نئی دہلی (ایجنسی):سی بی آئی نے 15000 کروڑ روپے کے بائیک ٹیکسی گھوٹالے میں 15 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج
کیا ہے۔ پراؤڈ انوویٹیو پروموٹرز لمیٹڈ کے ذریعے یہ کارنامہ انجام دیا گیا ہے۔اس میں بنیادی طور پر سنجے بھاٹی اور 14
دیگر لوگوں کے نام سر فہرست ہیں۔ان پر الزام ہے کہ انھوں نے ملک بھر کے ہزاروں سرمایہ کاروں کو بھاری منافع کا لالچ
دے کر ہزاروں کروڑ اینٹھ لیے۔
یہ اسکیم بائیک بوٹ کے نام سے شروع کی گئی تھی۔ بائیک ٹیکسی گھوٹالہ نیرو مودی کے گھوٹالے سے بھی بڑا بتایا جاتا ہے۔ ملزم سنجے بھاٹی نے اپنی کمپنی کے ذریعے’بائیک بوٹ اسکیم‘شروع کی۔ پھر سرمایہ کاروں کو بتایا گیا کہ وہ اس میں سرمایہ کاری کر کے بھاری منافع کما سکتے ہیں۔انہیں ایک سے سات بائک میں سرمایہ کاری کرنے کو کہا گیا۔ لیکن یہ منصوبہ محض کاغذی کارروائی تک محدور رہا اور غلط ثابت ہوا۔ سرمایہ کاروں سے پیسے لے کر بھاٹی فرارہوگیا۔
ٹھگوں نے بائیک ٹیکسی اسکیم کے تحت لوگوں کو پیشکش کی تھی کہ وہ موٹر سائیکل خریدنے کے لیے جو سرمایہ کاری کریں
گے اس کے بدلے میں انہیں ہر ماہ اچھا منافع ملے گا۔ کمپنی نے ملک کے کئی شہروں میں اپنی فرنچائز شروع کرنے کی بات
بھی کی تھی۔ یہ اسکیم یوپی میں یا پھر کہیں بھی کاغذوں سے باہر نہیں آئی، لیکن نئے سرمایہ کاروں کو راغب کرنے اور
ان سے پیسے بٹورنے کا سلسلہ جاری رہا۔ کمپنی نے 2017 اور 2019 کے درمیان اس گھوٹالے کو انجام دیا اور
لاکھوں لوگوں سے 15,000 کروڑ روپے ہتھیا لیے ۔
کمپنی نے دو لاکھ لوگوں کو اپنا شکار بنایا۔ اس گھوٹالے کو سب سے پہلے ای ڈی نے پکڑا تھا۔ ای ڈی نے کمپنی کے عہدیداروں کے 216 کروڑ روپے کے اثاثوں کو بھی ضبط کیا تھا۔ سی بی آئی کے مطابق کمپنی نے دو لاکھ لوگوں کو دھوکہ دیا ہے۔ جانچ میں سی بی آئی کو پتا چلا کہ یوپی پولس اس معاملے میں سست روی کا مظاہرہ کر رہی ہے اور معاملے کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔