نیاسال، نیا عزم

0

ایک اور سال بیت گیااورآج زمین پر2022کے پہلے دن کا سورج اپنی پوری تابانی کے ساتھ جلوہ فگن ہوکر دنیا کو نئی امید اور نئے حوصلہ کے ساتھ آگے بڑھنے کا پیغام دے رہاہے۔لیکن نئے سال کا یہ پیغام اسی وقت ہمارے لیے نتیجہ خیز ہوسکتا ہے جب گزرے ہوئے سال کا ہم پوری ایمانداری کے ساتھ احتساب کریں، اپنی غلطیوں، کوتاہیوں اور لغزشوں کا جائزہ لیں، یہ دیکھیں کہ ہم نے بہ حیثیت قوم اس گزرنے والے سال میں کیا کھویا کیا پایا۔ دنیا کی دوسری ترقی یافتہ قوموں اور ممالک کے مقابلے میں ہم نے اس ایک سال میں کون سے پہاڑ سر کیے ہیں۔ ملک کی ترقی اور خوشحالی کیلئے کیا منصوبہ بندی کی۔معیشت کے محاذ پر کون سے جھنڈے گاڑے ہیں۔لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ جب ہم گزرنے والے سال کی طرف مڑ کر دیکھتے ہیں تو یہ سارا محاذ نہ صرف خالی محسوس ہوتا ہے بلکہ ایک شدید قسم کا احساس زیاں کچوکے مارنے لگتا ہے۔ستم ظریفی یہ بھی ہے کہ ہمیں من حیث القوم اس زیاں کا کوئی احساس بھی نہیں ہے۔ گزرنے والا سال اپنے پیچھے جو مسائل اور پریشانیاں چھوڑ گیا ہے۔اس سے نمٹنے کی ہم نے نہ تو کوئی حکمت عملی ترتیب دی ہے اور نہ ہی نئے سال میں تعمیر و ترقی کا کوئی ایسا منصوبہ بنایا ہے جو ملک کو درپیش بحران سے نکال سکے۔ یہ نیا سال2022ہمارے ملک کی آزادی کا75واں سال بھی ہے اور ہم بہت کچھ گنوا کر بالکل ہی خالی ہاتھ اس نئے سال میں داخل ہورہے ہیں۔ ایک طرف گہنائی ہوئی ملک کی جمہوریت ہے تو دوسری جانب سیکو لرزم کی بھی بساط لپٹتی ہوئی محسوس ہورہی ہے۔ گزشتہ برس ہی ہم نے آزاد ہندوستان سے ’جزوی طور پر آزاد ‘ہندوستان کی طرف مراجعت کا داغ بھی اپنے سینہ پر سجایا ہے تواسی ایک سال کے عرصہ میں ہم نے جمہوریت سے ’منتخب آمریت‘ تک کا سفر معکوس بھی طے کیا ہے۔
یہ گزرنے والا سال ہمارے یہاں عد م مساوات کی تاریکی پر چھائے دبیز پردہ کو چاک کرکے ہماراننگ بھی پوری دنیا کے سامنے اجاگر کرگیا۔اس عدم مساوات کو اسی سال مہمیز بھی ملی۔دنیا نے کورونا کی پہلی لہر کے دوران لاکھوں مہاجر مزدوروں کے شہروں سے سیکڑوںکلومیٹر پیدل بھوکے پیاسے اپنے گائوں اور گھروں تک پہنچنے کے دل دہلا دینے والے مناظر دیکھے تھے۔گزرنے والے سال میں کورونا کی دوسری اور اس سے بھی زیادہ مہلک لہر کے دوران حکومت اور عوام کے درمیان عدم مساوات کی بھیانک خلیج کا دل خراش منظر بھی دیکھااور یہ محسوس کیا کہ ہم اتنے اخلاق باختہ ہوچکے ہیں کہ باعزت طریقے سے اپنے مردوں کی آخری رسم بھی ادا نہیں کرسکتے ہیں۔ آکسیجن کی ظالمانہ قلت، شمشان گھاٹوں میں جلتی لاشوں کا لامتناہی سلسلہ اور گنگا میں بہتی انسانی لاشوںنے ہماری آنکھوں سے ہمارا ’وشو گرو‘بننے کا خواب نوچ لیا۔
حیرت نہیں ہوگی کہ ہم نئے سال میں اومیکرون سے چلنے والی تیسری لہر کا سامنا بھی اپنے خالی ہاتھوں سے ہی کریں کیوں کہ اب تک ہم نے تیسری لہر سے نمٹنے کی نہ توکوئی منصوبہ بندی کی ہے اور نہ اس کے اہل ہی بن پائے ہیں۔یہ تلخ حقیقت ہے کہ ہم ایک ایسی آبادی کے ساتھ نئے سال میں داخل ہو رہے ہیںجس میں 40 فیصد سے زیادہ بالغ افراد کو مکمل طور پر ویکسین نہیں لگائی گئی ہے اور اٹھارہ سال کی عمر تک کے بچوں کو ابھی شروع ہوناہی باقی ہے۔ نئے سال کے پہلے پندرہ دنوں میں صرف فرنٹ لائن ورکرز، صحت کارکنان اور مختلف بیماریوں میں مبتلا 60 سال سے زائد عمر کے افراد کو ویکسین کی اضافی ’ احتیاطی‘ خوراکیں دے کر اومیکرون سے نمٹنے کاجو منصوبہ بنارہے ہیں وہ بھی بادی النظر ناقص اور فقط دل بہلانے کی سبیل ہی کہی جاسکتی ہے۔ایسے وقت میں بھی جب پوری دنیا کے سائنس داں اس پر متفق ہیں کہ مکمل ویکسی نیشن ہی کووڈ19-انفیکشن کی شدید منتقلی کے خلاف تحفظ کی واحد ضمانت ہے اور تیسری لہر کے دوران دوسری لہر کی سنگین تباہیوں کا اعادہ اس کے بغیر نہیں روکاجاسکتا،ہم ویکسی نیشن کی رفتار بڑھانے سے قاصر ہیں۔
یہ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ ہماری معاشی پالیسی کی ترجیحات سے گزرے سال کے دوران عوام بالکل ہی غائب رہے۔گزرے سال کے دوران کورونا وبا کی تباہ کاریوں نے جنہیں سب سے زیادہ متاثر کیا ان کیلئے ہم نے عملاً کوئی کام ہی نہیں کیا۔ اس دوران ملک کی شرح نمومکمل جمود کا شکار رہی اور عام لوگوں کی آمدنی میں زبردست کمی آئی لیکن اس کے برخلاف ملک کی کل آمدنی میں سرفہرست ایک فیصد کا حصہ اور ارب پتیوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوتا چلا گیا اور موجودہ حکومت کے دو پسندیدہ سرمایہ دار پورے ایشیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں اول اور ثانی کے مقام پر فائز ہوگئے۔
2021کے گھور اور گھٹا ٹوپ اندھیرے میں کسان تحریک کی کامیابی امید کی ایک کرن کی طرح رہی اور وہی دراصل ہمارے کشکول کا واحد سکہ ہے جسے لے کر ہم 2022کے نئے سال میں داخل ہورہے ہیں۔ امید یہی کی جانی چاہیے کہ نیاسال اپنے دامن میں وطن عزیز کیلئے، ہم سبھی کیلئے نئی خوشیاں اور نئی مسرت لیے ہوئے ہو۔ اس نئے سال کے موقع پر ہم سبھی کو یہ عزم بھی کرنا چاہیے کہ ’آپدامیں اوسر‘ تلاش کرنے والوں سے امید کی اس لو کو محفوظ رکھیں گے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS