نئی دہلی: (یو این آئی) اونٹ اور بکری کے دودھ کی طبی خصوصیات کے ساتھ ہی دیگر دودھ کے مقابلے میں زیادہ کیلشیم، پروٹین اور غذائیت کی وجہ سے اب ملک کے ساتھ ہی بیرون ممالک میں بھی ہندوستان کے ڈبہ بند دودھ کی مانگ تیزی سے بڑھنے لگی ہے ۔ اختراعی طریقے سے اونٹ اور بکری کے دودھ کا پہلی بار کاروبار کرنے والی سٹارٹ اپ کمپنی ادوک فوڈز کو اگلے دوبرسوں میں 25 کروڑ روپے سے زیادہ کے کاروبار کی امید ہے ۔ سنہ 2016 میں مسٹر ہتیش راٹھی کی جانب سے قائم اس اسٹارٹ اپ کے شریک بانی شرے کمار نے یہاں بتایا کہ ان کی کمپنی فی الحال ماہانہ 20 ہزار لیٹر اونٹ کا دودھ خرید رہی ہے۔ تقریباً چار ہزار لیٹر بکری کا دودھ بھی خریدا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سنہ 2016 میں ملک میں اونٹ اور بکری کے دودھ کا کاروبار شروع کرنے والی وہ واحد کمپنی تھی تاہم اب اس شعبے میں کئی کمپنیاں آچکی ہیں ۔ گزشتہ سال کورونا کے باوجود 9 کروڑ روپے کا کاروبار کرنے والی یہ کمپنی اب ان کی مصنوعات میں اضافہ کر رہی ہے اور اونٹ کے دودھ کی چاکلیٹ کے ساتھ ہی دیگر مصنوعات بھی پیش کر رہی ہے۔ مسٹر کمار نے کہا کہ ان کی کمپنی براہ راست مویشی مالکان سے دودھ خریدتی ہے اور پھر اسے فریج ڈرائیڈ کرکے پیک کرتی ہے۔ اسی طرح بکری کے دودھ کا بھی کاروبار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ سمیت دنیا کے کئی ممالک میں اونٹ اور بکری کے دودھ کا کاروبار ہوتا ہے ، لیکن فریج ڈرائیڈ دودھ کے معیار میں کوئی کمی نہیں آتی ہے ۔ یہ پروسیس قدرے مہنگا ہے لیکن معیار کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی کمپنی پہلی بار ملک میں فیٹ کی بجائے فی لیٹر دودھ کی خرید کر رہی ہے۔ جس کی وجہ سے دیگر کمپنیوں کو بھی اونٹ اور بکری کے دودھ کی لیٹر کے حساب سے ادائیگی کرنی پڑ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب کاروبار شروع کیا گیا تھا تو اس وقت ہندوستان میں کوئی تسلیم شدہ کمپنی نہیں تھی جو صرف ان دو دودھ کا کاروبار کرتی ہو لیکن اب اس میں کچھ چھوٹی بڑی کمپنیاں داخل ہو گئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ابھی 50 روپے فی لیٹر مویشی مالکان کو دیا جارہا ہے اورایک روپیہ فی لیٹر اونٹ کے تحفظ کے لیے دیا جاتا ہے کیونکہ ملک میں ابھی محض 2.50 لاکھ اونٹ ہونے کا اندازہ ہے لیکن دودھ کے کاروبارکر فروغ دینے کے لئے اس کی تعداد بڑھانے کی بھی ضرورت ہے۔
اونٹ اور بکری کے ڈبہ بند دودھ کی مقبولیت میں اضافہ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS