جج کا طالبہ کی فیس خود برداشت کرنے کا فیصلہ
لکھنؤ (ایجنسیاں) : الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ کے جج نے ایک دلت طالبہ کی قابلیت سے متاثر ہو کر اسے آئی آئی ٹی میں داخلہ لینے میں مدد کی ہے۔واضح رہے کہ مالی مجبوریوں کی وجہ سے طالب علم سنسکرتی رنجن کو آئی آئی ٹی میں داخلہ نہیں مل سکا۔ ایسے میں طالبہ سے متاثر ہو کر جسٹس دنیش کمار سنگھ نے رضاکارانہ طور پر طالبہ کو 15000 روپے فیس کے طور پر دیئے۔ غورطلب ہے کہ طالبہ کی مالی حالت ایسی ہے کہ وہ اپنے لیے وکیل تک کا بندوبست نہیں کر پا رہی ہے۔ ایسے میں عدالت کے حکم پر ایڈووکیٹ سرویش دوبے اور سمتا راؤ نے عدالت میں طالبہ کا موقف پیش کیا۔ طالبہ کی درخواست پر عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ موجودہ معاملے کے حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے، جہاں ایک نوجوان ہونہار دلت طالبہ اس عدالت کے سامنے آئی آئی ٹی میں داخلہ لینے کیلئے مساوی دائرہ اختیار مانگ رہی ہے۔ ایسی صورت حال میں، عدالت نے رضاکارانہ طور پر سیٹ الاٹمنٹ کی فیس میں 15,000 روپے کا حصہ ڈالا ہے۔
قابل غور بات یہ ہے کہ سنسکرتی رنجن کا تعلق دلت برادری سے ہے۔ اس نے دسویں جماعت میں 95 فیصد اور 12ویں جماعت میں 94 فیصد نمبر حاصل کیے تھے۔ طالبہ نے جے ای ای امتحان میں 92 فیصد نمبر حاصل کیے اور درج فہرست ذات کے زمرے میں 2062 واں رینک حاصل کیا۔ اس کے بعد وہ جے ای ای ایڈوانسڈ امتحان میں شامل ہوئی، جس میں اسے 15 اکتوبر 2021 کو کامیاب قرار دیا گیا اور اس کا رینک 1469 آیا۔آئی آئی ٹی- بی ایچ یومیں اسے ریاضی اور کمپیوٹر سے متعلق پاس ایئر کورس میں ایک سیٹ الاٹ کی گئی ، لیکن داخلہ فیس کیلئے 15 ہزار روپے نہ ہونے کی وجہ سے وہ بروقت داخلہ نہ لے سکیں۔ ایسے میں دلت طالبہ نے فیس کا بندوبست کرنے کیلئے عرضی داخل کرکے مزید وقت مانگا تھا۔ لڑکی کی درخواست پر جسٹس دنیش سنگھ نے بی ایچ یو کو ہدایت کی کہ طالبہ کو مزید وقت دیا جائے اور اگر کوئی باقاعدہ سیٹ خالی ہوتی ہے تو اسے ایڈجسٹ کیا جائے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ اگر سیٹ نہ بھی ہو تو اس معاملے میں الگ سے سیٹ بڑھا کر اس کی پڑھائی جاری رکھی جائے۔
الٰہ آباد ہائی کورٹ کا انوکھا قدم
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS