حجاب پہننے پر طالبات کو کلاس آنے کی نہیں ملی اجازت

0

بنگلورو (ایجنسیاں) : کرناٹک کے اڈپی ضلع کے ایک سرکاری کالج میں مسلم لڑکیاں حجاب پہننے کا مطالبہ کرتے ہوئے گزشتہ 3 ہفتوں سے احتجاج کر رہی ہیں۔ یہاں کی 6مسلم طالبات کو کالج انتظامیہ نے ضوابط کا حوالہ دے کر حجاب پہن کر کلاس میں آنے سے روک دیا ہے۔ دریں اثناکرناٹک کے وزیر تعلیم بی سی ناگیش نے اس معاملے پر بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے کپڑے پہننا ڈسپلن شکنی ہے۔ والدین نے کالج انتظامیہ سے حجاب پہننے کی اجازت دینے کی درخواست کی تھی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ دراصل کالج انتظامیہ نے ضوابط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کلاس کے دوران حجاب پہننے کی اجازت نہیں ہے۔ حجاب تنازع کا معاملہ 19 جنوری کو طلبا، والدین، سرکاری افسران


اور اسکول انتظامیہ کے درمیان ہونے والی میٹنگ میں حل ہونا تھاتاہم حل نہیں ہوا جس کے بعد احتجاج شروع ہوگیا۔ پانچوں لڑکیوں نے کلاسوں میں حجاب پہننے کی اجازت نہ دینے کے فیصلے کے خلاف ہاتھوں میں پلے کارڈز لے کر اپنا احتجاج درج کرایاہے۔واضح رہے کہ یہ مسئلہ گزشتہ سال سے چل رہا ہے۔
احتجاج کرنے والی طالبات کا کہنا ہے کہ یہ ایک سرکاری کالج ہے جس میں مرد اساتذہ بھی ہیں۔ وہ بغیر حجاب کے مرد استاد کے سامنے بیٹھنے میں بے چینی محسوس کرتی ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں خاتون لیکچرر کے سامنے بیٹھنے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ احتجاج کرنے والی طالبات نے یہ بھی الزام لگایا کہ ان کی سینئرس کو حجاب پہننے کی اجازت دی گئی لیکن ایسا کرنے پر انہیں ذہنی اذیت دی گئی۔ اس کے ساتھ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئین میں حجاب پہننے کا حق ہونے کے باوجود کالج انتظامیہ اس پر پابندی لگا رہی ہے۔ ادھر ریاست کے وزیر تعلیم بی سی ناگیش نے ایک ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے کپڑے پہننا ڈسپلن شکنی ہے اور اسکول اور کالج مذہب پر عمل کرنے کی جگہ نہیں ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS