نئی دہلی (پی ٹی آئی) : سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ تحفظ کیلئے بہو کے زیورات کو اپنے پاس رکھنا انڈین پینل کوڈ (آئی پی سی) کی دفعہ 498 اے کے تحت ظلم نہیں مانا جا سکتا۔ جسٹس اندرا بنرجی اور جسٹس جے کے ماہیشوری کی بنچ نے کہا کہ آزادانہ طور پر رہنے والے بالغ بھائی کو کنٹرول کرنے یا مخالفت سے بچنے کے لیے بھابھی سے تال میل بیٹھانے کی صلاح دینے میں ناکامی، آئی پی سی کی دفعہ 498 اے کے تحت دلہن کے ساتھ ظلم نہیں ہو سکتا ہے۔ دفعہ 498 اے ایک خاتون کے شوہر یا شوہر کے رشتے دار کو ظلم کے دائرے میں لانے کے لیے حوالہ دیتا ہے۔ ایک خاتون نے اپنے شوہر اور سسرال والوں کے خلاف ظلم کا معاملہ درج کرایا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے یہ تبصرے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف اپیل پر سماعت کرتے ہوئے کیا۔ ہائی کورٹ نے خاتون کے شوہر کی امریکہ لوٹنے کی اجازت دینے کی مانگ والی پٹیشن خارج کر دی تھی۔ خاتون کا شوہر امریکہ میں کام کرتا ہے۔
ہائی کورٹ نے ملک چھوڑنے کے لیے شخص کی درخواست کو خارج کر دیا تھا کیونکہ وہ آئی پی سی کی دفعہ 323 (رضاکارانہ چوٹ پہنچانا)، 34 (عمومی ارادہ)، 406 (مجرمانہ اعتماد شکنی)، دفعہ 420 (دھوکہ دہی)، 498 اور 506 (مجرمانہ دھمکی) کے تحت اپنے بڑے بھائی اور ماں باپ کے ساتھ ایک ملزم تھا۔ عدالت عظمیٰ کی بنچ نے اپنے حالیہ حکم میں کہا کہ ’حفاظت کے لیے زیورات کو اپنے پاس رکھنے کو آئی پی سی کی دفعہ 498 اے کے تحت ظلم نہیں مانا جا سکتا۔ ایک بالغ بھائی کو کنٹرول کرنے میں ناکامی، آزادانہ طور پر رہنا، یا شکایت کنندہ کو بدلہ سے بچنے کے لیے تال میل بیٹھانے کی صلاح دینا، آئی پی سی کے دفعہ 498 اے کے تحت اپیل کنندہ کی جانب سے ظلم نہیں ہو سکتا ہے۔‘
عدالت نے کہا کہ شکایت کنندہ (بہو) نے ان زیورات کی کوئی تفصیل نہیں دی ہے جو مبینہ طور پر اس کی ساس اور جیٹھ کے ذریعہ لیے گئے تھے۔ شکایت کنندہ کے پاس کوئی زیور پڑا ہے یا نہیں اس بارے میں کوئی سگبگاہٹ نہیں ہوئی ہے۔
’حفاظت کیلئے دلہن کے زیورات کو اپنے پاس رکھنا ظلم نہیں‘
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS