اولاد قیمتی سرمایہ ہے اس کی حفاظت کریں

0

محمد عارف رضا نعمانی مصباحی

جبکسی کے یہاں اولاد ہوتی ہے تو انسان بہت خوش ہوتا ہے،اس وقت والدین پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے ، لیکن یہ ذمہ داری وقت طلب اور توجہ طلب ہوتی ہے۔ والدین کے ذمہ اصل کام یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنی اولاد کو کامیاب اور لائق و فائق بنا ئیں۔والدین کا بچوں کے لیے سب سے اچھا تحفہ ان کی دینی تربیت کرنا ہے۔ نبی کریمؐ کا ارشاد ہے کہ’’ کسی والد نے اپنی اولاد کو اچھے ادب سے بہتر تحفہ نہیں دیا‘‘( ترمذی:1952)۔اپنی اولاد کی دینی تربیت کرنا اس وقت والدین کے لیے بہت اہم مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا لوگوں کو اپنی گرفت میں لیتا جا رہاہے، ایسے حالات میں ان کی بہتر نگہداشت کرنا، اسلامی نہج پر ان کی شخصی اور فکری تربیت کرنا مشکل امر ہوتا جارہا ہے۔اولاد کی بہترین تربیت کے لیے ان کو اسلامی تعلیمات، اخلاقیات اور عقائد کی ضروری معلومات سے آگاہ کرنا ضروری ہے۔
اولاد کی سب سے پہلی اور اہم تربیت گاہ والدین کی آغوش محبت ہے۔تعلیم گاہ اور استاذ دوسری اہم تربیت گاہ ہیں۔تیسری اہم تربیت گاہ معاشرہ اور گِرد و پیش کا ماحول ہے۔ بچہ بنیادی طور پر انھیں جگہوں سے سیکھتا ہے۔لہذا اولاد کی اچھی تربیت اور نگہداشت کے لیے ماں باپ کا اچھا اور دیندار ہونا ضروری ہے۔ اس لئے کہ نیک سیرت اور دیندار جوڑے سے ہی نیک اولاد کی امید کی جا سکتی ہے۔اسلام نے نکاح میں دینداری کو ترجیح دینے کی ہدایت دی ہے اور اسے کامیابی کی ضمانت قرار دیا ہے۔ فرمان مصطفی ؐہے کہ’’ تم دین والی کو ترجیح دو،اس میں کامیابی ملے گی‘‘(بخاری:5090)۔ حسن و جمال، مال و دولت ایسی چیز ہیں جو کبھی بھی ختم ہو سکتی ہیں لیکن دین داری ایسی چیز ہے جس کا اثر پوری زندگی پر پڑتا ہے،اس کے ذریعے اولاد کے اندر بھی دینداری اور اسلامی فکر پروان چڑھتی ہے، اس سے اولاد نیک ہوتی ہے اور اولاد ہی سے اچھے معاشرے اور خاندان کی تشکیل ہوتی ہے۔
اولاد کی تربیت میں دوسرا اہم کردار تعلیم گاہ اور استاذ کاہے ۔ بچہ یا تو ماں باپ کی نگہداشت میں رہتا ہے یا استاذ کی، انھیں سے وہ سیکھتا ہے۔ اب ماں باپ کے بعد جیسی تعلیم گاہ اور اساتذہ ہوں گے بچہ ویسا ہی اثر لے گاویسا ہی سیکھے گا۔ اس لیے بچے کے بہترین مستقبل کے لیے مذہبی اور دینی تعلیم پر خاص توجہ دیں، ممکن حد تک ایسے تعلیمی ادارے کا انتخاب کریں جہاں عصری اور دینی دونوں علوم سکھائے جائیں اور ان کی اسلامی طرز پر تربیت ہو سکے۔ موجودہ حالات میں ضروری ہے کہ ہم ایسے تعلیمی ادارے کھولیں جہاں ملت کے نونہالوں کو عصری علوم کے ساتھ ساتھ ان کے اندر دین کی سمجھ پیدا کی جائے تاکہ وہ اسلامی تعلیمات سے اپنی زندگی سنوار سکیں۔

اپنی اولاد کی دینی تربیت کرنا اس وقت والدین کے لیے بہت اہم مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا لوگوں کو اپنی گرفت میں لیتا جا رہاہے، ایسے حالات میں ان کی بہتر نگہداشت کرنا، اسلامی نہج پر ان کی شخصی اور فکری تربیت کرنا مشکل امر ہوتا جارہا ہے۔اولاد کی بہترین تربیت کے لیے ان کو اسلامی تعلیمات، اخلاقیات اور عقائد کی ضروری معلومات سے آگاہ کرنا ضروری ہے۔۔۔

اولاد کی تربیت میں تیسرا اہم کردار معاشرہ اور گرد وپیش کے حالات کا ہے۔ معاشرہ مختلف رنگ و نسل اور مختلف مذاہب کے ماننے والوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ گھر خاندان کی دینی اور ایمانی تربیت کے لیے ضروری ہے کہ دین دار معاشرہ تشکیل دینے کی کوشش کی جائے تاکہ امور دین پر عمل پیرا ہونے میں آسانیاں پیدا ہوں۔معاشرے میں لوگ دیندار ہوتے ہیں تو عبادات اور معاملات کی ادائیگی میں آسانی میسر آتی ہے ورنہ مذہبی امور کی ادائیگی میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔لہٰذاضروری ہے کہ معاشرہ اچھا ہو۔پاس پڑوس اور گھر کے افراد پر بھی اس کا اچھا اثر پڑتا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم ہوش کے ناخن لیں، اپنے گھروالوں اور عزیز رشتے داروں کو اس طرف متوجہ کریں، اولاد کی بچپن ہی سے اسلامی طور طریقے پر تربیت کریں، ضروری اسلامی تعلیمات ضرور دلائیں، ان کے دل میں اللہ پاک اور آخرت کا خوف پیدا کریں،انھیں گھروں پر سیرت رسولؐ،اسوۂ صحابہ،صالحین اورصالحات کے سچے واقعات سنائیں پڑھائیں اور خود بھی دین اور احکام شریعت پر مکمل کاربند رہیں۔ ایسانہ کرنے پر دنیا و آخرت دونوں کا خسارہ ہے۔
qq

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS