جے پور کی کانگریس ریلی کا پیغام

0

جے پور میں کانگریس کی ریلی کچھ اس انداز میں ہوئی کہ اس میں کی گئی تقریروں سے زیادہ ریلی کاپیغام موضوع بحث بناہوا ہے۔بظاہر ریلی کا انعقاد ’مہنگائی ‘کے موضوع پر کیا گیا تھا لیکن اس کی تیار ی کچھ اور انداز میں کی گئی تھی۔پوسٹر ، بینر اوراخبارات میں اشتہارات کچھ اس طرح سے تھے کہ پارٹی کے اندر اورباہر پیغام کچھ اورجارہا تھا۔ ریلی میں عوام کا جم غفیر بھی تھا اور بڑی تعداد میں پارٹی کے سینئر لیڈروں کی موجودگی بھی ۔مرکزی سرکار کے خلاف بولنے کا موقع بھی تھا اورپارٹی کے اندر ٹھوس پیغام دینے کا دستور بھی ،اس لئے تقریریں تو ’مہنگائی ہٹائو‘پر ہوئیں لیکن ریلی کے بہانے پارٹی قیادت کے لئے چہرہ بھی پیش کردیا گیا۔یہ ریلی پہلے راجدھانی دہلی میں ہونے والی تھی لیکن کووڈگائیڈ لائنزکی وجہ سے اجازت نہیں ملی توکانگریس نے اپنی حکومت والی ریاست راجستھان میں پروگرام کیا ۔’مہنگائی ہٹائو ریلی ‘ سے پارٹی کو کتنا سیاسی فائدہ ہوگا ،اس بابت ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا لیکن پوسٹروں ، بینروں ، کٹ آئوٹ ، اشتہارات اورتقریروں سے یہ پیغام ضروردے دیا گیا کہ قیادت کے لئے کس کی تاجپوشی کی جائے گی۔راہل گاندھی نے 2019کے پارلیمانی انتخابا ت میں پارٹی کی شکست فاش کے بعدصدارت سے استعفیٰ دے دیا تھا تب سے عبوری صدر سے کام چلایا جارہا ہے ۔سونیاگاندھی باگ ڈور سنبھال رہی ہیں ۔ پارٹی کی مسلسل ہار سے لیڈران کو اپنا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے ۔ جس کی وجہ سے تنظیمی انتخابات اور مستقل صدر کے انتخاب کے لئے آوازیں اٹھنے لگیں ۔گروپ 23-کے نام سے لیڈروں کا ایک گروپ سرگرم ہوگیا ۔دبائوبڑھاتو ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ ہوئی اور تنظیمی انتخابات کے لئے تاریخوں کا اعلان کردیا گیا ۔
کانگریس نے نئے صدر کے انتخاب کو ستمبر 2022تک توملتوی کردیا اور بظاہرسونیا گاندھی عبوری صدر ہیں لیکن سبھی جانتے ہیں کہ پارٹی سے متعلق ہر بڑا فیصلہ راہل گاندھی لے رہے ہیں۔پنجاب میں جس طرح کیپٹن امریندر سنگھ کو وزارت علیا کی کرسی سے ہٹایاگیا اورنوجوت سنگھ سدھو کو ریاستی اکائی اورچرنجیت سنگھ چنی کو حکومت کی کمان سونپی گئی۔ اس میں سبھی نے دیکھا اورمحسوس کیا کہ سونیاگاندھی صرف چہرہ ہیں ، ان کاکام راہل گاندھی کررہے ہیں ۔جے پورریلی میں تو پوری تیاری اس طرح کی گئی تھی کہ راہل گاندھی ہی چہرہ بن کر سامنے آئیں اور ان کی غیر علانیہ تاجپوشی ہوجائے ۔ اسی لئے ریلی کے لئے پوسٹروں ، بینروں ، کٹ آئوٹ اوراخبارات میں اشتہارات کی صورت میں راہل گاندھی کی تصویر پر خصوصی توجہ دی گئی اوراسے مرکزی حیثیت دی گئی ۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ریلی میں راہل گاندھی کی تقریرہوئی اورسونیا گاندھی نے اسٹیج پر رہتے ہوئے تقریر نہیں کی ، صرف بیٹے کی تقریر پر تالیاں بجاتی رہیں ۔راہل کی تقریراورسونیاگاندھی کی خاموشی سے وہ پیغام سامنے آگیا جو پارٹی دیناچاہتی تھی ۔ کوئی بعید نہیں یہی بتانے کیلئے ریلی کا انعقاد کیا گیا ہو۔
کانگریس کے سابق صدر نے مہنگائی،کسانوں، صنعت کاروں،نفرت کی سیاست، خاص طور سے ہندواورہندوتووادی پر جس طرح کھل کرتقریر کی اور مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا، وہ ایک خاموش پیغام تھا بلکہ سیاسی مبصرین ریلی، تقریر اور سونیا گاندھی کی خاموشی کو راہل گاندھی کی غیرعلانیہ تاجپوشی کے طورپردیکھ رہے ہیں ۔دراصل پارٹی میں جہاں ایک طبقہ گاندھی کنبہ سے باہر کا پارٹی صدر بنانے کی وکالت کررہا ہے ، وہیں دوسرا طبقہ جو گاندھی کنبہ کاوفادارکہلاتا ہے ، وہ پھر سے راہل گاندھی کو صدر بنانے کے لئے سرگرم ہے ۔ فی الحال مسٹرگاندھی نہ ہوئے بھی قائدکی حیثیت سے کام کررہے ہیں ۔ویسے بھی مغربی بنگال کی وزیراعلی ممتابنرجی اورعام آدمی پارٹی کی بڑھتی سرگرمیوں کے بعدکانگریس کو نوجوان قیادت کی زیادہ ضرورت محسوس ہورہی ہے جوپارٹی میں روح پھونک سکے اوربی جے پی کے ساتھ ساتھ غیراین ڈی اے پارٹیوں کے چیلنجوں کا مقابلہ کرسکے ۔آگے کیا ہوگا؟کون پارٹی کی باگ ڈورسنبھالے گا؟ فی الحال جے پور کی ریلی سے کانگریس نے مستقبل کے پارٹی صدر کے لئے چہرہ پیش کردیا اور پیغام دے دیا ۔سمجھنے والے سمجھ رہے ہیں ۔ اس پر گروپ 23- اوردیگر سیاسی پارٹیوں کا کیا ردعمل آتاہے اور پارٹی کیا جواب دیتی ہے ، اس سے تصویر کچھ اورصاف ہوگی ۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS