متھرا،(یو این آئی) اتر پردیش کے متھرا کی ایک عدالت میں شاہی مسجد عیدگاہ فریق کی جانب سے شری کرشن جنم بھومی سے متعلق ایک معاملے میں کئی اعتراضات داخل کیے گئے ہیں۔رنجنا اگنی ہوتری اینڈ دیگر بمقابلہ شاہی مسجد عیدگاہ معاملے میں ڈسٹرکٹ جج وویک سنگھل کی عدالت میں دائر اعتراض میں کہا گیا ہے کہ مقدمہ وقت کی حد سے روکا گیا ہے کیونکہ یہ دونوں فریقوں کے درمیان 54 سال کے تصفیہ کے بعد دائر کیا گیا ہے۔ سوٹ کا تصفیہ 1967-68 میں ہوا تھا، جس کی ڈکری 1974 میں ہوئی تھی۔
شاہی مسجد عیدگاہ کے سیکریٹری اور اس معاملے کے وکیل تنویر احمد نے اپنی دلیل میں کہا ہے کہ اگر 1974 سے وقت کی گنتی کی جائے تو 47 سال بعد مقدمہ دائر کیا گیا ہے اور اگر 1968 سے کی جائے تو یہ مقدمہ 54 سال بعد دائر کیا گیا ہے۔بحث میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کورٹ فیس نہ صرف کم جمع کرائی گئی ہے بلکہ اس کا حساب موجودہ شرح پر ہونا چاہیے تھا۔ اس کے علاوہ جو نقشہ مخالفین نے سوٹ میں دائر کیا ہے وہ ناقص ہے اور متعلقہ کاغذات جو سوٹ میں منسلک کیے گئے ہیں ان میں بھی کمی ہے کیونکہ سوٹ کسی معاملے کے لیے بنایا گیا ہے اور کچھ کاغذات اس سے متعلق نہیں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ مقدمہ سی پی سی 7 کے رول 11 کی حمایت نہیں کرتا ہے۔ اس کے علاوہ چونکہ مدعی رنجنا چترویدی اور دیگر اصل ٹرسٹ کے ٹرسٹی نہیں ہیں، انہیں مقدمہ دائر کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ مدعی نے ایڈووکیٹ ہری شنکر جین کے ذریعے خود کو شری کرشنا وراجمان کا دوست بتایا ہے جبکہ ایسے دوستوں کی تعداد کروڑوں میں ہوسکتی ہے۔ جمعہ کو ہونے والی بحث مکمل نہیں ہو سکی ، اس لیے بحث آئندہ سماعت یعنی 11 نومبر کو جاری رہے گی۔ 25 ستمبر 2020 کو دائر کئے گئے سوڈ میں پہلے کے تصفیہ کو رد کرنے اور کیشو دیو مندر کی 13.37 ایکڑ اراضی کے ایک حصے پر تعمیر کی گئی شاہی مسجد عیدگاہ کو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
شری کرشن جنم بھومی معاملے میں شاہی مسجد عیدگاہ کے فریق نے اعتراض درج کرایا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS
Very good news
Comments are closed.