نئی دہلی (یو این آئی) : اپوزیشن کے 12اراکین کی معطلی کے معاملہ پر فریق اقتدار اور اپوزیشن کے اپنے اپنے موقف پر بضد رہنے کی وجہ سے راجیہ سبھا میں منگل کوبھی کوئی کام نہیں ہوسکا اور دو بار ملتوی کئے جانے کے بعد کارروائی پورے دن کیلئے ملتوی کرنی پڑی۔ دوسری بار ملتوی کئے جانے کے بعد ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے ایوان کی کارروائی شروع کرتے ہوئے صحت اور خاندانی فلاح وبہبود کے وزیر منسکھ مانڈویا سے ایڈیڈ پروڈکٹیو ٹکنالوجی ریگولیشن بل2021اور سروگیسی ریگولیشن بل 2020 پیش کرنے کیلئے کہا۔اس درمیان پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہاکہ حکومت ہنگامہ کے درمیان کوئی بل منظور نہیں کرنا چاہتی، اس لئے وہ اپوزیشن کے اراکین سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اپنے طرز عمل کیلئے معافی مانگ لیں تو معطلی واپس ہوجائے گی۔ اور ایوان میں کام کاج شروع ہوسکے گا۔ ایوان میں اپوزیشن کے لیڈر ملک ارجن کھڑگے نے اس کی سخت مخالفت کی۔ کھڑگے اور کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش اس کے خلاف زور زور سے بولنے لگے، لیکن ان کا مائک بند ہونے اور ایوان میں شور و غل ہونے کی وجہ سے ان کی آواز صاف سنائی نہیں دے رہی تھی۔اس کے ساتھ ہی عام آدمی پارٹی، کانگریس، ترنمول کانگریس اور کچھ دیگر اپوزیشن جماعتوں کے لیڈر کرسی کے نزدیک آکر نعرے بازی کرنے لگے ۔ ہری ونش نے بل پر بحث شروع کرانے سے پہلے ڈی ایم کے کے جان برٹس سے اپنی ترمیم پیش کرنے کیلئے کہا۔ اراکین کی طرف سے کوئی ردعمل نہیں ملنے پر انہوں نے مانڈویا سے بل پر اپنی بات رکھنے کیلئے کہا۔ اس درمیان اپوزیشن کے اراکین ایوان کے لیڈروں سے معافی مانگو اور دیگر نعرے لگانے لگے۔ مانڈویا نے ہنگامہ کے درمیان ہی اپنی بات رکھی، جس کے بعد ڈپٹی چیئرمین نے بل پر بحث شروع کرانے کیلئے ڈی ایم کے کی ڈاکٹر کنی موجھی کا نام پکارا۔ ڈی ایم کے کے اراکین نے کہاکہ حکومت کو 12اپوزیشن اراکین کی معطلی واپس لے لینی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ ایوان میں افراتفری ہے، اس لئے وہ اپنی بات کیسے رکھ سکتی ہیں۔اس سے پہلے راشٹریہ جنتادل کے منوج جھا نے رولنگ پر سوال اٹھانا چاہا، لیکن ڈپٹی چیئرمین نے کہاکہ یہ بل سے متعلق ہونا چاہئے۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS