہ میں ہندوستانی شیئربازار میں گراوٹ کاتناسب ابھی تک کم رہا۔ورنہ اندیشہ تھا کہ سرمایہ کاروں کے بہت
زیادہ پیسے ڈوب جاتے۔ بہرحال ہندوستان سمیت تمام ایشیائی شیئربازاروں میں غیر یقینی کیفیت طاری ہے۔ کووڈ 19-کی وجہ سے ملک کی معاشی حالت ویسے ہی خراب ہے۔ شیئربازار ہی کیا اس سے قبل جی ڈی پی منفی ہوگئی تھی۔ بڑی مشکل سے حالات
معمول پر آرہے ہیں،لیکن جیسے ہی بازار اورمعیشت میں کچھ بہتری دیکھنے کو ملتی ہے، کورونا کی نئی لہر اور کرفیو ولاک ڈاؤن کی پابندیوں کی وجہ سے حالات پھرخراب ہونے لگتے ہیں۔اب جبکہ شیئر بازار کی حالت صحیح نہیں ہے۔ تو سب کی نگاہیں اس اقتصادی سروے اورعام بجٹ کی طرف مرکوز ہیں،جو پیش ہونے والے ہیں اور جن کا سیدھا اثر شیئر بازار پر پڑتا ہے۔ماضی کا تجربہ بتاتا ہے کہ جس دن بجٹ پیش ہوتا ہے، اس دن خاص طور سے تیزی یا گراوٹ دیکھنے کو ملتی ہے۔ بازار کے ماہرین کا کہناہے کہ اگر بجٹ بازار کے حساب سے رہا تو شیئر بازار میں اس دن خاص طور سے اچھال رہے گا لیکن اگر اس کے برعکس رہا تو ان سرمایہ کاروں میں مایوسی پھیلے گی جوبجٹ سے بہت زیادہ توقعات وابستہ کئے ہوئے ہیں۔ بہرحال حالات بہتراوربازارمستحکم ہونے میں وقت لگے گا۔
[email protected]
شئیر بازار اور عام بجٹ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS