ایران میں احتجاج کے خوف سے بڑی عسکری تبدیلیاں : واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ

0

واشنگٹن (ایجنسیاں) : ایران نے گزشتہ ماہ 8 دسمبر کو اعلان کیا تھا کہ اس نے نیشنل پولیس فورس کے ڈھانچے
کی از سر نو تشکیل کی ہے۔ یہ داخلی امن کے ادارے کا ایک اہم رکن ہے۔ پولیس کے حوالے سے ایران کے فیصلوں
میں تنظیم کا نام قانون نافذ کرنے والی فورس سے بدل کرقانون نافذ کرنے والی کمان کر دیا گیا۔ واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ
کی رپورٹ کے مطابق ’’کمان‘‘ کی اصطلاح کے اضافے کا مطلب ہے کہ اس فورس کے سربراہ کی وہ ہی
قانونی حیثیت ہو گی جو پاسداران انقلاب اورمسلح افواج کی قیادت کی ہے۔
اس کے علاوہ پولیس انٹیلی جنس کے یونٹوں کی سطح کو بلند کیا گیا ہے تا کہ پولیس تنظیم اپنی حد تک خود مختار ہو
جائے۔ یہ تبدیلیاں اس جانب اشارہ کرتی ہیں کہ ایران کو ابھی تک عوامی احتجاج کے حوالے سے تشویش لاحق ہے۔
سال 2017کے اواخر کے بعد سے ایرانی حکام وسیع پیمانے پر دو عوامی احتجاجوں کا سامنا کر چکے ہیں۔ ان
میں ایک اصفہان صوبے میں اور دوسرا الاہواز صوبے میں دیکھنے میں آیا۔ ہر بار احتجاج کو کچلنے کے لیے قانون
نافذ کرنے والے یونٹوں کو فرنٹ لائن میں تعینات کیا گیا۔
واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ کے مطابق ایرانی رہبر اعلی علی خامنہ ای نے مسلح افواج کی جنرل اسٹاف کمیٹی کی تنظیم نو
کا حکم جاری کیا جس کے ضمن میں قانون نافذ کرنے والی کمان کام کر رہی ہے۔ اسٹاف کمیٹی کے سربراہ محمد
باقری جو ایرانی پاسداران انقلاب میں بریگیڈیر جنرل ہیں ان کے مطابق ان تبدیلیوں کی تیاری کئی برس سے کی جا
رہی تھی۔
ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی “مہر” کے مطابق اس منصوبے کی تیاری میں شامل عہدے داران میں سے
ایک بریگیڈیئر جنرل ایوب سلیمانی بھی ہے۔ وہ پاسداران انقلاب میں اعلی سطح کا کمانڈر اور قانون نافذ کرنے والی
کمان کا سابق نائب سربراہ ہے۔پولیس کے ڈھانچے کی از سر نو تشکیل میں انٹیلی جنس اور جنرل سیکورٹی کو دو
علاحدہ حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ ان کے نام انٹیلی جنس آرگنائزیشن اورجنرل سیکورٹی پولیس ہیں اور یہ
دونوں قانون نافذ کرنے والی کمان کے زیر انتظام رہیں گے۔واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق ڈھانچے کی
اس تشکیل نو کے بعد ایران میں قومی سراغ رساں ایجنسیوں کی مجموعی تعداد 17 ہو گئی ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS